مودی کو سوائے اپنی حصولیابی گنانے کوئی دوسرا کام نہیں آتا : تیواری

   

وزیراعظم اپنی کامیابیوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ فرقہ واریت پر ووٹ مانگتے ہیں، حکومت نے صرف امیروں کیلئے کام کیا

نئی دہلی: یہ ملک کا پہلا الیکشن ہے جس میں دس سال سے حکومت کرنے والی جماعت کا وزیر اعظم اپنی کامیابیوں کی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگ رہا ہے بلکہ ان کا الیکشن جیتنے کا واحد فارمولہ سماج کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنا ہے ۔یہ بات معروف سماج وادی اور سیاسی لیڈرشیوانند تیواری نے کہی۔انہوں نے کہا کہ اسی بنیاد پر وہ اس الیکشن میں اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ہمارے ملک میں ہندو اور مسلمان تقریباً ایک ہزار سال سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس دوران ہماری لڑائی اور جھگڑے ہوئے لیکن دلوں میں نفرت اور ایک دوسرے کے دشمن کبھی نہیں رہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو ملک اب تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہوتا۔ ایک سچا محب وطن دونوں کے درمیان بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ تیار رہے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت چلانے والوں پر اس کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ کیونکہ جس آئین کے تحت حکومتیں حلف اٹھاتی ہیں، انہیں خود آئین کی طرف سے ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے درمیان کسی بھی طرح سے امتیاز نہیں برتیں گے ۔ انہوں نے دعہی کیا کہ یہ واضح ہے کہ مودی جی کی حکومت آئین کی بے حرمتی کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں حکومت کے کام کاج کا جائزہ لیں تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ حکومت عام لوگوں کے لیے نہیں بلکہ چند امیر لوگوں کے لیے کام کرنے والی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت کے پچھلے دس سالوں میں امیروں کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔ دوسری جانب ملک میں غربت میں اسی تناسب سے اضافہ ہوا ہے ۔کسی بھی ملک میں ترقی کا اصل امتحان پل یا سڑکوں کی تعمیر نہیں ہے ۔ بلکہ کسی بھی معاشرے میں بچوں اور عورتوں کی حالت کو ترقی کا معیار سمجھا جاتا ہے ۔ تیواری نے کہا کہ ہمارے ملک میں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے حکومت ہند کی طرف سے کرایا جاتا ہے ۔ 15-16 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے کے مقابلے حالات میں بہتری آئی ہے ۔ ابھی جو پانچویں رپورٹ آئی ہے اس کے مطابق اس رپورٹ کی صورتحال پچھلی رپورٹ یعنی پندرہ سولہویں رپورٹ کے مقابلے بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہو گئی ہے ۔اسی بنیاد پر مودی جی کے حامی ان کی قیادت میں ملک کو عالمی لیڈر بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف مودی جی کی قیادت میں ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور خوف کا ماحول ہے تو دوسری طرف یہ حکومت ملک کو آگے لے جانے کے بجائے پیچھے کی طرف دھکیل رہی ہے ۔ اس لیے آج بطور شہری اس حکومت کو اقتدار سے ہٹانا ہماری آئینی ذمہ داری ہے ۔