چلنے والے نکل گئے ہیں
ٹھہرے جو ذرا کچل گئے ہیں
بہار میں عین انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ پر خصوصی نظرثانی یا ایس آئی آر کے بعد اب الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر میں ایس آئی آر کی تیاری شروع کردی گئی ہے ۔ کمیشن یہ اعلان کرچکا ہے کہ سارے ملک میں ایس آئی آر کیا جائے گا اور اس کے ذریعہ ووٹر لسٹ کو نقائص اور خامیوسے پاک کیا جائے گا ۔ مرحلہ وار انداز میںایس آئی آر کا عمل ہوگا اور پہلے مرحلہ میں ملک کی 10 ریاستوں کا انتخاب کرکے ان میں ایس آئی آر کا عمل شروع کیا جائے گا ۔ بہار میں کمیشن کی جانب سے جو ایس آئی آر کیا گیا تھا اس تعلق سے کئی مسائل اور تنازعات پیدا ہوئے تھے ۔ ایس آئی آر کے عمل میں جن ووٹوںکو الیکشن کمیشن نے مردہ قرار دے کر خارج کردیا تھا وہ رائے دہندہ زندہ پائے گئے اور انہوں نے منظر عام پر آ کر یہ واضح کیا کہ ان کے نام غلط طریقے سے خارج کئے گئے تھے ۔ بہار ایس آئی آر کا مسئلہ سپریم کورٹ میں بھی زیرالتواء ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بہار میں ووٹرلسٹ سے خارج کردہ ناموںکو دوبارہ فہرست میں شامل کرنے کیلئے آدھار کارڈ کو قبول کرنے سے اتفاق کیا تھا ۔ ملک میں کئی سیاسی جماعتوں نے اس تعلق سے شبہات اورا ندیشے ظاہر کئے تھے اور الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے تھے ۔ الیکشن کمیشن نے جو کچھ بھی سوال اٹھائے گئے تھے ان کے جواب دینے سے گریز ہی کیا تھا اور صرف عدالتی احکام کو قبول کرتے ہوئے اپنے کام کاج میں معمولی تبدیلی لائی تھی ۔ بہار میں یہ عمل اب تقریبا تکمیل کے قریب ہے اور اسی تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے سارے ملک میں ایس آئی آر کا ارادہ کیا گیا تھا اور اس ت علق سے اب کسی بھی وقت اعلان بھی ہوسکتا ہے اور اعلامیہ جاری ہوسکتا ہے ۔ ہندوستان دنیا کی ایک بڑی جمہوریت ہے اور یہاں کے جمہوری عمل کی بہت زیادہ اہمیت بھی ہے ۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے فہرست رائے دہندگان کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اگر الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ میں خامیوںکو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس کا خیرمقدم ہونا چاہئے تاہم یہ سارا کام انتہائی شفاف انداز میں ہونا چاہئے ۔
بہار کے تجربات ہمارے سامنے ہیں۔ بہار میں ایس آئی آر کا عمل اس طرح سے نہیں کیا گیا جس طرح سے ہوا ہے ۔ رائے دہندوں کو فارم داخل کرنے کی سہولت اور گنجائش توفراہم کی گئی تھی لیکن رائے دہندوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ بی ایل اوز نے اپنی مرضی سے فارم پر بھی کئے اور انہیں داخل بھی کردیا ۔ رائے دہندوں کا عمل دخل برائے نام ہی دیکھا گیا ۔ یہ طریقہ کار مناسب نہیں ہے ۔ اس کے نتیجہ میں ووٹر لسٹ میں خامیاں دور ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اس عمل کے تعلق سے سب سے پہلے رائے دہندوں میں شعور بیدار کیا جانا چاہئے اور انہیں اس کی اہمیت سے واقف کروانا چاہئے ۔ اس کا جو طریقہ کار ہے اس تعلق سے عوام کو واقف کروانے کی ضرورت ہے ۔ جو عملہ اس عمل میں حصہ لینے والا ہے اسے تربیت فراہم کی جانی چاہئے ۔ چونکہ یہ ملک کے جمہوری عمل سے تعلق رکھنے والا عمل ہے اس لئے اس میں کسی بھی طرح کی کوتاہی یا لاپرواہی نہیں کی جانی چاہئے ۔ ساتھ ہی ایس آئی آر کے عمل میں کسی طرح کی جانبداری اور امتیازی سلوک کے بغیر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فہرست رائے دہندگان پوری طرح سے خامیوں اور نقائص سے پاک ہو ۔ اس میں تمام اہل رائے دہندوں کے نام شامل ہوں اور ایک سے زائد اندراجات نہ ہوں۔ ایک ووٹر کو ایک ہی ووٹ کا حق دیا جائے اور ایک سے زائد جو بھی نام پائے جائیں ان کو حذف کردیا جائے ۔ یہ عمل پوری پیشہ ورانہ دیانت اورنگرانی میں پایہ تکمیل کو پہونچایا جانا چاہئے ۔
الیکشن کمیشن کو ووٹرلسٹ پر خصوصی نظرثانی کا عمل کسی سیاسی دباؤ اور حکومت کے اشاروں کے بغیر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ کسی اہل رائے دہندے کا نام کسی بھی قیمت پر اس فہرست سے خارج نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی ایک سے زائد اندراجات ہونے چاہئیں۔ ایک موثر میکانزم تیار کرتے ہوئے یہ کام سہولت بخش انداز میں کیا جاسکتا ہے ۔ اس فہرست تک عوام کی رسائی کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے تاکہ کچھ خامیاں عملہ کی نظر سے چوک جائیں تو ان کو عوامی توجہ دہانی کے ذریعہ دور کیا جاسکے ۔ مناسب تیاری اور شعور بیداری کے بغیر اس عمل کے نتائج وہ نہیں ہوسکتے جو ہونے چاہئیں اس لئے اس کیلئے تمام درکار تیاری کی جانی چاہئے ۔