مودی کا راحتی پیاکیج اور میڈیا کی چاپلوسی

   

روش کمار
مودی حکومت کے 1.7 لاکھ کروڑ کے پیکیج کو سمجھے بغیر پیکیجنگ میں مصروف ہوگیا میڈیا۔بہت سے لوگ مایوس ہیں کہ وزیر فینانس نے ای ایم آئی کو لیکر راحت نہیں دی، کرایہ داروں کے لئے کچھ نہیں کیا، چھوٹا بزنس کے لئے حاصل کردہ بینک قرض پر روک نہیں لگائی۔ کئی لوگوں نے کمرشیل گاڑیاں قرض پر حاصل کی ہیں ان کی قسط کا کیا ہوگا؟ (یہ مضمون وزیر فینانس کے اس اعلان سے ایک دن پہلے لکھا گیاجس میں نرملا سیتا رامن نے ای ایم آئی کے تعلق سے بات کی تھی)
مودی حکومت نے 1.7 لاکھ کروڑ کے مالی پیکیج کا اعلان کیا۔ اس پیکیج میں بہت بڑے سماجی طبقہ کو فائدہ ملنے جارہا ہے۔ اپنے تبصروں اور حق غذا پر کام کرنے والے دیپک مہتا نے جو حساب لگایا ہے اس پر بھی معلومات دوں گا۔
1۔ 8.7 کروڑ کسانوں کو 2000 کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔ 2019 کے انتخابات میں 14.49 کروڑ کسانوں کو پردھان منتری کسان سمان کا فائدہ دیا گیا تھا۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی کی ویب سائٹ پر مستفید کسانوں کی تعداد 14.49 کروڑ بتائی گئی ہے، لیکن وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے کہا ہے کہ 8.7 کروڑ کسانوں کے کھاتے میں دو ہزار روپے جمع کروائے جائیں گے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ باقی 6 کروڑ کسانوں کو اس اسکیم یا اعلان سے باہر کیوں کردیا گیا ہے۔ کیا اپریل میں پہلے سے ہی قسط کا جانا طئے نہیں تھا؟ اگر ہاں … تو الگ سے پیکیج کیسے ہوا۔

2۔ بائیس لاکھ ہیلتھ ورکروں کو تین ماہ کے لئے 50 لاکھ کا انشورنس کوور ملے گا۔ ان میں ڈاکٹرس، نرسس اور صفائی کرنے والا عملہ آشاورکر شامل ہیں۔ کورونا کب تک رہے گا کسی کو پتہ نہیں لیکن انشورنس کی رقم سے حوصلہ بڑھے گا۔ ویسے ڈاکٹروں اور نرسس کو اس وقت سیفٹی کے آلات بہت زیادہ چاہئے۔ امید ہے کہ اس فہرست میں لیاب ٹکنیشن بھی شامل ہوں گے۔ کہیں اس کا پریمیم اس 15 ہزار کروڑ میں سے تو نہیں دیا جائیگا جس کا اعلان وزیر اعظم نے کیا ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے تب ہی تو پتہ چلے گا کہ حکومت کا یہ کا اعلان اس 15 ہزار کروڑ سے الگ کا ہے یا انشورنس کا پریمیم نئے اعلان میں جوڑا گیا ہے۔
3۔ اسی کروڑ غریبوں کو تین ماہ 5 کیلو گیہوں اور چاول مفت دیا جائے گا۔ انہیں پہلے سے 5 کیلو ملتا تھا اس کے پیسے دینے ہوں گے باقی یہ 5 کیلو مفت ہوگا۔ ایک کیلو دال ہر ماہ مفت ملے گی۔ یہ کافی تو نہیں ہے لیکن اچھا ہے اور مزید ہوسکتا ہے۔ دال کا بجٹ 4800 کروڑ روپے ہو جاتا ہے۔
4۔ اب یہاں ایک سوال ہے کہ 25 مارچ کو مرکزی وزیر تغذیہ پاسوان نے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ غذائی طمانیت قانون کے تحت اب سب ہی پی ڈی ایس ہولڈرس کو دو کیلو اضافی مطلب سات کیلو اناج (گیہوں دو روپے اور چاول 3 روپے کیلو ملے گا) وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ اس فیصلے کا فائدہ ملک کے 81 کروڑ استفادہ کنندگان کو اگلے تین ماہ تک ملے گا۔
5۔ 26 مارچ کے وزیر فینانس کے اعلان میں استفادہ کنندگان کی تعداد 80 کروڑ ہے۔ 25 مارچ کے کابینی فیصلہ کے بعد کے اعلان میں استفادہ کنندگان کی تعداد 81 کروڑ ہے۔ ایک کروڑ کا حساب کیا حکومت کے کہنے لکھنے میں غائب ہوگیا؟ ہو بھی سکتا ہے!
6۔ خیال رہے کہ تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو غذا کی طمانیت کے قومی قانون کے تحت الگ الگ اسکیمات میں اناج فراہم ہوتا ہے۔ اس میں ایک زمرہ میں 5 روپے فی شخص فی ماہ اناج سستے دام پر ملتا ہے۔ انتا یودیا والوں کو سات کیلو اناج ملتا ہے۔ APL بھی اس 80 کروڑ میں آتے ہیں۔
7۔ کابینہ کا ایک دن پہلے جو فیصلہ ہوا تھا اسے لے کر 24 گھنٹوں کے اندر ہی الجھن پیدا ہوگئی ہے۔ حکومت کو واضح کرنا ہوگا۔
8۔ صحافی نتن سیٹھی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ غذا کی طمانیت کے تحت نئی اسکیمات میں جس میں نظام تقسیم عامہ بھی شامل ہے۔ ان پر حکومت ایک تہائی میں 28,892 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے تو پھر 40 ہزار کروڑ روپے کیسے ہوا۔ دیپک سنہا نے قریب چالیس ہزار کروڑ کا تخمینہ بنایا ہے۔
9۔ خیال رہے کہ کئی ریاستی حکومتوں نے راشن سے جڑے اپنے شہریوں کے لئے اناج دینے کا اعلان کیا ہے۔ مرکز و ریاستوں سے ملنے پر انہیں فائدہ ہوگا۔ اگر مرکز اور ریاستی حکومتیں ملکر یہ اسکیم بناتی تو ایک ہی ایٹم ڈبل ہونے کی جگہ اسی قیمت میں کچھ اور ایٹم آسکتے تھے، دگنا فائدہ ہو رہا ہے۔

10۔ بیس کروڑ خواتین کے جن دھن کھاتے میں تین ماہ تک پانچ پانچ سو روپے دیئے جائیں گے۔ اس سے کافی استحکام ملے گا۔ حواتین کے ہاتھ میں بھی کچھ پیسے آئیں گے اس حساب سے اس پر تیس ہزار کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
11۔ 3.2 کروڑ بزرگ شہریوں، معذورین، بیواوں، وظیفہ یابوں کو ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ اس کا حساب 3200 کروڑ روپے ہوتا ہے۔
12 ۔ آٹھ کروڑ غریب سلنڈرس ہولڈرس کو تین ماہ تک مفت میں گیس سلینڈر ملے گا۔ اس کا بجٹ 13570 کروڑ روپے ہے۔
13 ۔ 24 مارچ کو مرکزی وزیر لیبر نے تمام ریاستوں کو ہدایات دی تھیں کہ لیبر کی بہبود کے لئے گیا محصول کی رقم 3.5 کروڑ روپے فوری رجسٹرڈ تعمیراتی مزدوروں کو دی جائے۔ 26 مارچ کو مملکتی وزیر فینانس انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اس میں 31000 کروڑ فنڈ ہے۔
14 ۔ 24 مارچ کو وزیر لیبر سنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ لیبر محصول کا 52000 کروڑ روپے ہے۔ 26 مارچ کو وزیر فینانس کا کہنا تھا کہ 31 ہزار کروڑ روپے ہے۔
15 ۔ جب مرکزی وزیر لیبر نے اعلان کردیا تب ریاستوں نے بتایا کہ اس میں سے 21000 کروڑ کی اسکیم کا اعلان کرچکے ہیں۔ لیبر سیس عوام کی جیب سے ہی گیا ہے جو مزدوروں تک پہنچ رہا ہے۔ سوچئئے اس سے دو دن پہلے تک وزیر لیبر کو پتہ ہی نہیں تھا کہ لیبر فنڈ میں کتنا روپیہ ہے اور اس کا کیا حساب ہے۔
16 ۔ منریگا MGNREGA کی مزدوری 182 روپے سے بڑھاکر 202 روپے کردی گئی ہے۔ اس سے 13-62 کروڑ خاندانوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ لاک ڈاون میں کوئی تعمیری کام تو ہو نہیں رہا ہے تو یہ مزدوری کیسے دی جائے گی۔
17 ۔ ایک لاکھ 70 ہزار کروڑ کی رقم کی جمع و تفریق ابھی پوری نہیں ہوئی ہے۔ لیکن استفادہ کنندگان کی تعداد اس میں شامل کرسکتے ہیں۔ تب غریب ہندوستان کی تصویر نظر آجائے گی۔ اناج اور تعمیراتی مزدوروں کے لئے کئے گئے پہلے کے اعلان کو اب کیوں ملایا گیا ہے کیا اس لئے کہ سرخی بڑی لگے کہ 1.7 لاکھ کروڑ روپے کے پیاکیج کا اعلان ہوا ہے۔