’ مودی ‘ کی دو سال قبل ’ہتک‘ پر راہول گاندھی لوک سبھا سے نااہل ، رکنیت ختم

,

   

نئی دہلی : کیرالا کی وایناڈ لوک سبھا سیٹ سے منتخب کانگریس کے رکن راہول گاندھی کو گجرات کی ایک عدالت کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمہ میں 2 سال قید کی سزاء سنانے کے ایک دن بعد آج جمعہ کو پارلیمنٹ سے نہ اہل قرار دیدیا گیا ۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی قانون عوامی نمائندگی کی دفعہ 8 کے تحت کی گئی ہے ۔ صورت کے جوڈیشیل مجسٹریٹ ایچ ایچ ورما کی عدالت نے جمعرات کو تعزیرات ہند کی دفعات 499 اور 500 کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے 2019 ء میں ان کے ہتک آمیز بیان کے سلسلہ میں درج کیس میں انہیں مجرم قرار دیا اور 2 سال قید کی سزاء سنائی ۔ انہیں سزاء کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع ہونے کیلئے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے ۔ راہول نے ’ہتک ‘آمیز بیان کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریالی کے دوران کیا تھا ۔ انہوں نے نیرو مودی اور للت مودی جیسے بھگوڑے مجرمین کا نام لے کر کہا تھا کہ چوروں کے نام میں ’مودی ‘کیوں شامل ہوتا ہے ۔ قانونی ماہرین نے کہا کہ عدالتی فیصلہ کے تناظر میں راہول کی لوک سبھا رکنیت فوری اور خودبخود اثر کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے ۔ راہول گاندھی اس عدالتی فیصلہ کے خلاف اپیل میں کامیاب نہ ہوئے تو 8 سال تک الیکشن نہیں لڑپائیں گے ۔

ملکی مفاد کیلئے میں ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہوں :راہول
لوک سبھا سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد کانگریس لیڈر کا ردعمل ، اپوزیشن پارٹیوں کا مودی حکومت پر حملہ

نئی دہلی: لوک سبھا سکریٹریٹ نے جمعہ کو کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کردی۔ اس فیصلے کے بعد راہول گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ میں ہندوستان کی آواز کے لیے لڑ رہا ہوں، میں ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہوں۔ خیال رہے کہ سورت کی عدالت نے جمعرات کو راہول گاندھی کو مودی سرنیم کے بارے میں دیئے گئے بیان پر 2019 میں دائر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔تاہم، عدالت نے ضمانت دے دی اور ان کی سزا پر عمل درآمد 30 دنوں کے لیے روک دیا، تاکہ کانگریس کے رہنما اس فیصلے کو چیلنج کر سکیں۔ ادھر لوک سبھا سکریٹریٹ نے راہول گاندھی کی رکنیت منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان کی نااہلی کا حکم 23 مارچ سے لاگو ہوگا۔ کانگریس نے اس فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانونی اور سیاسی لڑائی جاری رہے گی۔ وہیں پارٹی نے احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔سورت کی عدالت کے جمعرات کے فیصلے پر راہول گاندھی نے بھی ٹویٹ کیا۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ٹویٹ کیاکہ میرا مذہب سچائی اور عدم تشدد پر مبنی ہے، سچائی میرا’ خدا ‘ہے، عدم تشدد اسے حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر دھرمیندر پردھان نے کانگریس کے الزامات کے درمیان کہا کہ راہول گاندھی کی نااہلی قانون کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سزا سنائے جانے کے بعد سے رکنیت منسوخ کردی جاتی ہے۔ کیا کانگریس راہول کی رکنیت کو لے کر سنجیدہ تھی؟ کارروائی کے چند گھنٹوں کے اندر اس نے پون کھیرا کے معاملے میں عدالت سے رجوع کیا، لیکن راہول کے معاملے میں ایسا نہیں کیا۔لوک سبھا سکریٹریٹ نے جیسے ہی راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا، قومی سیاست میں ایک زبردست ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ سورت کے سیشن کورٹ کے ذریعہ 23 مارچ کو ہتک عزتی کے ایک معاملے میں راہول گاندھی کو جب دو سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی تبھی اکھلیش یادو اور اروند کیجریوال جیسے اپوزیشن لیڈران کانگریس لیڈر کی حمایت میں کھڑے دکھائی دیے تھے، اور اب ،جبکہ راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ ہو گئی ہے تو ممتا بنرجی (جو کانگریس کے خلاف بولتی رہی ہیں) بھی ان کی حمایت میں آواز بلند کر رہی ہیں۔آج جیسے ہی راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہونے کی خبر پھیلی، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مودی حکومت پر حملہ بول دیا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ایم مودی کے نیو انڈیا میں اپوزیشن لیڈران بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔مجرمانہ پس منظر والے بی جے پی لیڈران کو کابینہ میں شامل کیا جاتا ہے، اور اپوزیشن لیڈران کو ان کی تقریر کے لیے نااہل ٹھہرایا جاتا ہے۔ آج ہم آئینی جمہوریت میں ایک نئی نچلی سطح دیکھ رہے ہیں۔اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے بھی راہول گاندھی کیخلاف ہوئی کارروائی پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج کانگریس کے سب سے بڑے لیڈر کی رْکنیت گئی ہے۔ آج اگر اس طرح سے قانونی کارروائی ہوئی تو بی جے پی کے کئی لیڈران کی رکنیت چلی جائے گی۔ یہ جان بوجھ کر اصل ایشوز مثلاً مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ آج کانگریس لیڈر کے ساتھ جو ہوا ہے، وہ سماجوادی پارٹی لیڈران کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ جب سے بی جے پی حکومت یوپی میں آئی ہے تب سے انتظامیہ کا ساتھ لے کر جھوٹے مقدمے لگوائے گئے۔ کئی ایسے مواقع آئے ہیں جب انتظامیہ اور حکومت نے مل کر سماجوادی پارٹی کے اراکین کی رکنیت ختم کر دی ہے۔ اعظم خان اور ان کے بیٹے کی بھی رکنیت اسی طرح گئی۔