مودی مخالف بیانات کیلئے مشہور ستیہ پال کے گھر اور دیگر مقامات پر سی بی آئی کے چھاپے

,

   

بیمار ہوں، پھر بھی ڈکٹیٹرپریشان کررہا ہے، سابق گورنر کا اظہار برہمی، سابق بی جے پی لیڈر جموں و کشمیر کے علاوہ چار ریاستوں کے گورنر بھی رہے

نئی دہلی: سی بی آئی نے آج جموں و کشمیر کے کشتواڑ میں 2019 میں کیروہائیڈروپاور پراجکٹ میں 2,200 کروڑ روپئے کی بدعنوانی کے معاملہ میں سابق گورنر ستیہ پال ملک کے مکان سمیت 30 سے زیادہ مقامات پر چھاپے مارے ۔ اس پراجکٹ میں بدنعانوی کا مسئلہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پارل ملک نے اٹھایا تھا ۔ سابق بی جے پی لیڈر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے رکن رہ چکے ہیں ۔ ستیہ پال ملک جو 23 اگست 2018 سے 30 اکٹوبر 2019 کے درمیان جموں و کشمیر کے گورنر تھے نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دو فائلوں کو صاف کرنے کیلئے 300کروڑ روپئے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی ۔ اس کے بعد سی بی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں مقدمہ درج کیا تھا ۔ اس معاملہ میں تحقیقاتی ایجنسی نے گزشتہ تین مواقع پر کئی افسران اور افراد سے منسلک احاطہ میں تلاشی لی تھی ۔ کیس درج کرنے کے بعد سی بی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں 10مقامات پر اور جون 2022 میں 16مقامات پر تلاشی لی تھی ۔ اس سال مئی میں بھی 12 مقامات پر تلاشی لی گئی تھی ۔ تازہ معاملہ میں سی بی آئی ستیہ پال کے ٹھکانوں پر چھاپے مار رہی ہے ۔ واضح رہے کہ ستیہ پال ملک اور مرکزی حکومت کے درمیان آج کل تعلقات ٹھیک نہیں ہے جبکہ سابق گورنر نے کئی مرتبہ وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بیانات دیئے ہیں ۔ چنانچہ ستیہ پال کا مودی مخالفت بیانات کیلئے کافی شہرہ ہے۔سی بی آئی کی ٹیم جمعرات کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال کے گھر پہنچی۔اس دوران ایجنسی کے اہلکاروں نے ان کے گھر پر کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ میں گھپلے سے متعلق دستاویزات کی تلاشی لی۔ستیہ پال ملک اپنے گھر پر سی بی آئی ٹیم کی آمد سے ناراض ہیں اور انہوں نے بغیر نام لئے پی ایم مودی کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔ستیہ پال ملک کا کہنا ہے کہ سی بی آئی نے ان کے گھر پر یہ چھاپہ ایسے وقت مارا ہے جب وہ بیماری کی وجہ سے اسپتال میں شریک ہیں۔ستیہ پال ملک نے کہا کہ وہ گزشتہ تین چاردنوں سے بیمار ہیں۔ستیہ پال ملک نے ٹویٹ کیا، ’’میں گزشتہ تین چاردنوں سے بیمار ہوں اور اسپتال میں شریک ہوں۔اس کے باوجود میرے گھر پر ڈکٹیٹر سرکاری اداروں کے ذریعے چھاپے مار رہا ہے۔میرے ڈرائیور اور میرے اسسٹنٹ پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں اور غیر ضروری طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔میں ایک کسان کا بیٹا ہوں۔میں ان سے نہیں ڈروں گا۔میں کسانوں کے ساتھ ہوں۔ایک اور ٹویٹ میں ستیہ پال نے لکھا، ’’جن لوگوں کے خلاف میں نے بدعنوانی میں ملوث ہونے کی شکایت کی تھی ان کی تحقیقات کرنے کے بجائے سی بی آئی نے میری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ہے۔میرے پاس چار پانچ کرتوں اور پاجاموں کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔آمر حکومتی اداروں کا غلط استعمال کر کے مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے۔میں کسان کا بیٹا ہوں، نہ ڈروں گا نہ جھکوں گا۔اس طرح ستیہ پال ملک نے اپنے ارادوں کا اظہار کیا کہ وہ کسانوں کی تحریک کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ستیہ پال نے اس سے قبل 2020-21میں بھی کسانوں کی تحریک کی حمایت کی تھی اور حکومت پر ظلم کا الزام لگایا تھا۔جموں و کشمیر کے علاوہ ستیہ پال ملک بہار، میگھالیہ اور گوا کے گورنر بھی رہ چکے ہیں، مودی حکومت کیخلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔یہ میں ہی تھا جس نیجموں و کشمیرمیں کشتواڑ کے قریب کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ میں مبینہ گھپلہ کے بارے میں بتایا تھا۔انہوں نے کہا کہ 2200 کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کی منظوری کی فائل بھی ان کے پاس آئی ہے۔انھیں بتایا گیا کہ اگر انہوںنے فائل پاس کی تو 300 کروڑ روپے کی رشوت ملے گی۔ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے یہ فائل پاس نہیں کی تھی۔ان کے الزام کے بعد ہی ایجنسی نے مقدمہ درج کیا اور اپریل 2022 سے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔