جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک میں‘ جہاںچند ماہ میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں‘ آٹو رکشا دھماکہ ہوا جس میں ڈرائیور سمیت دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ملک میں کچھ وقت سے اس طرح کے دھماکوں کا سلسلہ رک گیا تھا ۔ چند برس قبل ہر چند میںاس طرح کے دھماکے ہوا کرتے تھے تاہم کچھ وقت سے یہ سلسلہ رکا ہوا تھا ۔ تاہم اب جبکہ کرناٹک میں چند ماہ میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اس طرح کا دھماکہ ہونا تشویش کی بات ہی کہا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ کرناٹک پولیس اور چیف منسٹر کا دعوی ہے کہ یہ دہشت گردانہ کارروائی تھی اور حملہ آور کے دہشت گردانہ تعلقات کا بھی دعوی کیا جار ہا ہے ۔ اس سلسلہ میں دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ حملہ آور نے پڑوسی ریاست ٹاملناڈو کے شہر کوئمبتور کا دورہ بھی کیا تھا اور یہ بھی شبہ کیا جارہا ہے کہ کوئمبتور دھماکہ میں بھی حملہ آور کا رول ہوسکتا ہے ۔ یہ صرف ابتدائی قیاس آرائیاں ہی کہی جاسکتی ہیں اور ابھی کوئی دعوی قطعیت سے نہیں کیا جا رہا ہے ۔ چونکہ یہ معاملہ دھماکہ سے متعلق ہے ایسے میں مرکزی تحقیقاتی ایجنسیاں بھی سرگرم ہوگئی ہیں اور ریاستی پولیس کے ساتھ تحقیقات کے عمل میں شامل ہوگئی ہیں۔ اس سارے معاملے کی غیر جانبداری کے ساتھ تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔ قبل از وقت ہی کوئی نتیجہ اخذ کرتے ہوئے تحقیقات پر اثر انداز ہونے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔اگر اس طرح کیا جاتا ہے تو جو حقیقی حملہ آور ہیںوہ قانون کے شکنجہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اس دھماکہ کیلئے جو کوئی بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق انتہائی سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیںہے ۔ تاہم تحقیقات کو بھی غیرجانبدارانہ انداز میں مکمل کیا جانا چاہئے ۔ طئے شدہ فارمولے یا پھر پہلے سے ایک نتیجہ پر پہونچتے ہوئے تحقیقات کا رخ موڑنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ یہ دھماکہ ملک میں داخلی سلامتی اور سکیوریٹی کیلئے چیلنج کے مترادف ہے اور اس پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے اور نہ ہی اس سے کوئی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ہونی چاہئے ۔ اس طرح کے حساس نوعیت کے مسائل پر سیاست سے گریز کیا جانا چاہئے ۔
جس طرح سے اس مسئلہ پر اب تک کی ابتدائی تحقیقات ہوئی ہیں ان میں جو کچھ بھی تحقیقاتی ایجنسیوں کو اطلاعات ملی ہیں ان کے مطابق آگے کی تحقیقات کو یقینی بنانا چاہئے ۔ ریاست میںصورتحال کو متاثر کرنے کی کسی بھی گوشے کو اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی کسی صورتحال سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا کسی کو موقع دیا جانا چاہئے ۔ ریاست میں پہلے ہی سے نزاعی اور اختلافی مسائل کو ہوا دینے کا سلسلہ چل رہا ہے ۔ حجاب کے مسئلہ پر ہنگامہ کیا گیا ۔ حلال کے مسئلہ پر تنازعہ پیدا کیا گیا ہے ۔ اسی طرح اہم سیاسی قائدین کی جانب سے اشتعال انگیز بیان بازیاں کی جا رہی ہیں۔ کچھ گوشوں کی جانب سے فرقہ وارانہ امن کو متاثر کرنے جیسے بیانات دئے جا رہے ہیں۔ دوسرے طبقات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اس طرح کے عناصر کو کسی بھی صورتحال کے استحصال کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ جس کسی نے یہ حرکت کی ہے اور جس کسی کی یہ منصوبہ بندی ہے اس کی تہہ تک پہونچا جائے ۔ حقیقی خاطیوں اور ذمہ داروں کا پتہ چلایا جائے اور انہیں قانون کے مطابق عدالتوں سے سزائیں دلائی جائیں ۔ یہی تحقیقاتی ایجنسیوں کا فریضہ اور ذمہ بھی ہے اور اس سے پہلو تہی نہیں ہونی چاہئے ۔ تحقیقات کو مخصوص انداز میں موڑ دینے سے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی اور تحقیقاتی ایجنسیوں کو بھی گریز کرنا چاہئے ۔ یہ انتہائی حساس نوعیت کا مسئلہ ہے اس کا کسی کو بھی استحصال کرنے سے گریز ہی کرنا چاہئے ۔
ریاست میںہونے والے انتخابات بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ مفادات حاصلہ کی جانب سے صورتحال کو بگاڑتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کو اپنی تحقیقات میں پیشرفت پر سر عام تبصرے کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت اور پولیس کی بھی ذمہ داری ہے کہ حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرنے والوںپر اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے ۔ انہیںکسی بھی صورتحال کا استحصال کرنے کا موقع نہ دیا جائے اور ریاست میںنظم و قانون اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے ۔ یہی ریاست اور ریاست کے عوام کے مفاد میںہے ۔