ممتا کے بعد ادھوٹھاکرے نے ارڈنینس بل کے خلاف اے اے پی کے ساتھ حمایت کا اظہار کیا

,

   

مغربی بنگال میں اپنے ہم منصب کے ساتھ کجریوال کی ملاقات میں دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی اسی پر حمایت کے لئے رضامندی کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیاہے۔


شیو سینا(ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) نے فیصلہ کیا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے سنٹرل حکومت کے ارڈنینس کے خلاف عام آدمی پارٹی کی لڑائی میں حمایت جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ مذکورہ ارڈنینس کے تحت بیورو کریٹس کے تبادلے او رتعیناتی پر مودی حکومت کا کنٹرول رہے گا۔

دہلی چیف منسٹر کے ہمراہ پنجاب چیف منسٹر موہن بھگوت‘ اے اے پی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ اورراگھو چڈھا کے علاوہ دہلی کے منسٹر اتشی نے بھی چہارشنبہ کے روز ممبئی میں ادھو ٹھاکرے سے ان کے گھر پر ملاقات کی ہے۔

بعدازاں کجریوال نے شیوسینا(یو بی ٹی) کی حمایت کے لئے شکریہ ادا کیاہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”آج دہلی کی عوام کو شیو سینا او رادھو جی کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ پارلیمنٹ میں مخالف عوام اورمخالف دہلی قانون منظور ہونے نہیں دیاجائے گا۔ دہلی کی عوام کی جانب سے ادھو جی کا بے حد شکریہ“۔

مغربی بنگال میں اپنے ہم منصب کے ساتھ کجریوال کی ملاقات میں دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی اسی پر حمایت کے لئے رضامندی کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیاہے۔سپریم کورٹ آف انڈیا11مئی کے روز ایک متفقہ فیصلے میں کہاکہ دہلی حکومت کو عوامی نظم‘ پولیس اور زمین کے علاوہ خدمات پر قانون سازی اور انتظامی اختیارات حاصل ہیں۔

دہلی او رحکومت کے درمیان خدمات پر انتظامی کنٹرول کے متنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ نے کہاکہ ”یونین کی طاقت میں مزید توسیع ائینی اسکیم کے خلاف ہوگی۔ دہلی دیگر ریاستوں کی طرح ہے اور اس کی حکومت کی ایک نمائندہ شکل ہے“۔

تاہم دہلی لفٹنٹ گورنر نے اے اے پی پر اصولوں اور طریقہ کار کو نظر اندازکرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس فیصلے کو پلٹ دیا۔واضح طور پر ناراض دہلی کے وزیراعلی نے صحافیوں کو بتایاکہ سکسینہ کا فیصلہ ائین کے ساتھ ساتھ ملک کے اعلی ترین عدالت کی بے عزتی کا نشان ہے۔

کجریوال نے ہندی میں ٹوئٹ کیاکہ’’کیوں کجریوال نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہیں کی؟دو دن سے سرویس سکریٹری پر مشتمل فائل پر دستخط نہیں کی ہے؟کہاجارہا ہے کہ مرکز اگلے ہفتے آرڈنینس لاکر سپریم کورٹ کے حکم کوپلٹنے جارہا ہے؟کیامرکز سپریم کورٹ کے حکم کوپلٹنے کی سازش کررہی ہے؟ کیاایل جی سر آرڈنینس کا انتظار کررہے ہیں اور کیااسی وجہہ سے وہ اس فائل پر دستخط نہیں کررہے ہیں؟“۔

ایل جی نے کجریوال کو ایک خط لکھا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اے اے پی حکومت کی طرف سے ”غیرائینی ڈھٹائی‘ دھمکی‘ قواعد اور ضوابط کو نظر اندازکرنے“ کا الزام لگایا ہے۔

سکسینہ نے الزام لگایاکہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران دہلی میں ”گورننس کااداس چہرہ“ سامنے آیاہے۔