تعلیمی ادارہ جات میں منشیات کی اطلاعات کے بعد عہدیداروں کی چوکسی
حیدرآباد۔10۔ستمبر۔ (سیاست نیوز) ۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات حاصل ہونے والے فروغ کو روکنے کے لئے نہ صرف سرکاری ایجنسیوں کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے بلکہ والدین اور اولیائے طلبہ کو بھی اس معاملہ میں سنجیدگی کے ساتھ اپنے بچوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں باشعور بنانے کے اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ تعلیمی اداروں میں منشیات دستیاب ہونے کے معاملات میں ریکارڈ کئے جانے والا اضافہ انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ منشیات کی خریدی کی قوت طلبہ میں نہیں ہوتی اور اگر طلبہ اس لعنت کا شکار ہوتے ہیں توایسی صورت میں وہ دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کا بھی حصہ بننے لگتے ہیں تاکہ اپنے شوق کو پورا کرسکیں۔ منشیات کی لعنت سے پاک معاشرہ کی تعمیر کے لئے لازمی ہے کہ نوجوان نسل میں منشیات کی لعنت کے متعلق شعور اجاگر کرتے ہوئے انہیں اس سے ہونے والے نقصانات سے واقف کروایا جانا چاہئے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کے علاوہ مختلف مقامات پر نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنے کے لئے چلائی جانے والی مہم کے ساتھ ساتھ اگر مذہبی رہنماء ‘ والدین اور اساتذہ بھی اس سلسلہ میں نوجوانوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے انہیں منشیات کے استعمال سے ہونے والے نقصانات اور تباہی کے سلسلہ میں کھل کر گفتگو کرتے ہیں تو ایسی صور ت میں نوجوان نسل میں پیدا ہونے والے اس بگاڑ کو روکا جاسکتا ہے۔ شہر حیدرآباد کے نواحی علاقوں میں چلائی جانے والی سرکردہ خانگی جامعات میں منشیات کی دستیابی کے بعد عہدیداروں نے چوکسی اختیار کرتے ہوئے اس سلسلہ میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور اس دوران جو انکشافات ہوئے ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں کیونکہ تعلیمی اداروں میں منشیات پہنچانے کے لئے جن ذرائع کا استعمال کیاجا رہاہے وہ حیرت انگیز ہیں۔خانگی جامعات جہاں متمول طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں وہ SWIGGY اور ZOMATO کا استعمال کرتے ہوئے منشیات منگوانے میں کامیاب ہورہے ہیں اور سب کے سامنے ان ممنوعہ اشیاء کی ڈیلیوری ہونے لگی ہے جو کہ انتہائی خطرناک رجحان ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے تلنگانہ کی جانب سے تشکیل دیئے گئے ادارہ ’’ایگل ‘‘ کے عہدیداروں نے ریاست میں منشیات کے نیٹ ورک کے متعلق تحقیق کے دوران تعلیمی اداروں میں منشیات کی سربراہی اور طریقہ کار کے متعلق معلومات حاصل کی ہیں۔3