ممبئی میں 34سال قبل رشدی کیخلاف احتجاج کرنے والے ہنوز ناانصافی کا شکار

   

متنازعہ کتاب پر ہوئے احتجاج کے دوران بے قصوروں پر فائرنگ کی گئی تھی

ممبئی: جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقہ محمدعلی روڈپر جمعہ 24،فروری 1989 کوسلمان رشدی کی متنازعہ کتاب کی اشاعت کے خلاف احتجاج میں شامل بے قصوروں پر فائرنگ کے واقعہ کو 34 سال گزر جانے کے بعد بھی یہاں کے شہری اسے بھلا نہیں پائے ہیں،متاثرین انصاف سے محروم ہیں اور ذمہ دار پولیس کوترقی دی گئی ،لیکن سزا نہیں ملی۔واضح رہے کہ حال میں جیسے ہی مغربی نیویارک ریاست میں ممبئی میں پیدا ہونے والے برطانوی نژاد امریکی ناول نگار سلمان رشدی پر حملے نے دنیا کو چونکا دیا، اس واقعہ پر کئی ریٹائرڈ پولیس اہلکار اور صحافیوں نے ممبئی میں ان کے خلاف 1989 میں ہونے والے احتجاج کو یاد کیا جس نے بین الاقوامی سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔24 فروری 1989 کو جنوبی ممبئی میں کرافورڈ مارکیٹ کے قریب مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے دوران کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے ۔ معروف اردو صحافی اور روزنامہ ہندوستان کے مدیر سرفراز آرزو ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اس کو کوریج کیا۔ اس دن کا فائرنگ کا واقعہ ممبئی پولیس کی تاریخ کا بدترین واقعہ تھا، یہ اتفاق ہے کہ آج 2023 بھی 24 فروری کو یوم جمعہ ہے ۔ 34 سال قبل سلمان رشدی کی متنازعہ کتاب “The Satanic Verses” کے خلاف ممبئی پولیس کمشنر کے دفتر کے قریب مصروف علاقے میں ایک احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا۔سرفراز آرزو نے دعویٰ کیا کہ شرکاء کا کوئی تشدد کا ارادہ نہیں تھا اور علاقے میں دکانیں اور دیگر ادارے معمول کے مطابق کھلے تھے ۔ احتجاجی مارچ دوپہر تقریباً 2بجے ناگپاڑہ کے مستان تالاب سے شروع ہوا اور جے جے جنکشن کے راستے آزاد میدان کی طرف روانہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ محمد علی روڈ پر بمبئی مرکنٹائل بینک کے قریب پولیس نے مظاہرین کو روکا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مناسب نہیں تھا۔ پولیس نے ایک وفد کو مطالبات کی یادداشت پیش کرنے کی اجازت دی اور لوگوں کو منتشر ہونے کی ہدایت دی,سہ پہر 3 بجے کے قریب، ہجوم کو منتشر کرنے کے دوران، پولیس نے فائرنگ کی جس میں 12 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے ۔ اس دن کا فائرنگ کا واقعہ ممبئی پولیس کی تاریخ کا بدترین واقعہ تھا۔مذکورہ واقعہ پر سبکدوش آئی پی ایس شیوانندن جو اُس وقت ممبئی پولیس کی اسپیشل برانچ-دوم میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس تھے ،اس بات کا اظہار کیا کہ اس وقت وی کے صراف پولیس کمشنر تھے ، جبکہ ایس ایم شنگارے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (ایڈمن) کے طور پر امن و امان کی دیکھ بھال کر رہے تھے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی کی طرف سے کوسلمان رشدی کو قتل کرنے کا فتویٰ جاری کرنے کے بعد مذکورہ جلوس نکالا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ آج 34 سال بعد بھی واقعہ تازہ لگتا ہے اور وہ ان۔مناظر کو بھلا نہیں پائے ہیں۔ایک دوسرے صحافی جاویدجمال الدین نے کہاکہ صحافت کے اپنے کریئر کے دوران وہ ان 34 سال میں کئی واقعات کے گواہ ہی، لیکن یہ اُن کا پہلا ایک سنگین تجر بہ تھا۔اُن دنوں وہ روزنامہ اردو ٹائمزمیں خدمت انجام دے رہا تھا، بعد نماز جمعہ کے جنوبی ممبئی میں واقع مستان تالاب سے محمد علی روڈ ہو کر برٹش قونصلیٹ جانے والے جلوس پر کرافورڈ مارکیٹ پر ہونے والے فائرنگ اُن کی پہلی رپورٹنگ تھی۔