ملکۃ العرب اُم المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ

   

محمدخورشید اختر صدیقی (بیدر)
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہاجنہیں سب سے پہلے اُم المومنین ہونے کا اعزاز حاصل ہوا اور آپؓ پر آسمان سے اللہ رب العزت نے جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ سلام بھیجا ۔ آپؓ کو سب سے پہلے جنت کی بشارت سنادی گئی ، آپ رسولﷺ کے ساتھ طویل ازدواجی زندگی گزارنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔ آپؓ کے گھر میں رسول اللہ ﷺ کو محبت اُلفت اور وفا کی وہ دولت حاصل ہوئی جس کی یاد کبھی دھیمی نہ پڑی ۔ آپؓ خواتین جنت کی سردارہ حضرت فاطمہؓ کی والدہ نوجوانان جنت کے سردار حضرات حسنین کریمینؓکی نانی تھیں ۔ آپؓ رسول اللہﷺ کی وہ زوجہ تھیں جن سے رسول اللہﷺ کو اولاد کی خوشیاں حاصل ہوئیں ۔
رسول اللہﷺ کے دل میں آپؓ کی بے انتہا قدر و منزلت تھی ، آپؐ جب بھی ان کا تذکرہ کرتے تو بہت تعریف و توصیف فرماتے ۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ ان کی تعریفیں سن کر ایک دفعہ میں نے مارے رشک کے رسولﷺ سے کہا ’’ یا رسول اللہ ﷺ وہ ایک بوڑھی عورت تھیں اور خدا نے ان کے بعد آپؐ کو ان سے بہتر بیوی عنایت کی ہے ‘‘ ۔ یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ غصے سے سُرخ ہوگیا اور انہوں نے فرمایا : ’’ خدا کی قسم مجھے خدیجہؓ سے اچھی بیوی نہیں ملی ، وہ جب ایمان لائیں جب سارے لوگ کافر تھے ، انہوں نے میری تصدیق کی جب سب نے مجھے جھٹلایا ۔ انہوں نے اپنا مال و زر مجھ پر قربان کیا جب دوسروں نے مجھے محروم رکھا اور اللہ نے ان سے مجھے اولاد عطا فرمائی ‘‘ ۔
حضرت خدیجہؓ کے والد ایک نامی گرامی کامیاب تاجر تھے جو اپنے خاندان میں بھی بڑی بارعب شخصیت تھے اور انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔ حضرت خدیجہؓ عام الفیل سے پندرہ سال قبل ۵۵۵ سن عیسوی میں پیدا ہوئیں ، طبیعت فطرت کے لحاظ سے نہایت شریف اور سمجھدار تھیں ، شادی کی عمر کو پہنچی تو ان کی شادی ایک تمیمی نوجوان ابوحالہ بن پناش سے کردی گئی ان کے انتقال کے بعد عتیق بن عابد یا عائد مخزومی سے ہوئی کچھ عرصے کے بعد عتیق بن حامد کا بھی انتقال ہوگیا ۔ حضرت خدیجہؓ کا تیسرا اور آخری نکاح حضور اکرم ﷺ سے ہوا ۔ حضرت خدیجہؓ قریش میں اپنی عفت و پاکبازی کی بناء پر ’’ طاہرہ ‘‘ کے لقب سے معروف تھیں ۔ پورے قبیلے میں ان کی دانائی اور فہم و فراست کا شہرہ تھا ۔ حسن و جمال میں بھی کوئی کمی نہ تھی ، لہذا قریش کے بڑے بڑے سردار ان سے شادی کے خواہشمند تھے ۔ حضرت خدیجہؓ کے والد کا کاروبار بیحد وسیع تھا اور آپؓ ہی دور دور تک پھیلے ہوئے اس کاروبار کی نگرانی کرتی تھیں ۔
حضور اکرم ﷺ کے ساتھ شادی کے وقت سیدہ خدیجہؓ کی عمر مبارک ۴۰سال اور رسول اللہ ﷺ کی عمر ۲۵سال تھی ۔ خطبہ نکاح حضرت ابو طالب نے پڑھایا ۔ آپؐ کے یہاں دو صاحبزادے اورچار صاحبزادیاں پیدا ہوئیں ، سب سے پہلے آپ کے صاحبزادے قاسم پیدا ہوئے ، ان ہی کے نام پر آپؐ کی کنیت ابوالقاسم پڑی ، پھر زیب ؓ ، رقیہؓ ، ام کلثومؓ اور فاطمہؓ پیدا ہوئیں او رپھر ایک بیٹے عبداللہ پیدا ہوئے جن کا لقب طیب و طاہر تھا ۔سیدہ خدیجہؓ کا یقین کامل ہی تھا جس نے انہیں رسول اکرم ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی فضیلت سے ہمکنار کیا ۔انتقال کے وقت آپ کی عمر ۶۵سال تھی ۔ ایک دن خولہؓ بنت حکیم تعزیت کیلئے آئیں تو افسوس کے ساتھ کہنے لگیں سیدہ خدیجہؓ کے رخصت ہوجانے کے بعد آپؐ بڑے غمگین دکھائی دیتے ہیں ’’ تو آپ نے فرمایا ‘‘ کیوں نہیں ، وہ میرے بچوں کی ماں تھیں غمگسار اور رازداں تھیں ۔ انہوں نے مشکل میں میرا ساتھ دیا ، میری رفاقت میں آکر انہوں نے دنیا کی ہر چیز کو بھلا دیا سچ یہ ہے کہ انہوں نے رفاقت اور وفاداری کا حق ادا کردیا ۔ بھلا مجھے وہ کیوں نہ یاد آئیں اور میں انہیں کس طرح بھول سکتا ہوں ‘‘ ۔