مودی ۔ ٹرمپ سیاسی دوستی

   

دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذتِ آشنائی
مودی ۔ ٹرمپ سیاسی دوستی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نریندر مودی کی ہوسٹن میں ہوئی ملاقات کو سیاسی دوستی کا حق پورا کرنے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے ۔ صدر ٹرمپ نے ہوسٹن کے ہاوڈی مودی پروگرام میں شرکت کر کے 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ہندوستانی نژاد امریکیوں کے ووٹ مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہاوڈی مودی پروگرام دراصل دونوں قائدین کے درمیان ہونے والا بڑا آپسی سمجھوتہ ہے جس کے لیے منظم طریقہ سے تیاری کی گئی ۔ این آر جی فٹبال اسٹیڈیم میں 50 ہزار ہندوستانی نژاد امریکیوں کو جمع کرنے کے لیے ہفتوں بلکہ مہینوں پہلے تیاری کرتے ہوئے ایک بیرونی سرزمین پر مودی کی مقبولیت کا مظاہرہ کیا گیا ۔ بلا شبہ یہ پروگرام نریندر مودی اور ڈونالڈ ٹرمپ دونوں کے سیاسی مستقبل کو مضبوط بنانے کے لیے منعقد کیا گیا ۔ اس سے پہلے بھی نیو یارک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن پر مودی کے لیے جلسہ منعقد کیا گیا تھا ۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اس طرح کے شاندار جلسے بین الاقوامی ڈپلومیسی ، گھریلو سیاست اور سیاسی تفریح کا حصہ ہوتے ہیں ۔ ایک طرف وزیراعظم نریندر مودی کو ہندوستان کے اندر ہونے والی معاشی سست روی کی بدنامی سے بچانے کے لیے امریکہ کی سرزمین کا سہارا لیا گیا ۔ دوسری طرف صدر امریکہ ٹرمپ کو دوسری میعاد کے لیے منتخب کروانے کے لیے صدارتی انتخاب کی مہم کا عملاً آغاز کیا گیا ہے ۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں میں ٹرمپ کی مقبولیت کا ثبوت دینے کے لیے بھی ہاوڈی مودی پروگرام کو ایک اہم ذریعہ بنایا گیا ۔ وزیراعظم مودی اس جلسہ کے ذریعہ ٹرمپ کو یہ یقین دلانا چاہتے تھے کہ ہندوستانی نژاد امریکیوں کے ووٹ ان کے ہی حق میں ہوں گے ۔ اور یہ پروگرام واقعی اس بات کا ثبوت دے چکا ہے کہ ٹرمپ کے لیے آئندہ انتخابی کامیابی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں کے ووٹ ٹرمپ کی دوسری میعاد کے لیے کام آئیں گے ۔ مودی کے ساتھ ٹرمپ کا اس پروگرام میں شرکت کرنا غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے ۔ امریکہ اور ہندوستان کے دیرینہ تعلقات ہیں لیکن اب یہاں مودی اور ٹرمپ کے ذاتی سیاسی مفادات نے دونوں ملکوں کے دیرینہ روابط اور دوستانہ تعلقات کو ایک نیا رخ دیا ہے ۔ امریکہ میں غیر مقیم ہندوستانیوں کا سیاسی وزن بھی بڑھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ میں ہندوستانیوں کے اثر کو پہلے سے زیادہ نوٹ کیا گیا ہے ۔ امریکہ کے لیے جنوبی ایشیا میں ہندوستان جیسا دوست ملک اہمیت رکھتا ہے ۔ چین کے ساتھ تجارتی جنگ شروع ہونے کے بعد ہندوستان ہی ہے جہاں ٹرمپ کے تجارتی مفادات کو تحفظ حاصل ہوگا ۔ اس کے عوض میں وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہوگی جیسا کہ صدر ٹرمپ نے بھی اپنی تقریر میں قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ہر ممکنہ مدد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ امریکی ایمگریشین قوانین کو سخت بناتے ہوئے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف سخت کارروائی کا بھی انتباہ دیا گیا ۔ اس شاندار پروگرام میں صدر ٹرمپ کی شرکت کے بعد وزیراعظم مودی کے لیے یہ موقع حاصل ہوا ہے کہ وہ ہندوستانی نژاد امریکیوں یا امریکہ میں این آر آئیز کے مسائل کی یکسوئی پر توجہ دیں ۔ ویزا کے مسائل اور ویزا کے شرائط میں نرمی لانے کے لیے بھی توجہ دینی ہوگی ۔ صدر ٹرمپ کو آئندہ صدارتی انتخاب کی دوڑ میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہندوستانی نژاد امریکیوں کی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہوں ۔ اس کے لیے انہیں فراخدلانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں کی اکثریت کا جھکاؤ زیادہ تر ڈیموکریٹس کی طرف دیکھا گیا ہے لیکن مودی ۔ ٹرمپ کی دوستی نے اس جھکاؤ کا رخ ری پبلکن پارٹی کی طرف خاص کر ٹرمپ کی جانب کرنے کی کوشش کی ہے اور ہاوڈی مودی پروگرام بھی اس سیاسی کوشش کا حصہ ہے ۔ امریکہ میں تقریباً 3 ملین ہندوستانی ایمگرینٹس میں اور یہ امریکہ کے لیے تیسری بڑی طاقت سمجھی جاتی ہے ۔ کل تک یہ ایمگرینٹس کانگریس کے طرفدار تھے ۔ اب بی جے پی یا سنگھ پریوار ان ہندوستانی ایمگرینٹس کا رخ بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بہر حال امریکہ کی سرزمین پر مودی کے امیج کو ابھارتے ہوئے پاکستان سے ہندوستان کی دوری کو مزید طول دینے کی کوشش کی گئی ہے جس کو غیر مناسب عمل کہا جائے گا ۔۔