’’مودی ، امیت شاہ کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے‘‘

,

   

نئے قانون شہریت پر نوجوانوں کی شدید برہمی ، راحت اندوری کی شاعری اور کچھ پیروڈی کی مدد سے کربناک احساسات کا اظہار

نئی دہلی۔ 14 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) نئے قانون شہریت کو صدارتی منظوری کے ساتھ ہی ملک کے طول و عرض میں جاری احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ خاص طور پر شمال مشرق کی ریاستوں جیسے آسام اور مغربی بنگال میں احتجاج نے تشدد کی شکل اختیار کرلی ہے۔ دارالحکومت دہلی سے لے کر ملک کے گوشے گوشے میں خاص طور پر نوجوان مودی حکومت کے نئے قانون کے خلاف کافی برہم ہیں۔ ہر جگہ میڈیا ترمیم شدہ قانون شہریت اور آنے والے دنوں میں این آر سی کو ہندوستان میں نافذ کئے جانے کے امکانات کے بارے میں نوجوانوں اور دیگر شہریوں سے ان کی رائے پوچھ رہا ہے۔ بعض جگہ برسراقتدار قائدین حتی کہ وزیراعظم جیسے اعلیٰ منصب پر فائز لیڈر کا بھی برہم نوجوان نہایت ہی نفرت کے ساتھ ذکر کررہے ہیں۔ ایسے انٹرویوز اور میڈیا کوریج کے کئی ویڈیو کلپس وائرل ہورہے ہیں۔ اس طرح کی ایک ویڈیو میں بعض نوجوانوں نے نئے قانون کے خلاف اپنے کربناک احساسات کا شدت سے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی سے قبل کا وہ زمانہ آج کے کوتاہ نظر اور متعصب قائدین فراموش کردیئے ہیں جب دہلی سے پشاور تک شاید ہی کوئی پیڑ ایسا تھا جس پر آزادی کے جیالوں بالخصوص مسلمانوں کو پھانسی نہیں دی گئی۔ کئی دن تک علمائے کرام کی نعشیں درختوں پر لٹکتی رہیں اور انگریز تمام بستیوں پر اپنا ظلم ڈھاتے رہے۔ احتجاجی نوجوانوں نے کہا کہ یہ ہندوستان امیت شاہ اور نریندر مودی کے باپ کا ملک نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کو درانداز کہنے لگے ہیں۔ مسلمانوں نے 800 سال حکومت کی لیکن وہ کبھی بے قابو نہیں ہوئے۔ یہ لوگوں کا محض 6 سال میں دماغ خراب ہوگیا ہے۔ وہ نت نئے بل لاکر عوام کو پریشان کررہے ہیں۔ یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو دیکھیں یا وزیراعظم مودی کے ٹریک ریکارڈ کا جائزہ لیں، ان کی خباثت کا اندازہ ہوجائے گا۔ امیت شاہ آج دیش کا سب سے بڑا غنڈہ ہے اور وہ 6 ماہ تڑی پار بھی رہا، لیکن ایسا شخص لوگوں کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ دے رہا ہے۔ ایسے ہی لوگوں اور اس طرح کے ماحول کیلئے مشہور شاعر راحت اندوری کے کلام کا حوالہ دینا مناسب ہوگا۔
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
اس نظم کے دو اشعار خاص طور پر بڑی معنویت رکھتے ہیں۔
جو آج صاحب مسند ہیں ، کل نہیں ہوں گے
کرایہ دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
(مودی، امیت شاہ کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے) احتجاجی نوجوانوں نے راحت اندوری کے اس مصرعہ میں کچھ پیروڈی کے ذریعہ اپنے احساسات پیش کئے۔