موجودہ حالات میں کرنے کا اہم کام ڈاکٹر حسن رضا ( اسلامی اکیڈمی دہلی)

,

   

موجودہ حکومت اپنے نظریات اور ایجنڈے کی روشنی میں ایک منظم منصوبے کے تحت آگے بڑھ رہی ہے. پہلے اس کے پاس ھندتوا ائیڈولوجی کے لئے کمیٹیڈ لوگوں کی فقط ایک ٹیم تھی بعد میں اس نے اپنی تنظیمی نٹ ورک کے ذریعہ ملک اور سماج کے ہر طبقے میں اپنے لئے ایک اسپیس بنالیا پھر قوت کے تمام ذیلی مراکز پر اپنے افراد بیٹھا دیئے اور اب توہندوستان جیسے وسیع وعریض ملک کی باگ ڈور اور اقتدار اس کے ہاتھ میں ہے. ان کے عزائم، منی فیسٹو، اسٹریٹجی اسلوب وفا انداز جفا اور طرز ادا سب باتیں طشت از بام ہیں

لیکن ہم ماضی پرستی کے ایسے عادی اور لکیر کے ایسے فقیر ہوگئے ہیں کہ اتنی بڑی تبدیلی واقع ہوجانے کے بعد بلکہ سچ کہا جائے تو ایک زعفرانی نظریاتی انقلاب برپا ہوجانے کے بعد بھی اسی پرانے سطح ادراک پر سوچ رہے ہیں اسی دماغی غیر حاضری کے ساتھ بول رہے ہیں اسی نیم سیکولر نیم قومی سیاسی پیراڈایم کے ساتھ ایکٹ کرنا چاہتے ہیں.

بڑی نادانی ہوگی اگر ہم سوچتے ہیں کہ یو پی اے کے بجائے ابھی ان ڈی اے کی حکومت ہے پھر آیندہ دوسری اور تیسری پارٹی الیکشن جیت کر حکومت بنا لے گی. ایسا ہونا اب آسان نہیں ہے.ہندوستانی سیاست کے آسمان وزمین بدل دیئے جائیں گے. یاد رکھئے سیاسی اقتدار، فلسفہ اھنکار اور اندھ وشواس تینوں کسی گروہ میں جمع ہوجائں تو پھر وہ گروہ اپنی قوم، ملک، اور دوست دشمن سب کے لیے عزاب الہی بن جاتا ہے. اس کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے ہاں، وہ بھسما سور کی طرح خود اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھ کر بھسم ہوجاتا ہے.یعنی اپنے ہی داخلی تضادات سے ناکامی کا شکار ہوتا ہے

اسی سے اندازہ کیجیے کہ کیسے نازک اور ازمایشی دور سے ہم سب لوگ گزر رہے ہیں سچ کہئے تو یہ عزاب کی ایک شکل ہے اس سے بچنے کی ترکیب قرآنی ہوسکتی ہے بشرطیکہ ہم پرانے ذہنی سانچے کو توڑ دین اور ایک نئی قرآنی بصیرت سے کام لیں. جہاں تک میرا خیال ہے ہمیں مسلم قوم میں مسلم معاشرے کو اسلامی معاشرے میں بدل دینے کے مشن کو بیدار کرنا ہوگا اور اس کے لئیے تن من دھن سے ہر فرد کو لگانا ہوگا، تاکہ مسلم معاشرہ اس ملک میں واقعی اسلام پر گواہ ہوجائے.اس نظام العمل کے لئے دوسری جگہ کے ریڈی میڈ نسخے کا انتظار نہیں کرنا ہے بہت

آسان نسخہ ہے اپنے محلے کی مسجد کو مرکز بناکر مقامی طور پر مشورے کے نظام کو زندہ کیجئے اور محلے کے مسلمانوں کو اقامت الصلوات اور زکوٰۃ وعشر یعنی بیت المال کے پروگرام پر کھڑا کرنے کی کوشش شروع کردیجئے ایک تیسرا کام خدمت خلق کا بھی بہت آہم ہے . تاکہ اس کے ذریعے آپنے اپنے محلے میں بہ یک وقت سب کے تعاون سے یہ کام شروع ہوجائے. اسی کے ساتھ دعوت دین کی حکمت عملی کی تربیت بھی شروع کردیجئے.اس سے

دعوتی فتوحات کی راہیں بھی کشادہ ہوسکتی ہیں. آہ وفغاں نعرے بازی بےجا کشمکش سیاسی شکوے گلے سب اب بیکار ہیں. اس طرح جو لائحہ عمل بنے گا اس کے نکات مندرجہ ذیل ہوں گے

 1.محلے کی مسجد روحانی مرکز اور مسلم کمیونٹی کا مقامی پائےتخت ہوگی

 2محلے میں ایک مشورے کا نظام ہوگا. جس کا مقامی کنوینر /ناظم ہوگا

 3. دو بنیادی اور اصل کا م ہوںگے اقامت الصلوات و قیام بیت المال.

 4خدمت خلق بھی ایک ونگ ہوگا جس میں مالی، قانونی ، فیملی کاونسلنگ ، ہنگامی تعاون ہر طرح کے ۔ مدد کا کام کیا جائے گا

 5.دعوت کی اخلاقیات کی تربیت ، عام انسانی حقوق کی ادائیگی امن وأنصاف کےساتھ انسانی برادری کے ساتھ عملی خیر خواہی کا اہتمام کرنے پر توجہ . اللہ ہم سبھوں کو موجودہ حالات میں آپنے مشن کا شعور عطا کرے آمین ثم آمین( ڈاکٹر حسن رضا اسلامی اکیڈمی)