حیدرآباد۔انڈین سکیولر فرنٹ(ائی ایس ایف) کے رسمی طور پر کانگریس‘ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ)کے ساتھ مجوزہ اسمبلی انتخابات مغربی بنگال میں اتحاد کے ساتھ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بنگال کے انتخابی میدان میں معلق ہوگئی ہے۔
مغربی بنگال کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم نے طوفان برپا کردیاتھا۔ پارٹی سربراہ اور حیدرآباد کرن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اشارہ دیاتھا کہ ان کا ائی ایس ایف لیڈر عباس صدیقی کے ساتھ اتحادی قطعی مراحل تک پہنچ گیاہے۔
تاہم اب ایسا لگ رہا ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم نے یہ موقع گنوادیاہے کیونکہ صدیقی جو فورفورا شریف کی درگاہ کے سربراہ ہیں نے کانگریس‘ سی پی ائی ایم اتحاد کا انتخاب کیاہے۔
اویسی جس نے اب تک اس بات کااعلان نہیں کیاہے کہ مغربی بنگال میں وہ کتنے سیٹوں پرمقابلہ کریں گے‘ فی الحال خامو ش رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
پارٹی ہیڈکوارٹر میں پیر کے روز منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اویسی نے مغربی بنگال کے انتخابات او ربنگال میں ان کی پارٹی کتنے سیٹوں پر مقابلہ کرے گی کے متعلق سوالات کے جواب دینے سے انکار کیا۔
انہوں نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ہم مغربی بنگال جائیں گے اور ہم امن کے ساتھ آپ کوبتائیں گے۔
ہمارا کوئی دوست نہیں ہے۔ آپ جو چاہئے اس کو سمجھ سکتے ہیں“۔پچھلے سال بہار اسمبلی انتخابات میں پانچ سیٹوں پر جیت حاصل کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم نے ایک ہنگامہ کھڑا کردیاتھا۔
اویسی نے بہوجن سماج پارٹی او ردیگر علاقائی پارٹیو ں کے ساتھ ہاتھ ملایاتھا۔
اس کے ایک ہفتہ کے اندر اس پارٹی نے احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے مجالس مقامی انتخابات میں بھی سات سیٹوں پرجیت حاصل کی ہے۔
اویسی نے پیر کے روزکہاکہ اے ائی ایم ائی ایم دیگر ریاستوں جیسے راجستھان اور تاملناڈو میں بھی مقابلہ کرے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں بھی مقابلہ کی تیاری کا ذکر کیا(جہاں پر 2017کے اسمبلی انتخابات میں بھی اے ائی ایم ائی ایم نے مقابلہ کیاتھا)۔
مغربی بنگال کے جاری انتخابات کی مہم میں اویسی کو ریاست میں عوامی جلسہ عام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
سیاسی جانکار سومیت انند نے کہاکہ مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی گجرات کے حالیہ بلدی انتخابی نتائج سے گھبراگئی ہیں اور اسی وجہہ سے انہوں نے ریالی کی اے ائی ایم ائی ایم کو اجازت نہیں دی ہے