مندر کے نام پر منافرت

   

Ferty9 Clinic

پھر کوئی کم بخت کشتی نذرِ طوفاں ہوگئی
ورنہ ساحل پر اُداسی اسقدر ہوتی نہیں
مندر کے نام پر منافرت
ہندوستان میں رام مندر مسئلہ کے تعلق سے اکثر یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے سماج میں منافرت پھیلانے کا کام کیا ہے ۔ بی جے پی کے عروج اور اقتدار تک کا سفر رام مندر تحریک سے ہی وابستہ رہا ہے ۔ ملک بھر میں رام مندر کیلئے رتھ یاترا نکالی گئی تھی جس کے نتیجہ میں ہندوستان کے کئی شہروں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے ۔ سینکڑوں افراد مارے گئے تھے ۔ ہزاروں افراد زخمی ہوگئے تھے اور لاکھوں بلکہ کروڑ روپئے مالیتی املاک کو نقصان پہونچا تھا ۔ اس مسئلہ کو اکثر و بیشتر بی جے پی نے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ جب کبھی بی جے پی کے پاس کوئی ترقیاتی ایجنڈہ نہیں رہا اور عوام سے رجوع ہونے کیلئے دوسرے مسائل نہیں رہے بی جے پی نے رام مندر کے مسئلہ کو ہوا دی ہے ۔ اس کے علاوہ دوسرے بھی فرقہ وارانہ نوعیت کے مسائل کو ہوا دیتے ہوئے سیاسی روٹیاں سینکی ہیں۔ اب جبکہ رام مندر مسئلہ کی یکسوئی ہوچکی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر فیصلہ سنادیا ہے ۔ مندر کی تعمیر کی راہ میں اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی ہے اور اس کیلئے مرکزی حکومت نے ایک ٹرسٹ بھی قائم کردیا ہے تو اس مندر کیلئے چندہ وصول کرنے کے نام پر منافرت پھیلائی جا رہی ہے ۔ اشتعال انگیزیاں کی جا رہی ہیںاور سماج کو تقسیم کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اکثر و بیشتر یہ شکایات مل رہی ہیں کہ رام مندر کیلئے چندہ وصول کرنے کے نام پر بڑی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ان کا کوئی اجازت نامہ بھی نہیں ہے اس کے باوجود بھاری تعداد میں ریلیاں نکالتے ہوئے چندے وصول کئے جا رہے ہیں ۔ چندہ وصولی پر کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن اس چندہ وصولی کے نام پر اشتعال انگیزیاں کی جا رہی ہیں۔ منافرت پھیلانے والے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کی دلآزاری کرنے کی کوئی کسر باقی نہیں رکھی جا رہی ہے ۔ ایسی حرکتوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول متاثر ہو رہا ہے ۔ حالات کو پہلے ہی بگاڑ کر سماج کو تقسیم کردیا گیا ہے ۔ ایک مسئلہ جس کی یکسوئی ہوچکی ہے اس کو ایک نئے انداز میں ہوا دیتے ہوئے اپنے منصوبوں پر عمل کیا جا رہا ہے ۔
رام مندر پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنادیا ہے ۔ مندر کی تعمیر کیلئے تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔ بابری مسجد کی علیحدہ مقام پر تعمیر کیلئے بھی اراضی الاٹ کی گئی ہے ۔ عدالتی فیصلے کے بعد اب اس میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی ہے ۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں نے اس مسئلہ کو ختم نہ کرنے کا تہئیہ کیا ہوا ہے ۔ اسی لئے مندر کی تعمیر کیلئے چندہ وصول کرنے کے نام پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلائی جا رہی ہے ۔ ملک کے کئی شہروں میں چندہ وصولی مہم کے دوران فرقہ وارانہ گڑ بڑ کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ عمدا اس مسئلہ کو مزید ہوا دیتے ہوئے حالات کو بگاڑ ا جا رہا ہے ۔ رام مندر کا سیاسی استحصال جو کئی دہوں سے جاری ہے اس کو مزید آگے بڑھایا جا رہا ہے اور اس بات پر کسی کی توجہ نہںے ہے کہ ایسا کرنے سے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوگی اور سماج میں منافرت پھیلی گئی ۔ ملک کی ترقی اور آگے بڑھنے کیلئے فرقہ وارانہ منافرت کی نہیں بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کو سمجھنے کیلئے فرقہ پرست طاقتیں تیار نہیں ہیں اور وہ اپنے ہی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے پر تلی ہوئی ہیں۔ کسی نہ کسی بہانے سے مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور ان کی دلآزاری کرنا ایسی طاقتوں کا اولین مقصد بن گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکومتیں بھی انہیں روکنے کو تیار نہیں ہیں۔ حکومتوں کی خاموشی ایسے عناصر کے حوصلے بلند کرنے کا سبب بن رہی ہیں جبکہ حکومتوں کو ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی کی بجائے ان کی سرکوبی کرنے اور فرقہ وارانہ ماحول کو بچانے کی ضرورت ہے ۔
چندہ وصولی مہم کے دوران گجرات میں باضابطہ فساد جیسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ اترپردیش کے شہر میرٹھ میں اشتعال انگیز نعرہ بازی کی گئی جس پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ ملک کے مختلف شہروں میں بھی اسی طرح کے واقعات کی اطلاع ملی ہے ۔ جب ایک مسئلہ کی سپریم کورٹ کے فیصلے سے یکسوئی ہوچکی ہے تو مندر کی تعمیر کیلئے چندہ جمع کرنے کے نام پر کی جانے والی اشتعال انگیزی کی کوششیں انتہائی مذموم حرکت ہیں۔ ایسی حرکتوں سے سبھی کو باز رہنا چاہئے ۔ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو بچانے کیلئے ایسے عناصر کے خلاف حکومت کو بھی سرگرم ہونے کی ضرورت ہے ۔ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملک کے فرقہ وارانہ ماحول کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔