مودی حکومت اور ممتا بنرجی میں محاذ آرائی

   

Ferty9 Clinic

نہ گھبرا شبِ ہجر کی تیرگی سے
سحر بھی نمودار ہوگی اِسی سے
مودی حکومت اور ممتا بنرجی میں محاذ آرائی
مغربی بنگال حکومت اور مرکز کی مودی حکومت کے درمیان تنازعہ میں شدت پیدا ہونا آنے والے اسمبلی انتخابات کے لیے سیاسی فضا کو کشیدہ بنانے کی کوشش ہوسکتی ہے ۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے اب تک مودی حکومت کی تمام خامیوں اور غلطیوں پر تنقیدیں کی ہیں ۔ اب انہوں نے وزیراعظم فنڈس میں ہونے والی دھاندلیوں پر سوال اٹھایا ہے ۔ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم کا ایک فنڈ شعبہ قائم کیا گیا ۔ اس فنڈ میں کتنی رقم جمع ہوئی ہے اس کا کسی کو کوئی علم نہیں ہے ۔ حکومت مغربی بنگال کو یہ شکایت ہے کہ وزیراعظم کے فنڈس میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔ خاص کر وزیراعظم کے سٹیزنس امداد و راحت ایمرجنسی صورتحال فنڈس کی آڈٹ کرانے کی ضرورت ہے ۔ مغربی بنگال میں آئے امپھان سیلاب اور طوفان کے لیے ایک ریلیف قائم کیا گیا اس میں بھی بدعنوانیوں کے الزامات ہیں ۔ اس پر چیف منسٹر ممتا بنرجی نے جواباً وزیراعظم فنڈ پر انگلیاں اٹھائی ہیں ۔ مغربی بنگال حکومت کی ریلیف سے متعلق بدعنوانیوں کے الزامات پر کولکتہ ہائی کورٹ نے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کو ہدایت دی کہ وہ طوفان امپھان سے متعلق ریلیف فنڈ کی تحقیقات کرے ۔ فنڈس کی تقسیم میں کوئی شفافیت نہ ہونے کی شکایت کرنے والے نے ممتا بنرجی حکومت پر شبہات بھی ظاہر کیے تھے ۔ گویا مرکز کی مودی حکومت اور چیف منسٹر مغربی بنگال کے درمیان سیاسی رسہ کشی اب اس سطح پر پہونچ گئی ہے کہ فنڈس کے معاملوں میں بدعنوانیوں کے الزامات کے ذریعہ ایک دوسرے کو خاص کر چیف منسٹر ممتا بنرجی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ وزیراعظم مودی نے بذات خود یہ کہا ہے کہ مغربی بنگال میں مرکز کی اسکیمات کو روبہ عمل نہیں لایا جارہا ہے ۔ ممتا بنرجی کو اقتدار سے ہٹانے کے منصوبہ کے ساتھ مرکز کی مودی حکومت ہر طرح کے حربے اختیار کرے تو یہ مغربی بنگال کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ یہ بات قابل نوٹ ہے کہ کوئی بھی حکومت کسی دوسری حکومت کو بغیر ثبوت کے بدنام نہیں کرسکتی ۔ مغربی بنگال یا کسی اور ریاست کی حکومت بھی مرکزی حکومت کی طرح عوام کی منتخب کردہ حکومت ہوتی ہے ۔ ریاستی حکومت کو بھی اپنے عوام کے لیے اسکیمات پر عمل کرنے کا اختیار ہے ۔ کوئی بھی ریاستی حکومت مرکز کی حکمراں پارٹی بی جے پی کی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند نہیں ہوسکتی ۔ لیکن بی جے پی ایسی فضا پیدا کررہی ہے کہ وہ ریاستی حکومتوں کو اپنے اشاروں پر چلانا چاہتی ہے ۔ ممتا بنرجی کا اس سلسلہ میں جو موقف ہے وہ ایک منتخب حکومت کی سربراہ کی حیثیت سے درست ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے مودی حکومت کو چیلنج بھی کیا ہے اور یہ یاد دلایا ہے کہ ان کی ریاست مغربی بنگال مودی کی ریاست گجرات یا یوگی کی ریاست یو پی نہیں ہے ۔ جہاں من مانی کی جائے ۔ سال 2021 کے گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل ہی مرکزی حکمراں پارٹی بی جے پی سرکاری مشنری اور تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک خوف کا ماحول پیدا کررہی ہے تو یہ ایک ذمہ دار قومی پارٹی کی حیثیت سے بی جے پی کے شایان شان نہیں ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ قومی موقف کی حامل بی جے پی کو علاقائی پارٹیوں سے خوف ہورہا ہے ۔ اس لیے ہر غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں کے ساتھ اس کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہوتا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی ایک شفاف حکمرانی چلانے والی حکمراں کی حیثیت سے مقبول ہورہی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کے ساتھ کہا ہے کہ انہوں نے حکومت کے پیسے سے ایک کپ چائے تک نہیں پی ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ سے پنشن لیتی ہیں اور نہ ہی اسمبلی سے رکن اسمبلی کا معاوضہ لیا ہے ۔ سرکٹ ہاوز میں رہنے کا بھی انہوں نے کرایہ ادا کیا ہے ۔ ایک بڑی ریاست مغربی بنگال کی چیف منسٹر کے تعلق سے بی جے پی کی رائے اور کارروائیوں کو اس ریاست کے عوام بھی دیکھ رہے ہیں ۔ اسمبلی انتخابات کے وقت ریاستی عوام ہی سیاسی مفادات حاصلہ طاقتوں کو سبق سیکھائیں گے ۔ بہر حال مرکز اور ریاستی حکومتوں کے درمیان اس طرح کی بے معنی محاذ آرائی سے عوام کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا ۔ ایک لیڈر اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی بات کرتا ہے تو دوسرا لیڈر انتخابی میدان میں کھڑا ہو کر مکالمے بازی کرتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ جو لوگ مکالمے بازی کرتے ہیں وہ حکومت نہیں کرسکتے اور جو لوگ حکومت کرتے ہیں وہ مکالمے بازی نہیں کرتے ۔ اس وقت پورا ملک معاشی ابتری کا شکار ہے اور مرکز کی مودی حکومت کو صرف انتخابات میں کرسیاں چھین لینے کی فکر ہے ۔