منیجنگ ایڈیٹر سیاست جناب ظہیر الدین علی خان کا انتقال

,

   

آج بعد نماز فجر شاہی مسجد باغ عامہ میں نماز جنازہ اور آخرت منزل میں تدفین ۔ ملک و بیرون ملک کے ملی ، سماجی اور علمی حلقوں میں غم کی لہر

حیدرآباد ۔7۔ اگست (سیاست نیوز) انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر دی جارہی ہے کہ منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب ظہیرالدین علی خان کا آج شام قلب پر حملہ کے باعث اچانک انتقال ہوگیا۔ جناب ظہیرالدین علی خان ولد جناب محمد بشیرالدین علی خان مرحوم کی عمر 63 برس تھی ۔ وہ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کے خالہ زاد بھائی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ فرزندان جناب اصغر علی خان اور جناب فخر علی خان شامل ہیں۔ نماز جنازہ کل 8 اگست بروز منگل بعد نماز فجر شاہی مسجد باغ عامہ میں ادا کی جائے گی اور تدفین آخرت منزل دارالسلام روڈ میں عمل میں آئے گی ۔ جناب ظہیرالدین علی خان نے گزشتہ 30 برسوں میں سماجی ، ملی اور علمی شعبہ جات میں غیر معمولی خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی شناخت بنائی۔ انتقال کی اطلاع نہ صرف ہندوستان کے مختلف شہروں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی پھیل گئی اور سماجی ، سیاسی ، مذہبی اور ادبی شعبہ جات سے وابستہ اہم شخصیتوں نے جناب زاہد علی خان اور جناب عامر علی خان سے ربط قائم کرتے ہوئے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا۔ حیدرآباد کے ملی ، سماجی اور علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی اور لکڑی کا پل میں واقع ان کی قیامگاہ پہنچ کر دیدار کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ جناب ظہیرالدین علی خان نے جناب عابد علی خان مرحوم اور جناب زاہد علی خان کی سرپرستی و رہنمائی میں سماج بالخصوص ملت اسلامیہ کے غریب مسلمانوں میں تعلیم کو عام کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ وہ سیاست ٹکنالوجیز لمٹیڈ کے ڈائرکٹر ، عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ ، ادبی ٹرسٹ اور سیاست ملت فنڈ کے سکریٹری تھے۔ علحدہ تلنگانہ تحریک میں جناب ظہیرالدین علی خان نے غیر معمولی رول ادا کیا ۔ تلنگانہ تحریک سے وابستہ سیاسی اور سماجی شخصیتوں کی وقتاً فوقتاً رہنمائی اور مدد کے علاوہ انہوں نے جہد کاروں سے اپنے روابط کو استوار رکھا۔ ملک بھر میں جہاں کہیں مسلمانوں پر مظالم ہوئے اور فسادات کے ذریعہ جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا ، وہاں جناب زاہد علی خان کی سرپرستی میں جناب ظہیر الدین علی خان نے ریلیف کے کاموں کو انجام دیتے ہوئے متاثرین کی بروقت مدد کی ۔ حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر علاقوں میں پولیس کی جانب سے مسلم نوجوانوں کی ہراسانی اور دیگر معاملات میں جناب ظہیرالدین علی خان نے متاثرین کی قانونی مدد کرتے ہوئے انصاف رسانی کی مساعی کی ۔ ملک کی مختلف سماجی اور جہد کاروں کی تنظیموں نے جناب ظہیرالدین علی خان کو مختلف عنوانات پر لکچرس کیلئے مدعو کیا تھا۔ عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے ذریعہ اردو زبان کی ترقی و ترویج کیلئے اردو دانی اور زبان دانی کے امتحانات کے ذریعہ 6 لاکھ سے زائد افراد کو اردو سے ہم آہنگ کیا گیا۔ ملت کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مؤثر روزگار کی رہنمائی کیلئے کال سنٹر ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا جس میں نئے اور پرانے شہر کے ہزاروں نوجوانوں نے تربیت حاصل کرتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت حاصل کی۔ مسلم نوجوانوں کی پولیس میں بھرتی کیلئے تربیت کے سلسلہ میں جناب زاہد علی خان کی نگرانی میں جناب ظہیرالدین علی خان نے ماہرین کے ذریعہ جسمانی تربیت اور تعلیمی قابلیت کو پروان چڑھانے کا کام انجام دیا۔ سرکاری ٹیچرس کی جائیدادوں پر تقررات کے لئے امتحانات کی تیاری کا اہتمام کیا گیا۔ ٹیچرس ٹریننگ کے ذریعہ تقریباً 11 ہزار لڑکے ، لڑکیوں کو سرکاری ملازمت حاصل ہوئی ۔ مسلم طلبہ و طالبات کو ایم بی بی ایس میں داخلوں کی ٹریننگ کا سیاست نے اہتمام کیا جس کے نتیجہ میں سینکڑوں طلبہ کو ایم بی بی ایس میں مفت نشست حاصل ہوئی ۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے شہرکے سلم علاقوں میں میڈیکل کیمپس کا اہتمام کیا اور غریب طلبہ و طالبات کو اسکالرشپ فراہم کی گئی۔ 4 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات کو سیاست ملت فنڈ سے اسکالرشپ جاری کی گئی ۔ مسلم خاندانوں میں لڑکیوں کی شادی کے مسئلہ کو آسان بنانے کیلئے 2007 ء سے رشتوں کا دوبدو پروگرام شروع کیا گیا جس کے ذریعہ ہزاروں لڑکیوں کے رشتے طئے ہوئے۔ ان فلاحی سرگرمیوں میں فیض عام ٹرسٹ کا تعاون حاصل رہا۔2010 ء میں ادارہ سیاست نے مسلم لاوارث نعشوں کی تجہیز و تکفین کی غیرمعمولی ذمہ داری قبول کی جس میں جناب ظہیرالدین علی خان کا اہم رول رہا ۔ ملت کے مختلف مسائل کی یکسوئی کیلئے مائناریٹی ڈیولپمنٹ فورم بھی جناب ظہیر الدین علی خان کی نگرانی میں چلایا جاتا رہا ۔

..