حیدرآباد ۔ پودینے کا استعمال تو لگ بھگ ہر گھر میں ہوتا ہے جس کی مہک بھی بیشتر افراد کو پسند ہوتی ہے۔ ہندوستان میں اس وقت سردیوں کی آمد ہے اور بدلتے موسم کے دوران جو مختلف بیماریاں و الرجی ہوتی ہے پودینا ان کے خلاف اہم ہتھیار ہے۔مانا جاتا ہے کہ قدیم یونان، روم اور مصر میں بھی پودینے کو بطور دوا استعمال کیا جاتا تھا۔کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ سبز پتے آپ کی صحت پر کیا جادوئی اثرات مرتب کرسکتے ہیں؟اگر آپ کو معلوم نہیں تو یہ فوائد جان لیں۔موسمی الرجیز کی روک تھام: پودینے میں موجود مرکبات جسم کے موسمی الرجی کے ردعمل میں کمی لاتے ہیں۔ اس سے مخصوص موسموں میں ناک میں خراش، چھینکیں، سرخ آنکھوں کا سامنا کم ہوتا ہے۔بند ناک کو کھولے: پودینے کی جراثیم کش خصوصیات عام نزلہ زکام یا متاثرہ نتھوں سے لڑنے میں میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ پودینے میں موجود مینتھول سے بھی زکام کے شکار افراد کے لیے سانس لینا آسان ہوتا ہے۔
سردرد کا علاج: مینتھول پودینے کا متحرک جز ہے، کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا کہ مینتھول سے آدھے سرکے درد کی شدت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ دیگر علامات جیسے روشنی سے حساسیت، قے اور متلی کی شدت میں بھی کم کرسکتا ہے۔ بعض تحقیقی رپورٹس میں اشارہ دیاگیا کہ پودینے کے تیل کے سلوشن کو کنپٹی اور پیشانی پر لگانے سے تناؤ کے باعث ہونے والے سردرد کو دور کیا جاسکتا ہے۔
بدہضمی کے لیے مفید : پودینے میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو غذائی نالی کے ٹشوزکو سکون پہنچاتے ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ پودینے سے بچوں میں بدہضمی کے مسئلے کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ پودینے سے کیموتھراپی کرانے والے افراد کو درپیش متلی اور قے کے مسائل میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
قبض اور گیس کا علاج: پودینے کے تیل کے کیپسول آئی بی ایس نامی معدے کے عارضے کے اثرات جیسے گیس، معدے میں تکلیف، قبض اور ہیضے میںراحت فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔منہ کے جراثیم اور سانس کی بو سے نجات: پودینے کا ذائقہ نہ صرف سانسوں کو مہکاتا ہے بلکہ اس کی جراثیم کش خصوصیات سانس کی بو کا باعث بننے والے جراثیموں کا خاتمہ بھی ہوتا ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ پودینے سے دانتوں پر جمع ہونے والے بیکٹریا کی بھی روک تھام ہوتی ہے جس سے ان کی سفیدی برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔توانائی بڑھائے : دن میں ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ مستعد رہنا چاہتے ہیں تو پودینے کا تیل مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ ماہرین اس کی وجہ سے تو مکمل طور پر واقف نہیں مگر خیال کیا جاتا ہے کہ جب پودینے کے تیل کو سونگھا جاتا ہے تو جسم پر طاری ہونے والی سستی میں کمی آتی ہے۔خواتین کے مخصوص ایام کی تکلیف میں کمی: پودینے میں موجود مینتھول سے کچھ خواتین میں مخصوص ایام کے دوران ہونے والی تکلیف کا دورانیہ گھٹ سکتا ہے۔ غذا میں موجود بیکٹریا سے لڑتا ہے ۔ سائنسدانوں نے پودینے کے تیل کو مختلف بیکٹریا جیسے ای کولی اور سالمونیلا کے خلاف آزیاما تو انہوں نے دریافت کیا کہ یہ تیل ان بیکٹریا کو بڑھنے سے روک سکتا ہے۔اس کے علاوہ اس حوالے سے تحقیق تو جاری ہے مگر کچھ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ پودینے کا تیل بھوک کا احساس کم کرسکتا ہے۔ اس سے لوگوں کم کھاتے ہیں اور جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا کہ پودینے کے تیل کے کیپسولزکا استعمال لوگوں کو ذہنی طور پر تھکاوٹ کا شکار کیے بغیر مسائل حل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ پودینے کی تیز مہک سے یادداشت کو بڑھانے اور ذہنی طور پر زیادہ مستعد رہنے میں بھی مددگار ہے ۔