نندی گرام میں تشدد کیلئے بی جے پی ذمہ دار ، امیت شاہ کے اشاروں پر سنٹرل فورس کا جانبدارانہ رول: ممتا بنرجی
نئی دہلی : مغربی بنگال اور آسام میں آج دوسرے مرحلہ کے اسمبلی انتخابات کے لیے رائے دہی ہوئی۔ تمام نگاہیں نندی گرام پر ٹکی ہوئی تھیں جہاں پر چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی اور ان کے کٹر حریف بی جے پی امیدوار سویندو اندھیکاری کے درمیان مقابلہ ہے۔ مغربی بنگال میں شام 6 بجے تک 80.43 فیصد پولنگ ہوئی جبکہ آسام میں 76.96 فیصد پولنگ کی اطلاع ہے۔ ٹی ایم سی نے دعوی کیا کہ سی آر پی ایف کے جوانوں نے نندی گرام میں خاتون ووٹروں کے ساتھ بدتمیزی کی۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے سنٹرل فورس نے بی جے پی کی مدد کی ہے۔ ان کے حلقہ نندی گرام میں تعینات سنٹرل فروس کا رویہ جانبدارانہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن امیت شاہ کے اشاروں پر کام کررہا ہے۔ ٹی ایم سی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں داخل کردہ بدعنوانیوں کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ نندی گرام میں تشدد اور ووٹوں میں الٹ پھیر کے الزامات میں کے باوجود ٹی ایم سی صدر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ اس حلقہ سے کامیاب ہوں گی جہاں 15 سال پہلے انہوں نے کسانوں کی زیر قیادت ایک تحریک شروع کی تھی اور اس وقت کی بائیں بازو حکومت کے کیمیکل پلانٹ منصوبہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ بی جے پی کے غنڈوں پر کنٹرول کریں، یہ غنڈے یہاں باہر سے لائے گئے ہیں۔ بی جے پی کی غنڈہ گردی کے باوجود عوام اس پارٹی کو منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔ یہ شرم کی بات ہے کہ سنٹرل فورسس نے نہ صرف خاتون رائے دہندوں کے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ خاتون صحافیوں کو بھی ہراساں کیا ہے۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم نے صبح سے اب تک 63 شکایتیں درج کرائی ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہم اس مسئلہ کو عدالت تک لے جائیں گے۔ نندی گرام میں بوت نمبر 7 کے باہر وہیل چیر پر انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔ ہم بی جے پی کی غنڈہ گردی کو عدالت تک لے جائیں گے اور الیکشن کمیشن امیت شاہ کے اشاروں پر کام کررہا ہے۔ دوسری ریاستوں کے غنڈے یہاں آکر گڑبڑ پھیلارہے ہیں۔ مغربی بنگال کے 30 اسمبلی حلقوں اور آسام کے 39 حلقوں کے لیے رائے دہی ہوئی۔ مغربی بنگال میں دوسرے مرحلہ کی رائے دہی کے دوران گڑبڑ دیکھی گئی۔ آسام میں 7.3 ملین رائے دہندوں نے 345 امیدواروں کے قسمت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے۔ کانگریس نے آل انڈیان یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے علاوہ دیگر سے اتحاد کیا ہے۔ بی جے پی نے پہلی مرتبہ آسام گنا پریشد اور یونائٹیڈ پیوپلس پارٹی لبرل سے اتحاد کیا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ان دونوں ریاستوں میں دوسرے مرحلہ کی رائے دہی پرامن رہی۔ 69 اسمبلی حلقوں کے لیے 21,212 پولنگ اسٹیشنس قائم کئے گئے تھے۔