عام انتخابات میں بی جے پی اکثریت حاصل نہ کرپائے گی، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق سربراہ آکار پٹیل سے بات چیت
روزنامہ سیاست کی قومی و ملی خدمات کی ستائش،ایڈیٹر جناب زاہد علی خاں سے بھی ملاقات
حیدرآباد ۔5 اگست (سیاست نیوز) حالیہ عرصہ کے دوران ملک میں یقیناً جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔ دستور کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے۔ بے قصور جیلوں میں بند ہیں۔ قصوروار عناصر آزاد گھوم رہے ہیں اور اپوزیشن قائدین مرکزی ایجنسیوں بالخصوص سی بی آئی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ محکمہ انکم ٹیکس کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہیں، اس میں کسی قسم کی دو رائے اور شک و شبہ کی گنجائش نہیں (واضح رہیکہ شردپوار جیسے قائدین نے ببانگ دہل انداز میں کہا تھا کہ ملک کی کم از کم دس مرکزی ایجنسیاں حکومت کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے اپوزیشن قائدین اور اپنے ناقدین کو نشانہ بنارہی ہے) ان خیالات کا اظہار ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق سربراہ آکار پٹیل نے روزنامہ سیاست اور سیاست ٹی وی کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا۔ مسٹر آکار پٹیل کا گجرات سے تعلق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مسٹر آکار پٹیل کا کہنا تھا کہ جب سے مودی اور بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، فرقہ پرستی، خواتین کے خلاف جرائم میں بھیانک اضافہ، عام آدمی کی کمر توڑنے والی مہنگائی، بیروزگاری، جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوششوں کے ساتھ دستور کی پامالی کے واقعات نے عوام میں بے چینی پیدا کردی ہے۔ ملک کی موجودہ حالات، فرقہ وارانہ منافرت اور فرقہ پرستی کی آلودگی کیلئے گودی میڈیا بھی ذمہ دار ہے۔ اس سوال پر کہ حقوق انسانی کے ایک جہدکار، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک ذمہ دار کئی کتابوں کے مصنف اور ایک سینئر صحافی کی حیثیت سے آپ ہندوستان کے موجودہ حالات کو کیسے دیکھتے ہیں؟ مسٹر آکار پٹیل نے جواب دیا کہ انہوں نے ماضی میں کبھی بھی ایسا ہندوستان نہیں دیکھا اور نہ ہی کبھی ہمارے ملک میں ایسے واقعات پیش آئے جیسے گذشتہ نو دس برسوں سے دیکھے جارہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ مسٹر آکار پٹیل Our Hindu Rashtra اور Price of The Modi Years جیسی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ انہوں نے سعادت حسن منٹو کے ایک ادبی تخلیق کا Write کے زیرعنوان ترجمہ بھی کیا جس کی عالم اردو میں زبردست پذیرائی کی گئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل ایمنسٹی انڈیا کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے مودی اور مودی حکومت پر ایک طرح سے اپنا خوف طاری کردیا تھا۔ شاید اسی کا نتیجہ تھا کہ حکومت نے ان کا پاسپورٹ ضبط کیا ہے جس کا مقصد انہیں بیرونی ملکوں بالخصوص امریکہ، برطانیہ جیسے ملکوں کے دوروں سے روکنا ہے۔ مسٹر آکار پٹیل نے یونیورسٹی آف مشی گن، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور نیویارک یونیورسٹی جیسے باوقار تعلیمی اداروں میں حقوق انسانی پر لکچرس دے چکے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں آکار پٹیل کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے۔ انہیں چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے جس کا ثبوت طلاق ثلاثہ سے متعلق مودی حکومت کا قانون ہے جس کے ذریعہ ایک ہی نشست میں تین طلاق کو مجرمانہ فعل قرار دیا گیا ہے جبکہ کوئی ہندو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو وہ جرم نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کی کمزوری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کی کسی ریاست میں کوئی مسلم چیف منسٹر نہیں، مودی کی مرکزی کابینہ میں کوئی مسلم وزیر نہیں، بی جے پی ارکان پارلیمنٹ میں ایک بھی مسلمان نہیں چاہے وہ لوک سبھا میں ہوں یا راجیہ سبھا میں۔ مسلمانوں مودی۔ بی جے پی نے مکمل نظرانداز کردیا گیا۔ ملک کی کم از کم ایسی 15 ریاستیں ہیں جہاں کوئی مسلم وزیر بھی نہیں۔ اس حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ ہر شعبہ میں ناانصافی، تعصب و جانبداری کا دور دورہ ہے اور یہ سب سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جارہا ہے۔ مسٹر آکار پٹیل نے ستیہ پال ملک کے حالیہ بیان، فرقہ وارانہ فسادات، عمر خالد، شرجیل امام کو 1000 دنوں سے زائد قید میں رکھے جانے پر بھی بات کی اور عوام کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال ضرور کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2024ء کے عام انتخابات میں بی جے پی اکثریت حاصل نہیں کرپائے گی۔ قبل ازیں مسٹر اکار پٹیل نے دفتر سیاست پہنچ کر ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے مختلف امور بشمول ملک کے سیاسی حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ جناب زاہد علی خان نے انہیں سیاست کے مختلف فلاحی قومی و ملی خدمات سے واقف کروایا۔ اس موقع پر منیجنگ ایڈیٹر سیاست جناب ظہیرالدین علی خان، نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خان، سکریٹری فیض عام ٹرسٹ جناب افتخار حسین بھی موجود تھے۔ محمد ریاض احمد نے انہیں سیاست ہیلپ ڈسک اور دوسری سرگرمیوں کے بارے میں بتایا۔ سیاست ٹی وی کے آپریشنل ہیڈ زاہد فاروقی، حقوق انسانی کے جہدکار و ادیب مسٹر این وینو گوپال اور مسٹر ملوپوبال ریڈی بھی موجود تھے۔