حیدرآباد ۔ 19 ۔ نومبر : ( ایجنسیز ) : 50 مائیکرونس کی موٹائی سے کم کے ممنوعہ پلاسٹک بیاگس جو ای سائیکلیبل نہیں ہوتے ہیں اب بھی ویکلی بازاروں میں پائے جارہے ہیں ۔ اور انہیں نان ویجیٹرین غذا جیسے مچھلی کی پیاکنگ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔ اکٹوبر میں پلاسٹک پر عائد کی گئی پابندی اور امتناع کے باوجود اب بھی پلاسٹک بیاگس کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ پہلے یہ دیکھا گیا کہ ہفتہ واری بازاروں میں پلاسٹک بیاگس فروخت نہیں کئے جارہے تھے ۔ لیکن بعد میں انہوں نے ان بازاروں میں کم از کم 250 گرام کی ترکاری کی خریدی پر خریداروں کو پلاسٹک بیاگس فراہم کرنا شروع کیا ۔ سائی ناتھ پورم میں جمعہ کو ہونے والے ہفتہ واری بازار کے ترکاری فروش جی سائی نے کہا کہ ’ کئی کسٹمرس ہم سے پلاسٹک بیاگس پوچھتے ہیں اس سے انکار کرنے پر ہمارے سیل پر اثر پڑتا ہے ، تاہم ہم 250 گرام یا آدھا کلو گرام سے زیادہ ترکاری کی خریدی پر ہی یہ بیاگس فراہم کرتے ہیں ‘ ۔ ایک اور اسٹریٹ وینڈر لکشمی دیوی نے جو یاپرال ہائی ٹنشن روڈ پر چہارشنبہ کو ہونے والے ہفتہ وار بازار میں ترکاری فروخت کرتی ہے ، کہا کہ کئی لوگ جوان کی ٹو وہیلرس پر آتے ہیں اور ہمارے اسٹال کے سامنے ٹھہر جاتے ہیں اور ترکاری خریدتے ہیں ۔ وہ کہتے ہوئے پلاسٹک بیاگس پوچھتے ہیں کہ ہم کس طرح ان چیزوں کو گھر لے جائیں ‘ ۔ اس خاتون نے مزید کہا کہ چونکہ ہفتہ واری بازاروں میں استعمال کئے جانے والے پلاسٹک بیاگس کا کوئی متبادل نہیں ہے ۔ اس لیے ہم اسکا استعمال کررہے ہیں ۔ این جی او ، گرین پیس کے والنٹر ، علی نے کہا کہ ’ 50 مائیکرونس سے کم کے پالی تھین بیاگس کا پھر سے بھر پور انداز میں استعمال کیا جارہاہے ۔ ان کا سرکیولیوشن ہوسکتا ہے شاپنگ مالس اور بڑے ریٹیل آوٹ لیٹس پر رک گیا ہوگا لیکن وینڈرس اور مقامی شاپس پر ان بیاگس کا ہنوز استعمال ہورہا ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس امتناع پر نہ صرف وینڈرس بلکہ خریداروں کی جانب سے بھی ہنوز سنجیدہ عمل درآمد نہیں ہورہا ہے ‘ ۔ اس دوران ، جی ایچ ایم سی نے مٹن اور چکن شاپس کے باہر سائنس لگاتے ہوئے کسٹمرس پر زور دیا کہ وہ اسٹیل باکسیس کا استعمال کریں لیکن اس میں چند ٹیکرس ہوتے ہیں ۔ وینڈرس کا کہنا ہے کہ وہ پلاسٹک بیاگس سے انکار نہیں کرسکتے ہیں اور اس طرح کسٹمرس کو کھو دینے کا جوکھم نہیں لے سکتے ہیں ۔۔