سید محمد صدیق قادری
اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اُتارا تو اسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات سے بھی نوازا۔ ابتداء سے لے کر آج تک یہ دین دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر حضور احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ تک کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور ان سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے مابین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبی کریم ﷺکے بعد اُمت محمدیہ کے صوفیاء، علماء اور نامور شخصیات نے اس فریضے کی ترویج کی۔
شہر حیدرآباد کے ایک دیدہ ور سپوت، فرد خاندان قادر یہ حضرت سید علی الدین احمد قادری ایک بیدار مغز اور صوفیانہ کردار کی حامل شخصیت تھے۔ آپ ؒ کا آبائی وطن قصبہ بالکنڈہ ضلع نظام آباد ہے ، جہاں خاندان عالیہ کے بزرگ و جلیل القدر ہستیاں صاحبان ولایت و کرامت سپر د خاک ہیں ۔ جن کا تعلق نسبی حضرت سید شاہ عظمت اللہ قادریؒ الند شریف سے ہے جو سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی تیرہویں نسل میں ہیں ۔ آپؒ کے والد ماجد حضرت سید شاہ محمد فصیح الدین قادری ؒاہل دل، مخیر، ملنسار اور صوفی بزرگ اور اپنے بزرگوں کے جانشین و سجادہ تھے۔ والد محترم نے آپؒ کو اپنے اجداد کرام کے نقوش قدم پر گامزن اور اوصاف حمیدہ سے متصف جان کر خرقہ خلافت عطا کرتے ہوئے اپنے بزرگوں کی جلیل القدر سجادگی تفویض فرمائی۔ آپؒ بچپن سے ہی حصول علم کا شوق رکھنے والے، نہایت ذہین طالب علم تھے۔ ابتدائی دور میں آپؒ کا شاہکار کارنامہ قانونی الفاظ پر مبنی ایک لغت کی تصنیف تھی۔ آپؒ کو کتابوں کے مطالعہ کا حد درجہ شوق تھا، مختلف علوم و فنون پر مبنی کتب زیر مطالعہ رہتیں۔ آپؒ نے فرض شناسی ، ایمانداری اور وفاشعاری کے ساتھ باوقار عہدوں میں اپنے باصلاحیت خدمات انجام دیں۔ وظیفہ حسن خدمت پر علیحدہ ہونے کے بعد بھی آپؒ نے وقفہ نہیں لیا اور اپنی غیر معمولی ذہانت و قابلیت کی بنیاد پر فورا ہی جناب نواب قادر علی خاں آئی اے ایس کی معیت میں سٹ ون کا آغاز کیا اور بحیثیت ڈائر کٹر بہت سے اصلاحی کام انجام دیئے اور سینکڑوں نو جوان بیروز گاروں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے اور اسے خوب ترقی دی ۔ بحیثیت معتمد و رکن عاملہ جامعہ نظامیہ آپؒ نے اپنی علمی قابلیت اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں اور پاکیزہ صفات کی بنیاد پر بہت سے مفید کام انجام دیئے اور اساتذہ وطلباء کے درمیان ایک خوشگوار ماحول پیدا کردیا۔ آپؒ ایک حقیقت پسند صوفی منش، مدبر، دانشمند اور عاقبت اندیش بزرگ تھے، آپؒ کو اپنی والدہ سے بیحد محبت تھی اور بعد وصال ( ۷ اگسٹ ۱۹۹۹ ء کو ) آپؒ کو آپ کے والدین کے باز ومسجد الٰہی (چادرگھاٹ )کے قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا ۔