ملک سے غداری قانون کے سلسلے میں آئینی جواز پر7 ججوں پر مشتمل بنچ کر سکتی ہے سماعت، سپریم کورٹ کر رہا ہے غور

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ اس بات کی اطلاع دی ہے کہ ملک سے غداری قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت 7 ججوں پر مشتمل بڑی بنچ کر سکتی ہے۔ اس معاملے میں آئندہ ہفتے فیصلہ لیا جائے گا۔ آپ کو بتادیں کہ اس قانون کی درستگی کو دو الگ الگ درخواستوں کے تحت عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ پیر کی صبح تک اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت اب 10 مئی کو دوپہر 2 بجے ہوگی۔دوران سماعت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ ملک سے غداری قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ ایسے میں انہوں نے عدالت سے جلد ہی ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہنومان چالیسہ پڑھنے پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایسے میں سپریم کورٹ کو جلد ہی اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔‘‘ کے کے وینوگوپال نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ ملک سے غداری قانون کو مکمل طور پر ہٹایا نہیں جانا چاہیے۔ بلکہ اس پر ہدایات جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ‘آپ نے دیکھا ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ گزشتہ دنوں میں کسی کو حراست میں لیا گیا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ہنومان چالیسہ پڑھا جائے۔ اب انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔