منتقل بعد دفن

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک بزرگ کا وصال ہوا، انکے ورثاء بوجہ وصال حالت ِ بیخودی میں تھے۔ بعض معتقدین نے ایک غیر مسلم کی اراضی میں دفن کردیئے۔ مالک اراضی اِس تعلق سے ناراض ہے اسلئے معتقدین و ورثاء چاہتے ہیں کہ حضرت کو مقام مذکور سے منتقل کرکے دوسرے مقام پر دفن کردیں۔ نیز یہ بات بھی علم میں آئی ہے کہ حضرت موصوف معتقدین اور و رثاء کے خواب میں آکر مسلسل فرمارہے ہیںکہ مجھے اس مقام سے منتقل کردو مجھے یہ مقام پسند نہیں ہے اسلئے کہ بارش میں محفوظ رہنا مشکل ہے۔ واقعۃً یہ بات صحیح بھی ہے کہ مزار کی دونوں جانب سے پانی کا بہاؤ ہے۔
ایسی صورت میں شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : میت اگر غیر کی زمین میں بلا اجازت دفن کردی جائے تو مالکِ اراضی کو یہ حق ہے کہ اس کو نکلوادے۔ درمختارکے باب الجنائز میں ہے : ولا یخرج منہ بعد اھالۃ التراب الا لحق آدمی کأن تکون الارض مغصوبۃ أو أخذت بشفعتہ و یخیر المالک بین اخراجہ و مساواتہ بالارض کما جاز زرعہ والبناء علیہ اذا بلی و صار ترابا۔ اور فتاوی عالمگیری جلد اول فصل السادس میں ہے : اذا دفن المیت فی ارض غیرہ بغیر اذن مالکھا فالمالک بالخیار ان شاء أمر باخراج المیت و ان شاء سوی الارض و زرع فیھا کذا فی التجنیس ۔
پس صورت مسئول عنہا میں مالک اراضی دفن پر راضی نہیں ہے تو میت کو وہاں سے نکال کر دوسری جگہ دفن کیا جاسکتاہے۔
نکاح از مطلقۂ بائنہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کا عقد زید سے ہوا تھا آپسی کشیدگی کی بناء پر کچھ سال قبل ہندہ نے اپنا کامل مہر معاف کرکے خلع کی خواہش کی جس پر زید نے اس کو منظور کرتے ہوئے ہندہ کو طلاق بائن دیدی۔
اب ہردو فریق آپس میں دوبارہ تعلق زوجیت قائم کرنا چاہتے ہیں شرعاً کیا حکم ہے ؟
بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں شوہر نے ہندہ کی درخواست خلع قبول کرتے ہوئے ایک طلاق بائن دیا ہے {تین طلاق نہیں دیا یا اس سے قبل کوئی طلاق نہیں دیا تھا} تو اب بعد ختم عدت {تین حیض} دونوں آپس میں دوبارہ عقد بقرار مہر جدید کرسکتے ہیں ہدایہ کتاب الطلاق فصل فیما تحل بہ المطلقۃ میں ہے : وان کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ أن یتزوجھا فی العدۃ و بعد انقضائھا۔ اور کنز الدقائق میں ہے : وینکح مبانتہ فی العدۃ وبعدھا لاالمبانۃ بالثلاث لو حرۃ و بالثنتین لو أمۃ۔
زندگی میں مطالبہ کا حق نہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر {جنہیں عاق کیا جاچکا ہے} کو اپنے باپ زید کی زندگی میں انکی جائیداد سے حصہ طلب کرنے یا مداخلت کرنے کا حق ہے یا کیا ؟ بینوا توجروا
جواب : کسی بھی لڑکے یا لڑکی کو اپنے باپ کی زندگی میں باپ کی جائیداد سے حصہ طلب کرنے یا باپ کے مالکانہ اختیارات میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں کیونکہ ورثاء کا حق شرعاً بعد وفاتِ مورث ہوتا ہے زندگی میں نہیں۔ ردالمحتار جلد ۵ ص ۵۰۰ میں ہے : ھل ارث الحی من الحی أم من المیت المعتمد الثانی۔ فقط واللّٰہ اعلم