ممتا۔ سونیا ملاقات

   

Ferty9 Clinic

تم سے ملی نگاہ تو کوئی خوشی نہیں
مجبور ہوگئے تھے کچھ اپنے ہی جی سے ہم
چیف منسٹر مغربی بنگا ل ممتا بنرجی نے آج دہلی میں کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کی ۔ حالانکہ اس کو خیر سگالی ملاقات بھی کہا جا رہا ہے لیکن یہ سیاسی نقطہ نظر سے اہمیت کی حامل ملاقات بھی رہی ہے ۔ جس طرح سے ممتابنرجی نے سونیا گاندھی سے ملاقات کے بعد کہا کہ یہ ایک اچھی اور مثبت ملاقات تھی اس میں خود ایک پیام ہے ۔ ممتابنرجی نے مزید کہا کہ بی جے پی سے مقابلہ کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ ملک میں مختلف اپوزیشن جماعتوں کے مابین آئندہ عام انتخابات 2024 میںمشترکہ مقابلہ کیلئے تبادلہ خیال کا آغاز بھی ہوچکا ہے ۔ حالانکہ یہ تبادلہ خیال ابتدائی نوعیت کا ہے تاہم اس سے اپوزیشن کی صفوں میںاتحاد کی کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے ۔ ممتابنرجی نے مغربی بنگال میں بی جے پی کو جس طرح سے شکست سے دوچار کیا ہے اس نے ساری اپوزیشن جماعتوں میں ایک طرح سے ایک امید پیدا کردی ہے ۔ اب یہ تاثر ختم ہوچکا ہے کہ بی جے پی کو شکست نہیں دی جاسکتی ۔ ممتابنرجی نے بی جے پی کی جانب سے ساری طاقت جھونک دئے جانے اور بے شمار قائدین کوبنگال میں مصروف کردئے جانے کے باوجود جو شاندار کامیابی حاصل کی ہے وہ مثالی ہے ۔ چیف منسٹر بنگال کی حیثیت سے تیسری مرتبہ حلف لینے کے بعد ممتابنرجی کی سونیا گاندھی سے یہ پہلی ملاقات رہی ہے ۔ حالانکہ دونوں جماعتوں نے بنگال انتخابات میں ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کیا ہے لیکن یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ کس طرح سے کانگریس نے بنگال میں بی جے پی کو شکست دینے کیلئے ترنمول کیلئے نرم رویہ اختیار کیا تھا ۔ اب جبکہ ممتابنرجی دہلی کے دورہ پر آئی ہیں تو انہوں نے سونیا گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے ایک واضح اشارہ دیا ہے کہ اپوزیشن کی صفوں میںاتحاد پیدا کیا کرنے کیلئے کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ اپوزیشن کی صفوں میںاتحاد کی کوششوں کے اشارے تو پرشانت کشور کی سرگرمیوں سے بھی ملنے شروع ہوگئے تھے اور اس پر کچھ نہ کچھ پیشرفت بھی ہوئی ہے ۔ پرشانت کشور نے بنگال سے فراغت کے بعد کئی قائدین سے علیحدہ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
ممتابنرجی پانچ دن کے دورہ دہلی پر پہونچی تھیںاور انہوں نے سونیا گاندھی سے قبل کانگریس قائدین آنند شرما اور کمل ناتھ سے بھی ملاقات کی تھی ۔ بنگال میں بی جے پی کو شکست دینے کے بعد وہ اہم اپوزیشن لیڈر کے طور پر ابھری ہیں اور کچھ گوشوں سے تو انہیں 2024 کے انتخابات میںاپوزیشن کی وزارت عظمی دعویدار کے طور پر بھی پیش کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بنگال میںحکومت کو ایک بار رواں اور کارکرد کردینے کے بعد دہلی کا دورہ کیا ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ وہ بھی آئندہ اانتخابات کیلئے ابھی سے اپوزیشن جماعتوں کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کیلئے سرگرم ہوچکی ہیں۔ این سی پی کے سربراہ شرد پوار کی انہیں تائید حاصل ہے ۔ شرد پوار سے بنگال نتائج کے بعد پرشانت کشور نے بھی ملاقات کی تھی اور طویل تبادلہ خیال کیا تھا ۔ یہ ایک سے زائد ملاقاتیں رہی تھیں۔ بعد میں پرشانت کشور نے پرینکا گاندھی اور راہول گاندھی سے بھی ملاقاتیں کیں اور تبادلہ خیال کیا تھا ۔ اس سے یہ اشارے بھی ملتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں 2022 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات کیلئے بھی تیاریاں شروع کرچکی ہیں۔ تمام جماعتوں کو اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اقل ترین مشترکہ پروگرام کے مطابق کام کرنے کیلئے تیار ہونے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے سونیا گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے ترنمول سربراہ نے ایک اچھی پہل کی ہے اسی طرح دوسری جماعتوں کو بھی فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔
بی جے پی نے بلا شبہ گذشتہ سات برسوں میںخود کو کافی مستحکم بنالیا ہے ۔ وہ ملک کی طاقتور ترین جماعت ہے ۔ ہر اعتبار سے اس کے پاس وسائل بھی دستیاب ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن جماعتیں اگر چیدہ چیدہ مقابلہ کرتی ہیں تو پھر ان کیلئے نتائج توقع کے مطابق نہیں ہوسکتے ۔ انہیں مشترکہ اور متحدہ مقابلہ کرتے ہوئے ملک میں ایک نئی سیاسی شیرازہ بندی کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ جب تک تمام جماعتیں حقیقت پسندی کے ساتھ مشترکہ اور متحدہ مقابلہ کرنے کیلئے تیار نہیںہوتیں اس وقت تک بی جے پی کیلئے راستے آسان ہی رہیں گے ۔ ممتابنرجی کی سونیا گاندھی سے ملاقات کے ذریعہ جو پہل ہوئی ہے اس کو مزید سنجیدگی اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھانے اور پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے ۔