سرحدوں کی حفاظت سے زیادہ الیکشن مہم کی فکر، سیکولرازم اور سوشلزم کو دستور سے حذف کرنے کا چیلنج ، مودی نے حیدرآباد کیلئے کچھ نہیں کیا، لال بہادر اسٹیڈیم میں جلسہ ‘کانگریس صدر کا خطاب
سیز فائر پر مودی خاموش ، منی پور کے دورہ کی فرصت نہیں، تلنگانہ میں انتخابی وعدوں کی تکمیل، ریونت ریڈی حکومت کی نمایاں کارکردگی
حیدرآباد ۔ 4 ۔ جولائی (سیاست نیوز) صدر کانگریس ملکارجن کھرگے نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو ملک کی سلامتی سے زیادہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی فکر ہے اور پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد انہوں نے سرحدوں کی حفاظت کے بجائے بہار میں انتخابی مہم کو ترجیح دی۔ ملکارجن کھرگے آج لال بہادر اسٹیڈیم میں کانگریس قائدین اور کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے ۔ سمویدھان بچاؤ سمرابھیری کے عنوان سے یہ جلسہ منعقد کیا گیا تھا جس میں دیہی سطح سے ریاستی سطح تک سرکردہ قائدین اور کارکنوں نے شرکت کی۔ 25000 سے زائد قائدین اور کارکنوں سے جذباتی خطاب میں ملکارجن کھرگے نے ملک میں سیکولرازم اور سوشلزم کے تحفظ کیلئے کانگریس کے عہد کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے گزشتہ 11 برسوں میں ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ کانگریس مرکز میں برسر اقتدار آئے تو ملک کا نقشہ بدل جائیگا اور ترقی اور خوشحالی کا آغاز ہوگا۔ صدر کانگریس نے سوال کیا کہ حیدرآباد کیلئے نریندر مودی نے کیا کیا ؟ حیدرآباد اور تلنگانہ کیلئے مودی نے صرف وعدے کئے۔ پنڈت جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کے دور میں تلنگانہ میں 50 عوامی شعبہ کے ادارے قائم کئے گئے اور تلنگانہ کی ترقی میں کانگریس پا رٹی کا اہم رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی نے تلنگانہ کی ترقی اور عوام کی بھلائی کیلئے اپنے وعدہ کی تکمیل کی ہے ۔ پہلگام دہشت گرد حملہ کا حوالہ دیتے ہوئے کھرگے نے مودی کی دیش بھکتی پر سوال اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کے بعد راہول گاندھی اور تمام اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کی تائید کی ۔ میرے مطالبہ پر کل جماعتی اجلاس طلب کیا گیا لیکن وزیراعظم مودی شریک نہیں ہوئے بلکہ وہ بہار کی انتخابی مہم میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے۔ نریندر مودی کو ملک سے زیادہ الیکشن کی فکر ہے اور یہ ان کی دیش بھکتی کی مثال ہے۔ صدر کانگریس نے کہا کہ آپریشن سندور کو اچانک روکنے کی وجوہات پر مودی آج تک خاموش ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سیز فائر کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پاک مقبوضہ کشمیر کو واپس لینے کا موقع موجود تھا تو پھر جنگ بندی کیوں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آنجہانی اندرا گاندھی نے پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ منی پور میں تشدد عروج پر ہے لیکن وزیراعظم نے ایک مرتبہ بھی دورہ نہیں کیا۔ مودی نے 42 ممالک کا دورہ کیا لیکن منی پور کے دورہ کی فرصت نہیں ہے۔ منی پور کی صورتحال پر وزیراعظم کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کرکے ملکارجن کھرگے نے کہا کہ راہول گاندھی اور میں نے منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا منی پور ہندوستان کا حصہ نہیں ہے اور کیا وہاں کے عوام ہندوستانی شہری نہیں ہے؟ ملکارجن کھرگے نے ریمارک کیا کہ ہندوستانیوں کو چھوڑ کر نریندر مودی بیرونی ممالک کے دورے کرکے وہاں کے سربراہوں کو گلے لگا رہے ہیں۔ مودی کو چاہئے کہ وہ پہلے اپنی عوام سے ملیں اور ان کا دکھ درد سنیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی ملک کے عوام کو چھوڑ کر دنیا میں گھوم رہے ہیں۔ پہلگام مسئلہ پر وزیراعظم نے آج تک اپوزیشن قائدین کو مدعو نہیں کیا۔ ملک کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے صدر کانگریس نے کہا کہ چین ، پاکستان اور نیپال سے اختلافات بڑھ چکے ہیں اور ملک کے دشمنوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوستان کو بھول کر نریندر مودی بیرونی ممالک اعزازات وصول کر رہے ہیں۔ نریندر مودی نے عوام سے ایک بھی وعدہ کی تکمیل نہیں کی۔ آر ایس ایس کے قائد کا حوالہ دیتے ہوئے ملکارجن کھرگے نے کہا کہ دستور ہند سے سیکولرازم اور سوشلزم کے الفاظ کو حذف کرنے کی تیاری ہے۔ کھرگے نے چیلنج کیا کہ بی جے پی ، مودی اور امیت شاہ کوئی بھی دستور سے سیکولرازم اور سوشلزم کو حذف نہیں کرسکتے۔ میں چیلنج کرتا ہوں ، آپ میں ہمت ہے تو نکال کر دکھائیں۔ بی جے پی دستور کا حوالہ دیتے ہوئے صدر کانگریس نے کہا کہ دستور سے وفاداری کے ساتھ سیکولرازم ، سوشلزم و جمہوریت پر ایقان کا اظہار کیا گیا ہے۔ اگر سوشلزم اور سیکولرازم سے نفرت ہے تو پھر پارٹی کے منشور میں شامل کیوں کیا گیا۔ بی جے پی قائدین اپنے ہی دستور کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ صدر کانگریس نے کہا کہ اگر ملک کے نوجوان اور کسان متحد ہوجائیں تو مودی اور امیت شاہ دہلی سے راہ فرار اختیار کریں گے اور ملک میں کانگریس کا اقتدار ہوگا۔ تلنگانہ میں کانگریس اقتدار کا سہرا پارٹی کارکنوں کے سر ہے جنہوں نے بی آر ایس کے خلاف جدوجہد کی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس اور بی جے پی نے تلنگانہ میں کانگریس کو برسر اقتدار آنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن عوام نے دونوں پارٹیوں کو شکست سے دوچار کردیا۔ کانگریس کے اقتدار کے بعد ریاست میں غریبوں ، کسانوں ، نوجوان اور خواتین کو راحت ملی ہے۔ نریندر مودی نے ہر ہندوستانی کو 15 لاکھ روپئے ، ہر سال 2 کروڑ روزگار اور کسانوں کو فصلوں کی امدادی قیمت کا وعدہ کیا لیکن امیت شاہ نے اسے انتخابی جملے قرار دیا۔ یہ دونوں جھوٹ کی بنیاد پر برسر اقتدار آئے ہیں اور ملک کے عوام کو ہوشیار ہونا چاہئے ۔ تلنگانہ حکومت کی اسکیمات کا حوالہ دیتے ہوئے ملکارجن کھرگے نے کہا اکہ کانگریس نے جو وعدے کئے انہیں پورا کیا۔ غیر منظم 4.5 لاکھ ورکرس کیلئے عنقریب قانون سازی کی جائے گی جس کے تحت امداد فراہم کی جائے گی۔ تلنگانہ میں طبقاتی سروے کا کامیابی سے اہتمام کرتے ہوئے ریاست ملک کیلئے رول ماڈل بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی پر کانگریس خاموش نہیں رہے گی۔ کھرگے نے کہا کہ بی آر ایس حکومت میں کرپشن عروج پر تھا لیکن کانگریس وعدوں کی تکمیل پر یقین رکھتی ہے۔ نریندر مودی من کی بات کرتے ہیں جبکہ ہم کام کی بات کرتے ہیں اور کام کر کے دکھاتے ہیں۔ جلسہ عام سے چیف منسٹر ریونت ریڈی ، ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا ، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور دوسروں نے مخاطب کیا۔ اسٹیج پر جنرل سکریٹری اے آئی سی سی کے سی وینو گوپال ، انچارج تلنگانہ میناکشی نٹراجن ، ریاستی وزراء اور عوامی نمائندے موجود تھے۔1