مودی حکومت کے سیاسی مخالفین‘ ناقدین کے خلاف 2014سے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے؟

,

   

ایسے 570افراد کو یاتو مودی حکومت کے سیاسی مخالف ہیں یا ناقدین میں ہیں انہیں مرکزی ایجنسیوں نے نشانہ بنایاہے۔
نئی دہلی۔ ایک تجزیہ سامنے آیا ہے کہ سال2014میں بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مرکزی حکومت کے سیاسی مخالفین اورناقدین پر مقدمات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

سال 2014میں این ڈی ٹی وی کی جانب سے کیاگیاجائزہ میں انکشاف ہوا ہے کہ 570افراد کو یاتو مودی حکومت کے سیاسی مخالف ہیں یا ناقدین میں ہیں انہیں مرکزی ایجنسیوں نے نشانہ بنایاہے۔

جنھوں نے حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھایا ہے ان کے گھر والوں کو بھی نشانہ بنایاگیاہے۔دوسری جانب بی جے پی یا اس کے ساتھی سیاسی جماعتوں کے 39افراد کوبھی مرکزی ایجنسیوں کی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


کانگریس مرکزی نشانہ بنی ہوئی ہے
اپوزیشن کے 257قائدین میں سے جنھیں نشانہ بنایاگیاہے کہ کانگریس پارٹی کے75قائدین‘ ٹی ایم سی کے 36اور اے اے پی کے 18قائدین شامل ہیں۔ پچھلے سات سالوں میں مرکزی ایجنسیوں کا جنھیں سامنا کرنا پڑا ہے ان قائدین کی یہاں پر تعداد پیش کی جارہی ہے


فلم انڈسٹری سے اداکارہ جیسے تپسی پنو‘ ہدایت کار انوراگ کشپ کو نشانہ بنایاگیاہے۔اسکے علاوہ جہدکار جیسے سدھا بھردواج‘ کئی میڈیااداروں کے صحافیوں کو بھی حکومت پر سوال کرنے پرکاروائی کاسامنا کرنے کی بات اس سروے میں سامنے ائی ہے۔

یہاں پر اس بات کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ یو پی اے دو م کے دور حکومت میں صرف 85ایسے افراد تھے جنھیں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بات کرنے پر نشانہ بنایاگیاتھا۔

یوپی اے دو کے دوران 27افراد ایسے تھے جس کاتعلق یاتوکانگریس سے تھا یا پھر اس کے ساتھی پارٹیوں کے قائدین سے رہا ہے۔ مذکورہ اعداد وشمار حکومت کے اس دعوی پر سوال کھڑا کررہے ہیں کہ مذکورہ مرکزی ایجنسیوں کی کاروائیاں فطری طور پر غیر سیاسی ہیں


انتخابات سے قبل کی کارائیاں
یہاں پر کچھ ایسے واقعات پیش کئے جارہے ہیں جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے انتخابات سے قبل اپوزیشن قائدین کو نشانہ بنانے کی مثالیں ہمیں ملتی ہیں۔

حال ہی میں یوپی کے سابق چیف منسٹر اور ایس پی سربراہ اکھیلیش یادو کے ایک قریبی کو حال ہی میں ٹیکس انتظامیہ کے دھاوں کا سامنا کرناپڑا ہے۔

ایسی ہی طرز پر ٹی ایم سی اورڈی ایم کے کے خلاف مرکزی ایجنسیوں کی مغربی بنگال اورتاملناڈو انتخابات جواسی سال میں ہوئے ہیں کاروائیاں پیش ائی ہیں