مغربی بنگال میں سمندری طوفان سے جنگ جیسی بربادی ، 84 اموات

,

   

وزیراعظم مودی متاثرہ علاقوں کا آج فضائی سروے کریں گے
بنگال میں 100 سال کا بدترین طوفان
دو اضلاع شمالی و جنوبی پرگنا صفحہ ہستی سے مٹ گئے
کولکاتا برقی اور مواصلاتی سربراہی سے متاثر
190 کیلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے دہلادینے والی ہوائیں
اڈیشہ میں بھی پاور اور کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کو شدید نقصان
ہزاروں افراد بے گھر ، نشیبی علاقوں میں کمر تک گہرا پانی
امیت شاہ کا ممکنہ مدد کا تیقن

کولکاتا ؍ بھوبنیشور ؍ نئی دہلی ۔ 21 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ’’یہ تو بڑی تباہی ہوئی ہے‘‘ یہ الفاظ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے ہیں جنہوں نے چہارشنبہ اور جمعرات کو سمندری طوفان ’’امفان‘‘ کی ہلاکت خیز تباہ کاریوں کا ریاستی دارالحکومت کولکاتا میں قائم ’’وار روم‘‘ سے جائزہ لیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تباہی اور ہلاکت خیزی کے آگے عالمی وباء کورونا وائرس معمولی مصیبت نظر آتی ہے۔ گزشتہ روز بنگال میں طوفان سے 12 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جو اندرون 24 گھنٹے تیزی سے بڑھ کر 84 تک پہنچ چکی ہے۔ مغربی بنگال کے دو اضلاع پوری طرح تباہ و تاراج ہوگئے جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، پل پانی سے بہہ گئے اور نشیبی علاقوں میں کمر تک گہرا پانی جمع ہوگیا ہے۔ اس طوفان میں مغربی بنگال کے علاوہ پڑوسی ریاست اڈیشہ اور پڑوسی ملک بنگلہ دیش کو بھی نشانہ بنایا لیکن ایسا لگتا ہے کہ تباہی کا مرکز بنگال ہے جہاں 100 سال کی بدترین طوفانی تباہ کاریوں کا تخمینہ کیا جارہا ہے۔ گچی سے بنے گھر اور فصلیں تو منٹوں میں بہہ گئے، درخت اکھڑ گئے اور برقی کھمبے گر گئے۔ اس طوفان میں اڈیشہ کے کئی اضلاع میں برقی اور مواصلاتی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔ حکومت اڈیشہ کے عہدیداروں کا اندازہ ہے کہ طوفان سے ریاست میں لگ بھگ 44.8 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ مثبت تبدیلی یہ ہے کہ طوفان امفان جمعرات کے گذرتے گذرتے کمزور پڑ گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے قومی دارالحکومت نئی دہلی سے طوفان کی صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ ریاستوں کی مدد کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی۔ وزیراعظم نے ٹوئٹ کیا کہ ’’سائیکلون امفان کے سبب تباہی سے متعلق مغربی بنگال کی تصاویر انہوں نے دیکھی ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں ساری قوم مغربی بنگال کے ساتھ کھڑی ہے‘‘۔ممتا بنرجی نے کہا کہ زندگی میں اس طرح کی شدید طوفانی ہلاکت خیزی اور بربادی انہیں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

انہوں نے وزیراعظم سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کی درخواست کی جس کے کچھ دیر بعد بتایا گیا کہ وزیراعظم جمعہ کو طوفان سے متاثرہ علاقوں کا فضائی سروے کریں گے۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم مودی جمعہ کو مغربی بنگال اور اڈیشہ کے مختلف اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کریں گے۔ نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے طوفان سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ مرکز کی طرف سے بنگال، اڈیشہ کی ممکنہ حد تک مدد کی جائے گی۔ انہوں نے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور ممتا بنرجی اور نوین پٹنایک سے بات کی اور طوفان کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے میں مدد کا تیقن دیا۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کیلئے بڑے جتن کرنے پڑیں گے کیونکہ سب کچھ تباہ ہوگیا ہے۔ چیف منسٹر نے مہلوکین میں سے ہر خاندان کیلئے 2 لاکھ روپئے معاوضہ کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دو اضلاع شمالی اور جنوبی 24 پرگنا کی مکمل تباہی ہوئی ہے۔ انہیں بالکلیہ بنیاد سے دوبارہ کھڑا کرنا پڑے گا۔ مرکزی حکومت سے اپیل ہے کہ ریاست کی بھرپور مدد کی جائے۔ ممتا بنرجی نے متاثرہ علاقوں کی ابتدائی بازآبادکاری کام کیلئے 1,000 کروڑ روپئے کارپس فنڈ کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔ طوفان نے جس طرح پاور اور کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا ہے، اس کی وجہ سے کئی شام سے کولکاتا میں بھی برقی سربراہی میں بڑے پیمانے پر خلل پیدا ہوا ہے۔ حتی کہ ٹیلیفون اور موبائیل کنکشنس بھی متاثر ہیں۔ جانی نقصان میں کولکاتا سے 15، شمالی 24 پرگنا سے 17، جنوبی 24 پرگنا۔ سندربن علاقہ سے 4 اور دیگر خطے سے بقیہ اموات شامل ہیں۔ ریاستی دارالحکومت کے ساتھ اضلاع مشرقی مدنا پور ، ہوڑابھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔ طوفان کے دوران مغربی بنگال 190 کیلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار والی ہواؤں کی زد میں آیا جس کے نتیجہ میں بسیں اور ٹیکسیاں ایک دوسرے سے ٹکرا گئیں۔ ماہی گیروں کی چھوٹی کشتی کھلونوں کی طرح اُلٹ گئیں اور زیرآب کولکاتا ایرپورٹ میں کھڑے طیارے ہلنے لگے۔

چیف منسٹر اڈیشہ نوین پٹنائیک نے مغربی بنگال کو تمام ممکنہ اعانت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ مغربی بنگال کے اپنے ہم منصب کے ساتھ ربط میں رہیں اور پڑوسی ریاست کو تمام ممکنہ مدد کا یقین دلائیں۔ نئی دہلی میں سی پی آئی (ایم) نے مطالبہ کیا کہ مغربی بنگال اور اڈیشہ میں طوفان امفان کو قومی آفت قرار دیتے ہوئے مرکز کی طرف سے بھرپور مدد کی جائے۔ پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ راحت کاری اور بازآبادکاری فوری طور پر ترجیحی اقدام ہونا چاہئے۔ ملک پہلے ہی کووڈ۔ 19 وباء سے لڑنے کی جدوجہد سے دوچار ہے۔ ان حالات میں بنگال اور پڑوسی علاقوں میں دوہری مصیبت آن پڑی ہے۔ مائیگرنٹ ورکرس کیلئے بھی مصیبت پہ مصیبت کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ابھی ابھی ہزاروں ورکرس دیگر ریاستوں سے بنگال اپنے دیہات کو واپس ہوئے تھے کہ انہیں لاک ڈاؤن کے بعد سمندری طوفان کی نئی مصیبت نے گھیر لیا ہے۔