مودی اقتدار کے 7 برس میں 7 مجرمانہ غلطیاں ،پالیسیوں پر کانگریس کی شدید تنقید
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت کے اقتدار میں 7 برس پورے ہونے پر کانگریس نے اس کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ آج ایک ناکام، ناکارہ اور ناسمجھ حکومت کا بوجھ ڈھوتے ہوئے ملک کو 7 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے7 برسوں میں 7 بڑی اور فاش غلطیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی مندی کے بادل منڈلا رہے ہیں، جی ڈی پی کی شرح منفی 8 تک گر گئی ہے اور فی کس آمدنی کے معاملہ میں ہندوستان بنگلہ دیش سے بھی پچھڑ چکا ہے۔کورونا کی بدانتظامی کا تذکرہ کرتے ہوئے سرجیوالا نے کہا ’’کورونا وبا کے درمیان لاکھوں لوگوں نے سسک سسک کر دم توڑ ریا۔ شمشان اور قبرستان بھر گئے ہیں مگر حکومت غائب ہے۔ نا آکسیجن ہے، نا وینٹی لیٹر، نا آئی سی یو، نا زندگی بچانے والے ادویات اور نا ہی ویکسین ہے اور مودی حکومت منظر عام سے پوری طرح سے غائب ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری اور میڈیا انچارج رندیپ سرجے واالا نے پریس کانفرس میں گزشتہ سات برسوں کی مودی حکومت کی اہم غلطیوں کو سلسلہ وار طریقہ سے نمایاں کیا۔سرجے والا نے کہا، جس وقت مودی حکومت اقتدار میں آئی تھی تو اسے وراثت میں 8.1 فیصد کی شرح نمو حاصل ہوئی تھی۔ کورونا وبا سے قبل ہی مودی حکومت کی معاشی بدانتظامیوں کے سبب جی ڈی پی 2019-20 ء تک گر کر 4.2 فیصد رہ گئی اور 73 سالوں میں پہلی بار ملک مندی سے دو چار ہے۔ سال 2020-21ء کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی گر کر منفی24.1 رہ گئی جبکہ دوسری سہ ماہی میں یہ منفی 7.5 ہے۔ سال 2020-21 میں جی ڈی پی کے منفی 8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔اس کے علاوہ سال 2016-17ء میں ملک میں فی کس آمدنی میں 10.6 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جو وبا سے پہلے ہی 2019-20ء میں گر کر 6.1 فیصد رہ گئی تھی۔ اب اس کے 5.4 فیصد تک گر جانے کا امکان ہے۔ یہاں تک کہ فی کس آمدنی کے معاملہ میں بنگلہ دیش بھی ہندوستان سے بہتر ہے۔ سال 2020-21ء میں بنگلہ دیش کی فی کس آمددنی 2227 ڈالر قرار دی گئی ہے جبکہ ہندوستان کی فی کس آمدنی محض 1947 ہی رہ گئی ہے۔ اگرچہ کورونا سے اموات کی سرکاری تعداد 322512 ہے لیکن حقیقت اس سے زیادہ خوفناک ہے۔ کورونا کی وبا نے گاؤں، قصبوں اور شہروں میں لاکھوں لوگوں کے عزیزوں کو چھین لیا ہے۔ مگر مودی حکومت ملک کے تئیں ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کر چکی ہے۔انہوں نے کہا، پورا ملک آکسیجن کے شیدید بحران سے دو چار ہے۔ ملک کی پارلیمانی کمیٹی نے اس کا انتباہ دیا تھا، کانگریس کے تمام ماہرین نے بھی وارننگ دی تھی مگر مودی حکومت جنوری 2021 تک 9 ہزار ٹن آکسیجن دوسرے ملکوں کو برآمد کرتی رہی۔ملک کے عوام ریمیڈیسیور کے انجکشن کے لئے تڑپ تڑپ کر مرتے رہے مگر مودی حکومت نے 11 لاکھ سے زیادہ ریمیڈیسیور انجکشنوں کو ایکسپورٹ کر ڈالا! اسی طرح اور بھی ادویات کی قلت کے سبب لوگوں کی زندگیاں چلی گئیں۔
ادویات کی کھلی لوٹ چلتی رہی اور مودی حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔سرجے والا نے کہا کہ دنیا کے تمام ملک مئی 2020 میں ہی اپنے شہریوں کے لئے ویکسین خرید رہے تھے مگر مودی حکودی حکومت جنوری 2021 تک بھی سو رہی تھی۔ اب بھی ملک کے 140 کروڑ عوام کے لئے محض 39 کروڑ ویکسین آرڈر کی گئی ہے۔ اب تک محض 20.80 کروڑ لوگوں کو ہی ٹیکہ دیا گیا ہے۔ ایسے حالات میں دوسری اور تیسری لہر سے ملک کے باشندگان خود کو کس طرح محفوظ رکھ سکیں گے!سرجے والا نے کہا کہ مودی حکومت کی پیدا کی گئی آفت سے ملک بری طرح متاثر ہے اور اب جواب اور حساب مانگنے کا وقت آ چکا ہے۔