مغربی بنگال اور آسام میں پہلے مرحلہ کی انتخابی مہم ختم، کل پولنگ

   

نئی دہلی۔ مغربی بنگال اور آسام میں اسمبلی انتخابات کیلئے پہلے مرحلہ کی انتخابی مہم کا آج اختتام عمل میں آیا۔ نہایت ہی اہم ریاست مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ 27 مارچ سے شروع ہورہا ہے۔اس ریاست میں حکمراں پارٹی ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے علاوہ کانگریس بائیں بازو اتحاد کے درمیان سہ رُخی مقابلہ ہورہا ہے۔ آسام میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی دوسری میعاد کیلئے مقابلہ کررہی ہے۔ آسام گنا پریشد کے تعاون سے وہ انتخابی میدان میں ہے۔ یونائٹیڈ پیپلز پارٹی لبرل نے بھی بی جے پی کا ساتھ دیا ہے۔ کانگریس زیر قیادت یونائٹیڈ پیوپلز الائنس اور یونائٹیڈ ریجنل فرنٹ محاذ مقابلہ کررہا ہے۔ مغربی بنگال کے پہلے مرحلہ میں 30 اسمبلی حلقوں میں رائے دہی ہوگی۔ اضلاع پرولیا اور جھرگرام کے علاوہ بنکورہ، پوربا، مدنی پور اور پچھم مدنی پور کے بعض حلقوں میں بھی رائے دہی ہوگی۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی کے سابق دست راست اور بی جے پی کے نہایت ہی اہم امیدوار سویندھو ادھیکاری اور ان کے ارکان خاندان کا آبائی مقام پوربا مدنی پور میں اچھا اثر پایا جاتا ہے۔ یہاں کی دیہی آبادی 88.37 فیصد ہے۔ آسام میں بی جے پی کے کئی اہم قائدین اور قومی لیڈرس گذشتہ چند دن سے یہاں کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے انتخابی مہم چلائی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جے پی نڈا اور چیف منسٹر اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی جلسوں سے خطاب کیا ہے۔ یہاں کے پہلے مرحلہ کی پولنگ میں کئی اہم سیاسی قائدین مقابلہ کررہے ہیں۔ آسام اسمبلی اسپیکر ہتیندر ناتھ گو سوامی جورہٹ سے امیدوار ہیں۔این ڈی اے کی حلیف پارٹی آسام گنا پریشد سے تعلق رکھنے والے وزراء کی قسمت کا فیصلہ بھی پہلے مرحلہ میں ہوجائے گا۔ آسام میں این آر سی کے مسئلہ پر انتخابی مہم چلائی گئی ہے۔ 2016 میں بی جے پی نے کانگریس کی 15 سالہ حکمرانی کو ختم کرتے ہوئے پہلی مرتبہ اقتدار حاصل کیاتھا۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی اپنی حلیف پارٹیوں کے ساتھ مل کر مقابلہ کررہی ہے۔126 رکنی آسام اسمبلی میں بی جے پی اتحاد کے اس وقت 86 نشستیں ہیں۔