مناسک حج کے بعد منیٰ کی خیمہ بستی میں خاموشی

,

   

حجاج کرام سے فرانسیسی میں مخاطب ہونے والی سعودی خاتون ملازم سرکار کو فخر کا احساس

ریاض 15 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) مناسک حج کے پانچ روز مکمل ہونے کے بعد سفید خیموں کی بستیوں کا شہر مِنی اب مکمل طور پر خاموش اور پر سکون نظر آ رہا ہے۔ حجاج کرام نے آخری روز رمی جمرات کا عمل انجام دے کر اپنا سامان لپیٹا اور طواف وداع کے لیے مکہ مکرمہ کا رخ کیا۔اس وقت منی کا مقام مکمل طور پر خالی نظر آ رہا ہے البتہ صفائی کرنے والے ورکروں کے جتھے پوری مستعدی سے اپنے کام میں مصروف ہیں۔ ان کے علاوہ حجاج کے رہنے کے انتظامات کرنے والی منظور شدہ کمپنیوں کے کارکنان اپنے خیموں کے سامان اور لوازمات سمیٹ رہے ہیں۔ تقریبا 24 لاکھ سے زیادہ حجاج کرام نے مناسک حج کے دوران منی میں پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ اپنا وقت گزارا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ نے منی سے رخصت ہونے پر حجاج کرام کے رنجیدگی کے جذبات کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔ادھر خدمات کے شعبے کے انڈر سیکریٹری انجینئر محمد بن عبدالرحمن المورقی کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ سیکریٹریٹ نے مکہ اور مقامات مقدسہ میں چوبیس گھنٹے صفائی کا کام کرنے کے لیے تقریبا 13 ہزار ورکروں کو بھرتی کیا۔ ان لوگوں کو تمام تر مطلوبہ لوازمات دستیاب ہیں۔ صفائی کے عمل میں جگہ کی نوعیت کے لحاظ سے مختلف آلات اور سامان استعمال کیا جاتا ہے۔حجاج کرام کے لیے خدمت میں مصروف سعودی سرکاری محکموں میں کام کرنے والے متعدد مرد اور خواتین اہل کار اللہ کے مہمانوں کے ساتھ کئی زبانوں میں بات چیت کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس امر نے حجاج کرام اور ان کے لیے خدمات انجام دینے والوں کے درمیان رابطہ کاری کے میدان کو رواں سال بھرپور بنا دیا۔ایسے ہی تربیت یافتہ اہل کاروں میں “سپاہی” کا منصب رکھنے والی سعودی نوجوان خاتون احلام عبادی سندی بھی ہیں۔ وہ محکمہ پاسپورٹ میں اپنی ذمے داریاں انجام دیتی ہیں۔ احلام پوری روانی اور مہارت سے فرانسیسی زبان بولتی ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے احلام نے بتایا کہ ” میں نے 13 سال کی عمر میں فرانسیسی زبان سیکھی تھی جب میرے والد کا 3 برس کے لیے فرانس میں تقرر ہوا تھا۔ میں سعودی قونصل خانے کے تحت زیر تعلیم تھی اور نصاب سعودی طرز پر تھا۔ اس کے باوجود وہاں رہتے ہوئے میں نے اور میرے والدین نے فرانسیسی زبان سیکھ لی۔ اس حوالے سے الجزائر اور تیونس کے اساتذہ نے میری بہت حوصلہ افزائی کی جس پر میں ان کی تہِ دل سے شکر گزار ہوں”۔