ملک کے ادارہ جاتی دائرہ کار پر بی جے پی کا ہول سیل قبضہ

   

منصفانہ انتخابی لڑائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام ۔ راہول گاندھی

نئی دہلی ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ادعا کیا کہ برسر اقتدار بی جے پی نے ملک کے تمام دستوری دائرہ کار پر ہول سیل میںقبضہ کرلیا ہے اور منصفانہ انتخابی لڑائی میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے ادارہ جاتی دائرہ کار پر ہول سیل میں قبضۃ کرلیا گیا ہے اور اب پیسے اور میڈیا کا مکمل غلبہ بھی حاصل کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے منصفانہ مقابلہ کیلئے ادارہ جاتی ڈھانچہ کی ایک نظام عدلیہ کی ضرورت یہ جو لوگوں کی حفاظت کرے ‘ میڈیا کی ضرورت ہے کہ وہ واجبی حد تک آزاد ہو ‘ اس کے علاوہ معاشی مساوات بھی ضروری ہے اس کے علاوہ مختلف کاموں کا ڈھانچہ بھی موجود ہو جو سیاسی جماعت کو کام کرنے کا موقع فراہم کرے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ہم ایسے حالات میں پہونچ گئے ہیں جہاں جن اداروں کو ہماری حفاظت کرنا چاہئے وہ نہیں کر رہے ہیں۔ جن اداروں کو منصفانہ انتخابی مقابلہ کو یقینی بنانا چاہئے وہ ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہارورڈ جان ایف کنیڈی اسکول آف گورنمنٹ کے پروفیسر نکولس برنس کے ساتھ آن لائین مذاکرہ میں اس خیال کا اظہار کیا ۔ دنیا بھر میں اور ہندوستان میں کورونا وباء کے دوران نکولس برنس اور راہول گاندھی کی یہ دوسری مرتبہ ہوئی مشاورت تھی ۔ اپنی پارٹی کانگریس کی انتخابی شکستوں کے تعلق سے راہول گاندھی نے کہا کہ نہ صرف کانگریس بلکہ بی ایس پی ‘ ایس پی ‘ این سی پی وغیرہ بھی کامیابیاں حاصل نہیں کر رہی ہیں۔ اپنے الزام کو تقویت دینے انہوں نے آسام میں ای وی ایم تنازعہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ بی جے پی کے امیدوار اپنی کاروں میں ووٹنگ مشین لے کر گھوم رہے ہیں لیکن نیشنل میڈیا میں اس کا کوئی تذکرہ ہی نہیں ہو رہا ہے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب کانگریس حکومت میں تھی ‘ ہمارا ایک فیڈ بیک سسٹم تھا جس سے موثر حکمرانی میں مدد مل تی تھی ۔ اب ایسا فیڈ بیک سسٹم نہیں ہے ۔ موجودہ حکومت کا طرز کارکردگی مرکوز ہے ۔ اس حکومت کا خیال ہے کہ مرکوز اختیارات کے ذریعہ ہر شئے کو سمجھا جاسکتا ہے۔ ابتداء میں راہول گاندھی نے کہا کہ ان کے والد و سابق وزیر اعظم آنجہانی راجیو گاندھی کے قتل نے ان میں بڑی تبدیلی پیدا کردی تھی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیشہ ہی عوامی خدمت کے ماحوک میں رہنا پسند کرتے تھے اور انہیں اس ماحول میں تربیت دی گئی اور یہ سبق دیا گیا کہ وہ ناانصافی کو پسند نہیں کرتے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ عوام کیلئے آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔