مودی کے 4 سال سے زائد دور حکومت میں قرضہ جات میں ہوش ربا اضافہ

   

۔82 لاکھ کروڑ کے واجبات ، مالیاتی خسارہ 115 فیصد کے لگ بھگ
دہلی ۔ 18 ۔ اپریل : ( سیاست ڈاٹ کام ) : سرکاری قرضہ جات کے موقف سے متعلق دستاویز کی 8 ویں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں ساڑھے چار برس کی مدت میں 82 لاکھ کروڑ روپیوں پر قرضہ جات کے اضافے کو 50 فیصد محسوب کیا گیا ہے ۔ وزارت خزانہ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون 2014 تک یہ قرضہ جات 54 لاکھ 90 ہزار 7 سو ترسٹھ کروڑ روپئے تھے ۔ اگر ان کا تقابل ستمبر 2018 تک دستیاب حالیہ اعداد و شمار سے کیا جائے تو قرضہ جات کی جملہ رقم 82 لاکھ 3 ہزار 2 سو ترپن کروڑ قرار پاتی ہے ۔ سرکاری قرضہ جات میں یہ خطیر اضافہ دراصل عوامی قرضہ جات کے 51.7 فیصد تک بڑھ جانے کے سبب ہوا ہے جو ساڑھے چار سال کے عرصے میں 48 لاکھ کروڑ روپیوں سے تجاوز کر کے 73 لاکھ کروڑ تک پہنچ گئے جس کے باعث داخلی قرضہ جات کا اوسط بھی 54 فیصد تک بڑھ گیا جو 68 لاکھ کروڑ روپیوں کے برابر رہا ۔ مارکٹ سے حاصل کردہ قرضہ جات بھی 47.5 فیصد کے ایسے ہی اضافے کو ظاہر کرتے ہیں جو مذکورہ مدت میں 52 لاکھ کروڑ روپیوں سے زائد ہوگئے ۔ جہاں سونے کے بانڈز کے ذریعہ حاصل قرضہ جات جون 2014 کے اختتام تک ’ صفر ‘ رہے وہیں سونے کو نقدی میں بدلنے کی اسکیم کے بشمول ان کی جملہ رقم 9,089 کروڑ روپئے رہی ۔ مرکزی حکومت اپنے قرضہ جات کی تفصیلات اور اپنے مالیاتی موقف سے متعلق دستاویز فراہم کرتی ہے اور اس طرح ( اپنے) حکومت ہند کے قرضہ جات کے مجموعی موقف کو ظاہر کرتی ہے ۔ اس نے 2010-11 سے اپنے قرضہ جاتی موقف کی سالانہ رپورٹ تیار کرنی شروع کی ہے ۔۔