منی پور ‘ ایک بار پھربے قابو حالات

   

نہیں بات کچھ بھی مگر الجھنیںہیں
رویہ یہ کچھ زیب دیتا نہیں ہے
شمال مشرقی ریاست منی پور ایک بار پھر بحران کا شکار ہوتی نظر آر ہی ہے ۔ ایک سال سے زائد عرصہ تک منی کی صورتحال نے سارے ملک کو تشویش کا شکار کردیا تھا ۔ جو حالات پیدا ہوئے تھے وہ انتہائی افسوسناک تھے ۔ قتل و غارت گری اور آگ زنی عام ہوگئی تھی ۔ کئی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ کئی مکانات اور دوکانات کو نذر آتش کردیا گیا ۔ کئی قائدین کے گھروںپر حملے کئے گئے ۔ ان کے مکانات کو بھی جلانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ طویل وقت تک سکیوریٹی دستوں کو جدوجہدکرنے کی نوبت آگئی تھی ۔ ایک سال سے زائد وقت تک مرکزی حکومت نے صورتحال پرخاموشی اختیار کی اور محض تماشائی بنی رہی ۔ حالات کو قابو میں کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے تھے ۔ آج تک وزیراعظم نریندرمودی نے منی پور کا دورہ تک نہیں کیا ۔ وزیر اعظم کئی بیرونی ممالک کے دورے کر رہے ہیں۔ انتخابات میں مہم چلانے کیلئے کئی ریاستوںکو جا رہے ہیں لیکن آج تک انہوں نے منی پور کا دورہ نہیں کیا ۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ کے بعد مرکزی حکومت نے منی پور میں صدر راج نافذ کردیا اور وہاں اب مرکز کا راج چل رہا ہے ۔ اس کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آئی ہے ۔ کچھ ہفتوں کے اضطراب آمیزسکون کے بعد اب ایک بار پھر منی پور میں صورتحال خراب ہونے لگی ہے ۔ عوام میں بے چینی پیدا ہونے لگی ہے ۔ مئیتی برادری کے ایک مقامی لیڈر کو گرفتار کئے جانے کے بعد حالات ایک بار پھر بگڑتے نظر آ رہے ہیں۔ عوام ایک بار پھر احتجاج کا راستہ اختیار کر رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے اب پانچ اضلاع میں انٹرنیٹ کو مسدود کردیا گیا ہے ۔ جس مئیتی لیڈر کو گرفتار کیا گیا ہے اس پر اڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس کے گھر پر حملے کا الزام ہے ۔ پولیس نے جس کسی وجہ سے اس لیڈر کو گرفتار کیا ہے وہ اپنی جگہ ہے تاہم منی پور کی صورتحال ایک بار پھر قابو سے باہر ہونے لگی ہے ۔ لوگ ایک بار پھر بے چینی کا شکار ہو رہے ہیں اور ان میں اطمینان پیدا نہیں ہو رہا ہے ۔ جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے وہ قابل تشویش ہی کہی جاسکتی ہے اور حالات کو بہتر بنانے کیلئے منی پور پر مکمل توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
ملک کے شمال مشرقی علاقہ میںاس طرح کی صورتحال کو طوالت نہیں دی جانی چاہئے تھی تاہم مرکزی حکومت ایس لگتا ہے کہ اس ریاست کے تعلق سے لگاتار غفلت برتنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیرداخلہ امیت شاہ نے حالانکہ ریاست کا دورہ کیا ہے اور وہ عہدیداروں سے لگاتار رابطوں میں بھی ہیں لیکن حالات قابو میں نہیں آسکے ہیں۔ کچھ معمولی اقدامات کے ذریعہ ریاست کی صورتحال کو بہتر کرنے میں کامیابی نہیں مل سکتی ۔ گذشتہ دیڑھ سال سے زیادہ کا وقت یہ واضح کرچکا ہے کہ ریاست کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس پر مکمل توجہ کی جائے ۔ وہاں حالات کو بہتر بنانے کیلئے ریاست کے عوام سے بات چیت کی جائے ۔ جو دو اصل مقامی برداریاںہیں ان کے نمائندوںکو اعتماد میںلیا جائے ۔ ان سے تجاویز طلب کی جائیں۔ ان پر غور کیا جائے ۔ ان کے سامنے حکومت کی تجاویز پیش کی جائیں۔ ان تجاویز پر ان کی رائے حاصل کی جائے اور پھر کوئی ایسا فارمولا تیار کیا جائے جو دونوںہی برادریوں کیلئے قابل قبول ہو اور ریاست میں امن و امان کی صورتحال کو بحال کیا جاسکے ۔ یہ کام فوری طور پر کیا جانا چاہئے کیونکہ ایک طویل وقت ہوگیا ہے ریاست میں اطمینان کی کیفیت پیدا نہیں کی جاسکی ہے اور نہ ہی ریاست کے عوام معمول کے حالات میں زندگی گذار رہے ہیں۔ ریاست میں حالات اس وقت تک معمول پر نہیں لائے جاسکتے جس وقت تک مرکزی حکومت جامع منصوبہ کے ساتھ حرکت میںنہ آئے ۔
وزیراعظم نریندرمودی کو اس معاملے میں شخصی دلچسپی دکھانے کی ضرورت ہے ۔ انتخابی مصروفیات اور دورے ہمیشہ چلتے رہیں گے ۔ کہیں سیاسی فائدہ تو کہیںنقصان ہوتا رہے گا تاہم منی پور کی صورتحال ملک کیلئے اچھی نہیں کہی جاسکتی ۔ ملک کا شمال مشرقی علاقہ حساس علاقہ بھی کہلاتا ہے اور وہاں عوام کو بے چینی کی کیفیت میں زیادہ وقت گذارنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے ۔ جتنا جلد ممکن ہوسکے وہاں ساری ریاست کے عوام کو اعتماد میںلیتے ہوئے قابل قبول فارمولا تیار کیا جانا چاہئے اور من و امان بحال کیا جانا چاہئے ۔ یہی وقت کا تقاضہ ہے اور یہی ملک کے مفاد میں ہوگا ۔ زیادہ تاخیر نقصان کا باعث ہوسکتی ہے ۔