حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا نام مبارک نعمان ہے ۔ آپؒ کی کنیت ابوحنیفہ، آپؒ کے والد ماجد ثابت بن زوطی فارسی تھے اس لئے آپؒ فارس النسب ہوئے ۔ آپؒ کے دادا کابل سے تھے ۔ آپؒ کے دادا کو باب المدینۃ العلوم شاہ ولایت حضرت علی مرتضیٰ رضی اﷲ عنہ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور آپ نے اپنے کم سن بچے ثابت کیلئے دُعا کی التماس کی ۔ حضرت مولائے کائنات رضی اﷲ تعالی عنہ نے دُعا خیر کی ۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ۸۰ھ میں تولد ہوئے ، دادا کے نام پر حضرت ثابت نے اپنے فرزند کا نام نعمان رکھا ۔ حضرت نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ علمی کمالات کی وجہ سے امام اعظم ابوحنیفہؒ کے نام سے ساری دنیا میں مشہور ہوئے ۔ تبحرعلمی میں فقہ کے بانی ہوئے اور آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کی صحبت بابرکت حاصل ہوئی ۔ خادم رسول صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شرف ملاقات و خدمت کا موقع حاصل ہوا ۔ حضرت علامہ ابن حجر ہیتمی مکیؒ لکھتے ہیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ کی ولادت کے زمانے میں کوفہ میں صحابہ کرام کی ایک جماعت تھی ۔ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیؓ کا وصال ۸۸ھ کے بعد ہوا ۔ حضرت انسؓ اس وقت بصرہ میں موجود تھے اور ۹۵ھ میں وصال ہوا ۔ ان حضرات کے سوا دوسرے بلاد میں دیگر صحابہ کرام بھی موجود تھے جیسے حضرت واثلہ بن اسقع شام میں ، حضرت سہل بن سعد مدینہ میں ، حضرت ابوالطفیل عامر بن واثلہ مکہ میں ، یہ تمام صحابہ کرام سے امام اعظمؒ کو شرف ملاقات کا موقع ملا ۔ بعد تحقیق علامہ محمد شکیل مصباحی ؒ لکھتے ہیں کہ : ’’امام اعظم ابوحنیفہؒ بلاشبہ تابعی ہیں۔ امام اعظمؒ کی جلالت شان اور علمی و عملی کمالات کو آپؒ کے معاصرین و اقران ، محدثین و فقہاء مشائخ و صوفیاء تلامذہ و اساتذہ سب نے تسلیم کیا اور بیک زبان بے شمار حضرات نے آپ کی برتری و فضیلت کا اعتراف کیا ‘‘۔