تلنگانہ کے عوام اگر ہوشیار ہیں تو ٹی آر ایس حکومت کی خرابیوں سے ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کرلیں گے ۔ ریاست میں سرکاری ملازمین کے لیے خطرناک صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ عبداللہ پور میٹ کی تحصیلدار وجیا ریڈی کو ان کے آفس چیمبر میں آگ لگا کر ہلاک کردینے کا واقعہ ہولناک ہے ۔ اس سے قبل ایسی کارروائی کبھی نہیں دیکھی گئی ۔ منڈل ریونیو ڈپارٹمنٹ ان دنوں تنازعات میں گھرتے جارہے ہیں ۔ منڈل سطح پر اراضیات کی پٹہ دارپاس بکس کی اجرائی میں تاخیر یا اراضیات کو دوسروں کے نام کرنے یا پھر پٹہ دار پاس بکس میں درج حقیقی اراضی کی تعداد گھٹانے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ تحصیلدار یا منڈل ریونیو آفیسر اس معاملہ میں راست نشانہ ہوتے ہیں ۔ چند ماہ قبل بھی ایک ایم آر او کو پٹہ دار پاس بکس کی اجرائی میں بے قاعدگیوں کے لیے معطل کردیا گیا تھا ۔ دیہی اور شہری علاقوں میں اراضیات کا درست ریکارڈ رکھتے ہوئے حقیقی مالکین کے ساتھ انصاف کرنے کی پالیسی کے تحت ہی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پٹہ دار پاس بکس کو ڈیجٹیلائز کروانے کا حکم دیا تھا۔ اس پروگرام کی آڑ میں بعض منڈل آفیسرس نے دھاندلیاں شروع کردی ہیں اور دیہاتوں کے غریب بھولے بھالے عوام کی اراضیات کو کسی اور کے نام منتقل کر کے بے تحاشہ دولت کما رہے ہیں ۔ رشوت کے ذریعہ من مانی کرتے ہوئے ریکارڈ میں الٹ پھیر کے واقعات نئے نہیں ہیں ۔ عبداللہ پور میٹ کی تحصیلدار وجیا ریڈی کے تحت بھی کئی شکایات کی سنوائی ہورہی تھی کہ ان کے علاقہ کے عوام کی اراضیات کے پٹہ دار پاس بکس حوالے نہیں کئے جارہے ہیں اور بعض پٹہ داروں کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں ۔ عبداللہ پور میٹ واقعہ کے بعد ضلع جگتیال کے کوڈیال تحصیلدار آفس میں غیر مجاز طور پر اراضی کو دیگر کے نام پر منتقل کرنے پر ایک خاتون نے تحصیلدار کی موجودگی میں زبردست ہنگامہ کیا اور ولیج ریونیو آفیسر کا کالر پکڑ کر اپنی برہمی کا اظہار کیا ۔ سرکاری عہدیداروں کے رویہ اور بدعنوانیوں سے دن بہ دن عوام نالاں ہوتے جارہے ہیں ۔ ایسے واقعات کا سخت نوٹ لیتے ہوئے حکومت خاص کر متعلقہ وزارت کو حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح عبداللہ پور میٹ میں تحصیلدار کو آگ لگانے کا المناک واقعہ حکومت تلنگانہ کے لیے تشویش کا باعث ہونا چاہئے ۔ کیوں کہ یہ انتہائی اقدام کرنے والے شخص کے ساتھ اراضی تنازعہ چل رہا تھا ۔ اس علاقہ کے عہدیداروں کے مطابق یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہاں کئی ایکڑ پر پھیلی اراضی پر تنازعہ پایا جاتا ہے ۔ تقریبا 30 خاندانوں نے اس اراضی پر دعویٰ پیش کیا ہے ۔ ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے اس واقعہ کا راست نوٹ لیا ہے تو انہیں سرکاری محکموں خاص کر ریونیو ڈپارٹمنٹ میں پائی جانے والی خرابیوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔ ایک خاتون عہدیدار کو زندہ جلا دینے کی ہمت کرنے کے واقعہ کے پس پردہ کئی سنگین عوامل ہوسکتے ہیں ۔ حکومت کو اس بات کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے ۔ اپوزیشن نے تحصیلدار کی موت کے لیے خود حکمراں پارٹی کے لیڈروں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے تو اس الزام کی بھی تحقیقات کروائی جانی چاہئے ۔ تلنگانہ کے دیہی علاقوں میں اراضیات کے تنازعات کی یکسوئی کے لیے حکومت کو ایک خاص ٹیم تشکیل دینی ہوگی ۔ عدالتی اور سرکاری عہدیداروں پر مشتمل ٹیمیں ریونیو محکموں میں پائے جانے والے تنازعات کی یکسوئی کی کوشش کریں ۔ حکومت فی الحال صرف ایک ہاتھ سے کام کرتی نظر آرہی ہے اس لیے مسائل حل ہونے کے بجائے دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ۔ غریب کسانوں کی اراضیات کو چھین لینے کے نت نئے انداز اختیار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے المناک واقعات رونما نہیں ہوں گے ۔ کسی کا حق چھین لینا یا حقدار کو پریشان کرنا سنگین جرم سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن اب یہ تمام باتیں عام ہوتی جارہی ہیں جن کا تدارک ضروری ہے ۔۔