ملک کی معیشت کے تعلق سے بی جے پی حکومت کا رویہ احمقانہ : چدمبرم

,

   

وزیراعظم مودی کی خاموشی افسوسناک ۔ حکومت، پارلیمنٹ میں میری آواز کو دبا نہیں سکتی : کانگریس لیڈر
نئی دہلی 5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے جو تہاڑ جیل میں 106 دن قید کی زندگی گزارنے کے بعد کل ہی جیل سے رہا ہوئے ہیں، آج ایوان میں پہونچے۔ انھوں نے کہاکہ حکومت ان کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ پارلیمنٹ میں میری آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جوکہ ناممکن بات ہے۔ پارلیمنٹ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پیاز کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ احتجاج میں حصہ لینے کے دوران چدمبرم نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ میں واپس آگیا ہوں۔ حکومت میری آواز کو پارلیمنٹ میں دبانے کی کوشش نہیں کرسکتی۔ انھوں نے ملک کی ابتر معاشی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بی جے پی حکومت نے معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا ہے۔ اس کا یہ رویہ احمقانہ ہے۔ انھوں نے مرکز کی مودی حکومت پر غیرمعمولی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہونچ گئی ہے۔ انھوں نے وزیراعظم مودی سے سوال کیاکہ آخر وہ اس مسئلہ پر خاموشی کیوں اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انھوں نے وزیراعظم مودی کی اس طرح کی خاموشی کو فریب اور دھوکہ دہی سے تعبیر کیا۔ انھوں نے کہاکہ اول میں تو اپنی رہائی کو کشمیری عوام سے مربوط کرتا ہوں کہ جنھیں 4 اگسٹ 2019 ء سے آزادی سے جینے نہیں دیا گیا ہے۔ میں جموں و کشمیر کا دورہ کرنا چاہتا ہوں۔ اگر حکومت نے اجازت دی تو وہ ضرور جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے۔ کانگریس لیڈر نے اس مسئلہ پر مزید بیان دینے سے انکار کیا۔ انھوں نے صرف اتنا کہاکہ احکام سے یہ واضح ہوگیا کہ دھول کی کئی پرتیں صاف ہوگئی ہیں۔ حکومت کے فوجداری قانون کے تحت آزادی سلب کررہی ہے۔ عدالتوں کی جانب سے جس طریقہ سے فوجداری قانون کو نافذ کیا جارہا ہے یہ واضح ہورہا ہے۔ چدمبرم نے اپنی رہائی کے بعد سب سے اولین توجہ ہندوستان کی بگڑتی معیشت پر دی ہے۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت کا ایقان ہے کہ ملک کو درپیش معاشی مسائل عارضی ہیں اور یہ ایک سرکل کی طرح گول پھرتے رہتے ہیں۔ موجودہ مالیاتی سال کے ختم ہونے کے بعد حالات معمول پر آئیں گے۔ حکومت کو معاشی تباہی کا علم نہیں ہے اور وہ اس تعلق سے احمقانہ رویہ اختیار کرلیا ہے۔ حکومت کی سوچ غلط ہے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کیا اقدامات کئے جائیں۔ حکومت اپنی نادانیوں اور احمقانہ طریقہ سے کئے گئے فیصلوں کے بعد شروع ہونے والی خرابیوں سے بے خبر ہے۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور دہشت گردی، تحفظ پسندی اور دیگر معاشی مسائل پر حکومت کی صلاحیتیں غیر کارکرد دکھائی دے رہی ہیں۔ معیشت کی کساد بازاری کو دور کیا جاسکتا ہے لیکن اس حکومت کے پاس متبادل راستے نہیں ہیں اور وہ کوئی کام کرنے سے قاصر ہے۔