مقبرہ روشن الدولہ کی اراضی پر صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کا اجلاس

,

   

ریونیو اور لینڈ سروے عہدیداروں کی شرکت، مقبرے کے لیے راہداری فراہم کرنے کی شرط، مہیشورم کی اراضیات پر نمائندگی
حیدرآباد۔ 16 اکٹوبر (سیاست نیوز) بالاپور میں واقع مقبرہ روشن الدولہ کی اوقافی اراضی کو دفاعی تحقیق کے ادارے ڈی آر ڈی ایل کو الاٹ کرنے کے مسئلہ پر صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے آج رنگاریڈی ضلع کے ریونیو عہدیداروں اور وقف بورڈ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ قطب شاہی مقبرہ روشن الدولہ کے تحت سروے نمبر 51/3 کے تحت 6 ایکڑ 18 گنٹے اراضی موجود ہے جو گزٹ نمبر 6-A مورخہ 9 فروری 1989ء میں درج ہے۔ دفاعی تحقیق کے ادارے ڈی آر ڈی ایل نے وقف بورڈ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اراضی حاصل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ ڈی آر ڈی ایل اپنی ریسرچ سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے مذکورہ اراضی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اراضی پر ایک مسجد کے علاوہ قطب شاہی مقبرہ موجود ہے۔ اجلاس میں لینڈ ایکویزیشن عہدیدار اور ڈپٹی کلکٹر رنگاریڈی آر رتناکلیانی، ڈپٹی تحصیلدار بی آنند سنگھ اور سرویئر لینڈ اکویزیشن محمد خورشید احمد اور دوسروں نے شرکت کی۔ صدرنشین وقف بورڈ گزشتہ ہفتے ریونیو عہدیداروں کے ساتھ وقف اراضی کا معائنہ کرچکے ہیں۔ لینڈ اکویزیشن کے حکام نے بتایا کہ ڈیفنس حکام لازمی حصول اراضی کے تحت یہ حاصل کرسکتے ہیں۔ محمد سلیم نے حکام سے خواہش کی کہ وہ مقبرے تک رسائی کا راستہ فراہم کرتے ہوئے اراضی کے حصول کا منصوبہ تیار کریں۔ انہوں نے بتایا کہ اراضی پر ناجائز قبضوں کی برخاستگی کے لیے وقف بورڈ اقدامات کررہا ہے۔ اراضی پر موجود مسجد کے لیے پہلے سے علیحدہ راستہ موجود ہے تاہم اگر گنبد کے لیے بھی راستہ فراہم کیا جاتا ہے تو وقف بورڈ کو اراضی حوالے کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ریونیو حکام اس سلسلہ میں مالیت کی تفصیلات کے ساتھ نیا پلان تیار کریںگے۔ اراضی حوالے کرنے سے وقف بورڈ کو بھاری معاوضہ حاصل ہوگا

جبکہ موجودہ صورتحال میں اراضی کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ وقف بورڈ نے سینئر ایڈوکیٹ پرکاش ریڈی کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ اراضی کا تحفظ ہو۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے مہیشورم منڈل میں موجود اوقافی اراضیات کے تحفظ کے سلسلہ میں ریونیو حکام کی توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم میٹرنٹی ہاسپٹل کے تحت 400 ایکڑ اور درگاہ حضرت راجو قتال کے تحت مزید 400 ایکڑ اراضی موجود ہے جس پر ناجائز قبضے ہیں یا پھر حکومت نے پٹے جات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف اراضی کو نہ ہی فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی پٹے جاری کیے جاسکتے ہیں۔ وقف بورڈ کی جانب سے ضلع کلکٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے پٹے جات کی منسوخی کی خواہش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہیشورم کی مذکورہ اراضیات کا بہرصورت تحفظ کیا جائے گا۔