جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست کو Yapral چرچ ہوم کا مراسلہ وصول ہوا جس میں یوپی سے تعلق رکھنے والے زیرپرورش نور محمد کے انتقال کے بعد انتظامیہ نے مرحوم کی تدفین کے لئے ادارہ سیاست سے رجوع کیا ۔ بعد نماز ظہر فرائض کی ادائیگی کے بعد سکندرآباد قبرستان میں تدفین عمل میں لائی گئی ۔ نماز جنازہ مولانا محمد عثمان نے قبرستان میں ہی ادا کی ۔ اس موقع پر ادارہ سیاست کے خادم سید زاہد حسین نے2003 ء کا واقعہ یاد دلایا جس میں 4 نعشوں کو شمشان گھاٹ عنبرپیٹ میں جلانے کی غرض سے لایا گیا تھا جس میں مسلم نعش بھی تھی ۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان صاحب کو اطلاع ملنے پر مجھ کو فون پر ہدایت دی اور کہا کہ فوری شمشان گھاٹ جاؤ اور مسلم میت حاصل کرو جس پر میں نے کہا کہ کاغذی کارروائی ہمارے پاس موجود نہیں ہے جس پر آپ بے حد خفا ہوئے اور کہا کہ وہ حاصل ہونے تک نعش جل جائے گی ، تم فوری چلے جاؤ ۔ کمشنر پولیس کو اطلاع کرچکا ہوں۔ میں شمشان گھاٹ پہنچا اور میت حاصل کرنے کے بعد عنبرپیٹ مسجد انتظامی کمیٹی سے تعاون حاصل کرکے تدفین عمل میں لائی گئی اس طرح تدفین کا ایک سلسلہ چل پڑا اور ہزاروں میتیں ادارہ سیاست اور ملت فنڈ کے ذریعہ جلنے سے بچ گئیں اور شہر کے ممتاز علمائے کرام کو نمازجنازہ ادا کرنے کا شرف حاصل ہوا اور بہت سارے لوگ ملت فنڈ کے ذریعہ اس کار خیر میں شریک ہوگئے۔