منی پور۔ ہزار وں خواتین نے 37سالہ خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا

,

   

احتجاج کا اعلان میرا پائبی صدر لونگ جام میچاؤ بی نے ”مصلح عسکریت پسندوں اور میانمار سے دراندازوں کی جانب سے خواتین او رمردوں کے خلاف ناقابل بیان جرائم“ کے خلاف کیاتھا


امپال۔ چورا چند پور میں 3مئی کے روز ایک 37سالہ خاتون کی مبینہ اجتماعی عصمت ریزی کے خلاف اور اس جرم کی سی بی ائی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے منی پور کے پانچ وادی اضلاع میں احتجاجی دھرنا پروگرام میں جمعہ کے روز ہزاروں خواتین نے شرکت کی ہے۔

احتجاج کا اعلان میتی خواتین کی تنظیم میرا پائبی صدر لونگ جام میچاؤ بی نے ”مصلح عسکریت پسندوں اور میانمار سے دراندازوں کی جانب سے خواتین او رمردوں کے خلاف ناقابل بیان جرائم“ کے خلاف وادی کے پانچ اضلاع امپال ایسٹ‘ امپال ویسٹ‘ تھوبال‘ بشن پور اورکاکچنگ میں کیاتھا۔

میر پائبی لیڈر ایم ولیندا نے کہاکہ وہ ہمیشہ کسی بھی کمیونٹی چاہے وہ میتی ہو یا ناگا یا پھر کوکی کمیونٹی کی خواتین کے ساتھ جنسی بدسلوکی کرنے والوں کے ساتھ انصاف کی مانگ اور احتجاجی ہمیشہ کرتے رہے ہیں۔

لونگ جم بینا دیوی نے خاطیوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ”شرپسندوں کی جانب سے 3مئی کے روز مذکورہ خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی کے واقعہ کے ہم سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں“۔

اس ہولناک واقعہ میں زندہ بچ جانے والی لڑکی نے 9اگست کے روز پو لیس کو اپنی حالیہ شکایت میں الزام لگایاتھا کہ اس کے ساتھ مردوں کے ایک گروپ نے اجتماعی عصمت ریزی اس وقت کی جب وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنے جلتے ہوئے گھر سے بچ کر جارہی تھی‘ اور یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب 3مئی کے روزمنی پور میں نسلی تشدد کے واقعات پھوٹ پڑے تھے۔

احتجاج کا اعلان میرا پائبی صدر لونگ جام میچاؤ بی نے ”مصلح عسکریت پسندوں اور میانمار سے دراندازوں کی جانب سے خواتین او رمردوں کے خلاف ناقابل بیان جرائم“ کے خلاف کیاتھا۔مذکورہ 37سالہ شادی شدہ عورت نے اپنی شکایت میں کہاکہ ”پانچ لوگوں نے مجھے پکڑا او ربے رحمی کے ساتھ بدسلوکی کی۔ میری منت سماجت کے باوجود انہوں نے میرے ساتھ زیادتی ہے۔ اس کے بعد میرے ساتھ جنسی بدسلوکی ہے۔

بے رحمانہ انداز میں میرے جسم کے خانگی حصوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ بعدازاں کچھ اور لوگ ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔ میں روتی او رچلاتی رہی کوئی میری مدد کے لئے آگے نہیں آیا۔ اس کے بعد میں بے ہوش ہوگئی او رجب آنکھ کھلی تو دیکھا کہ کچھ لوگ میرے ارد گرد گھیرا بنائے کھڑے ہیں“۔

مذکورہ غیر قبائیلی عورت نے الزام لگایاکہ3مئی کے روز متعدد مرتبہ ان کے ساتھ مارپیٹ اور اجتماعی عصمت ریزی اس وقت پیش آیاجب وہ چورا چند پور میں اپنے مکانات کو جلتا چھوڑ کر ایک ہجوم کے حملے سے بچ کر دیگر لوگوں کے ساتھ فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔

متاثرہ جوفی الحال راحت کاری کیمپ میں ہے نے یہ بھی کہاکہ اپنی اور اپنے خاندان کی عزت او روقار کو بچانے اور سماجی بے رہروی سے بچنے کے لئے ا بتک اس واقعہ کو ظاہر نہیں کیاتھا۔

پچھلے ماہ منی پور میں 4مئی کے روز مردوں کے ایک گروپ کی جانب سے دو خواتین کی برہنہ پریڈ کا دل دہلادینے والا ویڈیومنظرعام پر آیاتھا‘ سوشیل میڈیا پر ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کافی تنقیدیں اور کاروائی کی مانگ بھی کی گئی تھیں۔

اس ویڈیو میں دیکھائی دینے والے اب تک نوافراد گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ اس مسلئے میں سپریم کورٹ نے منی پور حکومت کو بھی اپنی تنقید کانشانہ بنایا ہے۔