تازہ ترین جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب فوج نے امن قائم کرنے کے لئے کمیونٹیوں کو ہتھیار سے پاک کرنے والی کارائیوں کو انجام دے رہے تھے
امپال۔ عہدیداروں کے مطابق اتوار کے روز منی پور میں ایک نصف درجن سے زائد مقامات پر سکیورٹی فورسیس اورعسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں کے واقعات پیش ائے ہیں۔
تازہ ترین جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب فوج نے امن قائم کرنے کے لئے کمیونٹیوں کو ہتھیار سے پاک کرنے والی کارائیوں کو انجام دے رہے تھے۔
چیف منسٹر این بیرن سنگھ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اتوار کے روز دعوی کیاکہ تازہ دور کی جھڑپو کا تعلق باغی کمیونٹیوں کے درمیان میں نہیں ہے بلکہ کوکی عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسیس کے درمیان میں ہے۔
سکیورٹی کے ایک اعلی اہلکار نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ امپال ویسٹ کے یوری پوک میں بی جے پی رکن اسمبلی کے راگھو منی سنگھ کے مکان میں توڑ پھوڑ اور ان کی دوگاڑیوں کو آگ لگانے کا واقعہ پیش آیاہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ امپال وادی کے اطراف واکناف کے مختلف اضلاعوں کے متعدد مقامات پرصبح کی اولین ساعتوں میں تشدد کے واقعات بھڑک اٹھے تھے۔
مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ ”ہماری جانکاری کے مطابق کاک چینگ کے سگنو‘ چورا چند پور میں کانگوی‘ امپال ویسٹ کے کانگ چوپ‘ امپال ایسٹ کے ساگول مانگ‘ بشن پور نون گوئی پوک پائی‘ امیاپ ویسٹ کے کھورکھول اورکانگ پوکی پی کے وائی کے پی ائی سے فائرینگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔خواتین کے زیرانتظام علاقوں میں بھی نئی رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں۔
عہدیداروں نے بتایاکہ کاکچنگ پولیس اسٹیشن سے ایک میتی گروپ کے ذریعہ اسلحہ کی لوٹ مار کے متعلق ایک غیرمصدقہ رپورٹ بھی ہے۔
میتی کمیونٹی کو ایس ٹی موقف فراہم کرنے کے خلاف منی پور کے پہاڑیو ں اضلاعوں میں 3مئی سے شروع ہونے والی نسلی تشدد کے واقعات میں 75لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ریزو فارسٹ علاقے سے کوئی دیہاتیوں کی بے دخلی کے بعد سے سلسلہ وار چھوٹے احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا۔
منی پور کی آبادی میں میتیاں جو ہیں ان کا تناسب53فیصد ہے جس میں سے زیادہ تر کا قیام امپال وادی میں ہے۔ قبائیلی ناگاساور کوکیں 40فیصد آبادی پر مشتمل ہیں جو پہاڑی اضلاعوں میں مقیم ہیں۔
شمال مشرقی ریاست میں امن وامان کی بحالی کے لئے ہندوستانی فوج اور آسام رائفلس کے 140کے قریب کالم جو 10000جوانوں پر مشتمل ہے اس کے علاوہ دیگر نیم فوجی دستوں کو تعینات کیاگیاہے۔