موسیٰ ندی کو آلودگی سے پاک کرنے مرکزی وزیر کو نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو کی ہدایت

,

   

رکن پارلیمنٹ وینکٹ ریڈی کی نمائندگی، وینکیا نائیڈو کا مرکزی وزیر کو فون، آلودگی سے انسانی جانوں اور فصلوں کو نقصان
حیدرآباد۔ 19 فروری (سیاست نیوز) نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے مرکزی وزیر آبی وسائل سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے موسیٰ ندی کی صفائی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے آج نئی دہلی میں نائب صدر جمہوریہ سے ملاقات کرتے ہوئے موسیٰ ندی کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے صفائی کی خصوصی مہم کے لیے حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کی۔ وینکیا نائیڈو نے ملاقات کے دوران ہی مرکزی وزیر کو فون کیا اور موسیٰ ندی کی صفائی پر توجہ دینے کی ہدایت دی۔ وینکٹ ریڈی نے نائب صدر جمہوریہ کو موسیٰ ندی کی آلودگی کے سبب نقصانات اور آلودگی کی وجوہات سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے لیے موسیٰ ندی گنگا کی طرح مقدس مانی جاتی ہے لیکن حکمرانوں کی عدم توجہی کے نتیجہ میں آلودگی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ ندی بھونگیر پارلیمانی حلقے سے گزرتی ہے اور گنگا کی صفائی کی طرح اسے بھی آلودگی سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطب شاہی دورِ حکومت میں موسیٰ ندی کو ادویات کے اثاثہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ موسیٰ ندی کا پانی ایک طرف زراعت تو دوسری طرف پینے کے پانی کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ لاکھوں ہیکٹر اراضی کو اس پانی سے سیراب کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ موسیٰ ندی 10 بڑے 15 اوسط اور 50 چھوٹے تالابوں سے مربوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ ندی آج شدید آلودگی کا شکار ہے جس کے سبب نہ صرف انسانی جانوں بلکہ ماحولیات کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی کے نتیجہ میں دھان، ترکاریوں اور دیگر پیداوار متاثر ہورہی ہے جو حیدرآباد کے لاکھوں عوام استعمال کرتے ہیں۔ ترکاریوں میں آلودگی کی آمیزش کے سبب انسانی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی پانی سے تیار ہونے والی گھانس بھینسوں اور گائے کو بطور غذا دی جاتی ہے لہٰذا ان کا دودھ بھی آلودگی کے آمیزش کا شکار ہوتا ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ آبپاشی اغراض کے لیے اسی پانی کے استعمال کے نتیجہ میں زیر زمین پانی بھی متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صنعتیں آلودگی میں اضافے کا اہم سبب ہیں۔ حیدرآباد کے اطراف و اکناف موجود صنعتوں کا کیمیائی فضلاء پانی کو متاثر کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھونگیر لوک سبھا حلقے کے پوچم پلی اور چوٹ اپل علاقے میں 40 فارماسی انڈسٹریز قائم کئے گئے ہیں جو اپنا کیمیائی فضلاء موسیٰ ندی میں بہاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان صنعتوں کے فضلاء سے اطراف کے علاقوں میں زیر زمین پانی بھی آلودہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے مختلف علاقوں میں پانی میں زنک، کاپر اور دیگر کیمیائی زرّات کی موجودگی کے اعداد و شمار پیش کئے۔ وینکٹ ریڈی نے بتایا کہ موسیٰ ندی کی صفائی کے لیے وہ لوک سبھا میں ایک سے زائد مرتبہ مرکز کی توجہ مبزول کراچکے ہیں۔ لیکن ریاستی حکومت اور مرکز کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وینکٹ ریڈی نے کہا کہ انہیں نائب صدر جمہوریہ سے امید ہے کہ وہ موسیٰ ندی کی صفائی اور اسے آلودگی سے بچانے کے لیے مرکزی حکومت پر اپنے اختیارات کا استعمال کریں گے۔ انہوں نے موسیٰ ندی کی صفائی کے لیے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کے قیام کی تجویز پیش کی جس سے روزانہ 3 ہزار ملین لیٹر پانی کو پاک کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تالابوں کے اطراف بڑے پیمانے پر شجرکاری کی تجویز پیش کی۔ وینکٹ ریڈی نے کہا کہ تالابوں میں آلودگی کے ذمہ دار اداروں کے خلاف کارروائی اور غیر مجاز قبضوں کی برخاستگی کے علاوہ موسیٰ ندی کے اطراف صنعتوں کے قیام کو روکا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ ندی کے تحفظ کے لیے لاکھوں انسانی جانوں اور جانوروں کے علاوہ فصلوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے نیشنل ریور کنزرویشن پلان کے تحت موسیٰ ندی کی صفائی کی تجویز پیش کی۔