نئی دہلی :کانگریس کے سابق صدر را ہول گاندھی نے بے روزگاری اور مہنگائی کو لے کر ایک بار پھر مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں میں لکھا ہے کہ ’’اس حکومت نے کیا بڑھایا؟ بے روزگاری، مہنگائی، غریبی اور صرف اپنے متروں (دوستوں) کی کمائی۔‘‘ اپنے اس ٹوئٹ کے ساتھ راہول گاندھی نے ایک رپورٹ بھی شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ متوسط آمدنی والے طبقہ سے ایک تہائی لوگ نکل گئے ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ سے پہلے 9.9 کروڑ لوگ متوسط آمدنی والے طبقہ کا حصہ تھے جن کی تعداد گھٹ کر 6.6 کروڑ رہ گئی ہے۔ اعداد و شمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2011 سے 2019 کے درمیان 7-5 کروڑ لوگ ذیلی آمدنی والے طبقہ سے نکل کر متوسط آمدنی والے طبقہ کا حصہ بنے تھے۔ روزانہ ڈیڑھ سو روپے یا اس سے کم کمانے والوں کی تعداد 7.5 کروڑ جا پہنچی ہے۔قابل ذکر ہے کہ راہول گاندھی فی الحال آسام کے دورہ پر ہیں۔ اپنے دورے کے دوران را ہول گاندھی مودی حکومت کو لگاتار تنقیدوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ عوامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے را ہول گاندھی نے کہا تھا کہ ’’وزیر اعظم نے بڑی بڑی تقریر کی ہے، میک اِن انڈیا، اسٹارٹ اَپ انڈیا اور الگ الگ نعرے دیئے ہیں، لیکن روزگار آج کل ہندوستان میں نہیں ہے۔ بے روزگاری بڑھتی ہی جا رہی ہے۔
آسام اسمبلی انتخابات کے لئے
کانگریس کا منشورجاری
گوہاٹی: راہول گاندھی نے آسام اسمبلی انتخابات کیلئے پارٹی کا انتخابی منشور جاری کیا۔ اس سے پہلے راہول گاندھی نے آسام کے جورہاٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوپی اے کی حکومت میں گیس سلینڈر کی قیمت 400 روپئے تھی، اب این ڈی اے کی حکومت میں اس کی قیمت 900 ہے۔ اس سے کس کو فائدہ ہو رہا ہے۔ ؟