مغربی بنگال کی سیاسی صورتحال

   

Ferty9 Clinic

مغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت اور مرکز کی مودی حکومت کے درمیان تنازعہ میں شدت پیدا ہورہی ہے ۔ آئندہ سال اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی اپنی سیاسی طاقت بڑھانے کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کرنا چاہتی ہے ۔ دستوری عہدوں کا غلط یا بیجا استعمال کرتے ہوئے چیف منسٹر ممتا بنرجی کو ہر زاوئیے سے نشانہ بنایا جانا معمول بن گیا ۔ اس لیے ممتا بنرجی نے دوٹوک کہہ دیا کہ بی جے پی ایک سازش کے تحت ہی اپنے کارکنوں کو خود گولی مار کر مغربی بنگال میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہی ہے ۔ مودی حکومت نے مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر کو بھی استعمال کرتے ہوئے ترنمول کانگریس حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ حال ہی میں گورنر نے چیف منسٹر پر زور دیا تھا کہ وہ دستور ہند کو ملحوظ رکھتے ہوئے حکومت کریں ۔ انہوں نے ریاست کی سیاسی صورتحال پر بھی تشویش ظاہر کی تھی ۔ مغربی بنگال کو عملاً سیاسی کشیدگی کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

بی جے پی کو بہر حال کسی بھی صورت میں مغربی بنگال کا اقتدار حاصل کرنا ہے ۔ بی جے پی کا کام اس وقت مزید آسان ہوتا دکھائی دے رہا ہے جب ترنمول کانگریس لیڈر سونیدو ادھیکاری نے ایک ہفتہ قبل ممتا بنرجی کابینہ سے استعفیٰ دیدیا ۔ وہ ٹی ایم سی سے دور ہو کر بی جے پی کے قریب ہورہے ہیں ۔ انہیں ممتا بنرجی سے یہ شکایت ہے کہ پارٹی کے تعلق سے ان کی شکایت کو دور نہیں کیا گیا ۔ ادھیکاری مغربی بنگال میں ایک مقبول لیڈر ہیں ۔ ان کے والد منموہن سنگھ حکومت میں مملکتی وزیر دیہی ترقی تھے ۔ جب ممتا بنرجی نے سال 2006 میں ٹاٹا نینو کار فیکٹری کے خلاف احتجاج کیا تو انہیں شہرت حاصل ہوئی تھی ۔ نندی گام میں کسانوں کی اراضی چھین کر فیکٹری بنانے کی مخالفت میں ممتا بنرجی کامیاب ہوئی تھیں اور سونیدو ادھیکاری نے ممتا بنرجی کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا تھا لیکن گذشتہ ایک سال سے جب بی جے پی نے مغربی بنگال کے لیے اپنا مورچہ کھول دیا ہے ۔ ادھیکاری اور ممتا بنرجی کے درمیان اختلافات کو ہوا دی جانے لگی ۔ دیدی ممتا بنرجی سے ان کی ناراضگی کا فائدہ بی جے پی کو ہورہا ہے ۔ اس لیے مغربی بنگال کی آئیندہ کی سیاسی صورتحال دھماکو ہوسکتی ہے ۔ ممتا بنرجی کو بی جے پی کی سازشوں سے باخبر ہوتے ہوئے اپنی حکومت کی بقاء کی فکر کرنی چاہئے ۔ جیسا کہ انہوں نے کہا کہ بی جے پی خود اپنے کارکنوں کو گولی مار رہی ہے لہذا انھیں ان ہوا دینے والے واقعات اور مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔ ان کے دست راست سمجھے جانے والی ادھیکاری کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے ممتا بنرجی کو فوری صلاح و مشورہ کرنا چاہئے ۔ مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات کے اب چند ماہ باقی ہیں ۔ بی جے پی کی انتخابی جنگ میں شدت پیدا ہورہی ہے ۔ ’مشن بنگال‘ کے لیے بی جے پی کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔ بی جے پی نے مغربی بنگال کے اہم قائدین کو لے کر 11 رکنی اہم ٹیم تشکیل دی ہے اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے مغربی بنگال کے انتخابات کی تیاری کرنے کی ذمہ داری لی ہے تو وہ بی جے پی کے چیف منسٹر چہرہ کو بھی قطعیت دیں گے ۔

اس عہدہ کے لیے ساروگنگولی جو کرکٹ کے سابق کپتان اور بی سی سی آئی کے موجودہ سربراہ ہیں ، امیت شاہ کے پسندیدہ امیدواروں میں شامل ہیں ۔ سارو گنگولی اور امیت شاہ کے فرزند جئے شاہ کی دوستی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے ۔ بہر حال مغربی بنگال کی سیاست میں ممتا بنرجی کو بی جے پی کے ساتھ سخت مقابلہ کے لیے تیاری کرنی ہوگی ۔ ممتا بنرجی کے وفادار قائدین جیسے ادھیکاری کی علحدگی ترنمول کانگریس کے لیے ٹھیک نہیں ہے ۔ اس میں دو رائے نہیں کہ شعلہ بیان لیڈر کی حیثیت سے ممتا بنرجی نے مغربی بنگال میں ایک اچھی حکومت کرنے کا بھی ریکارڈ بنایا ہے ۔ اب اسمبلی انتخابات ان کی حکومت کے لیے بڑی آزمائش ثابت ہوں گے ۔۔