ممتاز عثمانین ڈاکٹر ماجدالدین قاضی کا انتقال

   

حیدرآباد /8 نومبر ( سیاست نیوز ) یہ خبر انتہائی افسوس کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ ممتاز عثمانین اور عالمی شہرت یافتہ ماہر امراض قلب ڈاکٹر ماجد قاضی کا سعودی عرب میں کل انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 81 سال تھی ۔ طبی میدان میں ان کی مہارت و پُروقار شخصیت کو دیکھتے ہوئے حکومت سعودی عرب نے انہیں سابق فرمانروا مرحوم شاہ فہد کا شخصی معالج مقرر کیا تھا اور کابینی درجہ بھی عطا کیا تھا ۔ یہاں موصولہ اطلاع میں بتایا گیا کہ جمعہ کو جدہ میں سپردخاک کردیا گیا ۔ ڈاکٹر قاضی ماجد الدین اگرچہ اورنگ آباد سے تعلق رکھتے تھے لیکن ان کا بچپن شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں گذرا اور ابتدائی تعلیم بھی انہوں نے حیدرآباد میں ہی حاصل کی ۔ پسماندگان میں بیوہ ، دو فرزندان شمس اور کمال، دو دختران انیسہ اور سامیہ شامل ہیں ۔ ڈاکٹر قاضی کو سال 2006 میں حیدرآباد میں اُس وقت کے صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے ہاتھوں بھارتیہ سمان سے نوازا گیا تھا ۔ عرب نیوز جدہ کے منیجنگ ایڈیٹر سراج وہاب جو خود بھی اورنگ آباد سے تعلق رکھتے ہیں کہ مطابق ڈاکٹر ماجد الدین قاضی کے والد قاضی حمیدالدین اپنے دور کے مشہور قانون داں تھے ۔ ان کے بھائی قاضی سلیم کا شمار کانگریس کے اہم قائدین میں ہوتا تھا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں اورنگ آباد کی نمائندگی کی تھی ۔ ڈاکٹر قاضی عثمانیہ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا تھا ۔ وہ ایک اچھے ادیب و شاعر بھی تھے ۔ اسکول کے دور میں انہوں نے بچوں کی نظمیں بھی لکھیں تھیں اور ان نظموں کی مختلف جریدوں میں اشاعت بھی عمل میں آئی تھی۔ ان میں غیر معمولی انکساری پائی جاتی تھی۔ ان کا ہمیشہ یہی کہنا ہوتا تھا کہ ہم تو ذرہ ہیں قدرت کی توحید سے چمک اٹھتے ہیں ۔ وہ سعودی عرب میں HBU کی تقاریب و پروگرامس میں خاص طور پر شرکت کیا کرتے تھے اور ماہ رمضان المبارک کے پہلے دن وہ دوست احباب کو مدعو کرنا نہیں بھولتے۔