موجودہ لوک سبھا الیکشن ہمارے مستقبل کا فیصلہ کریں گے: عامر علی خان

   

سکندرآباد پارلیمانی حلقہ میں عید ملاپ تقریب، ائمہ، موذنین، خطیب و مساجد کمیٹیوں کے صدور سے خطاب

حیدرآباد۔ یکم اپریل(سیاست نیوز)نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب عامر علی خان نے سکندرا ٓباد پارلیمانی حلقہ کے ائمہ ‘ موذنین ‘ خطیب اور مساجد کمیٹی کے صدور ومعتمدین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک بلکہ ہمارے مستقبل کے پچیس سال کا فیصلہ مجوزہ لوک سبھا انتخابات میںہونے جارہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں‘ ہمارا صحیح فیصلہ سارے مسائل کا حل ثابت ہوسکتا ہے ‘ دوسرے بہت سارے مسائل ہیںجس میںسی اے اے ‘ این آر سی ‘ وغیرہ شامل ہیںمگر مسلمان نہ تو ان مسائل سے خوف زدہ ہے اور نہ ہی مسلمانوں کے لئے یہ کوئی تشویش ناک عمل ہے۔انہوں نے کہاکہ سی سی اے این آر سی مسلمانوں کو اگر لایاجارہا ہے تو اس سے غیر مسلم بھی محفوظ نہیںرہیںگے کیونکہ جہاں مسلمانوں کے پاس اپنے دستاویزا ت درست نہیں ہوتے وہیں دیگر ابنائے وطن کے پاس بھی دستاویزات محفوظ اوردرست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہریت سے مسلمانوں کو دور کرنے کی اس کوشش کی زد میںملک کے دیگر بردران وطن بھی آئیںگے۔ مسلمانوں کے پاس اس سے ہٹ کر بہت سارے مسائل ہیں۔ عید میلاپ کا اہتمام کانگریس کے حرکیاتی لیڈر عثمان محمد خان نے کیاتھا ۔ جناب محبوب عالم خان ‘مولانا مفتی تجمل حسین قاسمی‘ چیرمن تلنگانہ حج کمیٹی مولانا سید افضل بیابانی خسرو پاشاہ ‘ روہن ریڈی کے علاوہ نامپلی اسمبلی حلقہ کانگریس انچارج فیروز خان ‘ کانگریس پارٹی کے سینئر قائد ایس کے افضل الدین اورداعی تقریب عثمان محمد خان نے بھی عید میلاپ سے خطاب کیا۔ اپنی تقریر کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے جنا ب عامر علی خان نے مشورہ دیاکہ سی اے اے این آر سی کا طوفان آنے سے قبل اگر مسلمان اپنے دستاویزات درست کرلیتے ہیں تو طوفان سے قبل کی احتیاط ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیںاپنے پاسپورٹ اور ایسے اہم دستاویزات کو درست کرلینا چاہئے ۔ورنہ اس ملک میں تو ہم رہ سکیں گے مگر ووٹ کے حق سے محروم کردئے جائیںگے یا پھر ہوسکتا ہے ہمیںدوسرے درجہ کا شہری بناکر چھوڑ دیاجائے ۔ جناب عامر علی خان نے تحفظات کے تاریخی پس منظر کے حوالے سے کہاکہ تقریباً100سال قبل ہندوستان میںتحفظات لائے گئے اور ان تمام طبقات کو جو تعلیمی اورمعاشی طور پرپسماندگی کاشکار ہیں انہیںفائدہ پہنچانے کاکام کیاگیا مگر ایس سی ‘ ایس ٹی‘ بی سی طبقات جو زمانہ قدیم میںپچھڑے طبقات کے نام سے جانے جاتے تھے اور گائوں کے باہر ان کی رہائش گاہیں ہوا کرتی تھیںوہ تحفظات ملنے کے بعد تعلیمی اورمعاشی طور پر مضبوط ہوئے اور گائوں کے اندر سکونت پذیر ہونے لگے مگر مسلمانوں کا حال مزیدابتر ہوگیا۔ تحفظات کے ثمرات سے وہ مسلمان محروم رہے ۔ (سلسلہ صفحہ 7 پر)