مولانا توقیر رضا کی ضمانت کی درخواست مسترد

,

   

لکھنؤ۔8؍نومبر ( ایجنسیز ) بریلی کی ایک عدالت نے اتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کے سربراہ مولانا توقیر رضا اور دیگر پانچ افراد کی ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جن پر 26 ستمبر کو ‘‘آئی لو محمد’’ پوسٹرز تنازعہ سے منسلک جھڑپوں کے دوران پولیس افسران پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کونسل (اے ڈی جی سی) مہیش پاٹھک نے بتایا کہ آئی ایم سی کے سربراہ مولانا توقیر رضا نے شہر میں امتناعی احکامات کے باوجود تشدد کے دن اسلامیہ میدان میں جمع ہونے کے لیے مسلمانوںکو بلایا تھا۔پاٹھک نے کہا کہ جب پولیس اہلکاروں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو بھیڑ نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ افراتفری کے دوران، فسادیوں نے مبینہ طور پر پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) کی رائفل چھین لی اور پولیس جیپ سے ایک وائرلیس سیٹ بھی چھین لیا۔عدالت نے کیس کا جائزہ لینے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے کے الزام میں گرفتار مولانا توقیر رضا سمیت تمام چھ ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ کوتوالی، باراداری، پریم نگر، کینٹ اور قلعہ پولیس اسٹیشنوں میں دس ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان مقدمات میں 125 سے زائد نامزد اور 2500 سے زائد نامعلوم ملزمین ہیں۔فی الحال مولانا توقیر رضا فتح گڑھ جیل میں قید ہیں جبکہ دیگر ملزمین بریلی جیل میں ہیں۔ آئی ایم سی چیف کے وکیل نے باراداری تھانہ علاقے کے تحت شیام گنج میں ہوئے تشدد سے متعلق کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔پاٹھک نے کہا کہ جمعہ کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (بریلی) امرتا شکلا کی عدالت میں درخواست کی سماعت ہوئی، جس نے مولانا توقیر رضا، فیضان تقیم، منیر ادریسی (تمام بریلی ضلع کے رہنے والے) اور بہار کے پورنیا ضلع کے رہنے والے حرمین اور نعمت اللہ کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔مولانا توقیر رضا 27 ستمبر سے جیل میں بند ہیں۔ مقامی لوگوں اور مولانا توقیر رضا کے حامیوں کے مطابق آئی لو محمد مہم کے سلسلہ میں 26 ستمبر جمعہ کی نماز کے بعد ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کا پروگرام تھا تاہم پولیس کی غیرضروری مداخلت کے بعد پرامن پروگرام میں گڑبڑ پھیل گئی۔مولانا توقیر رضا کے حامیوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے بعد یوگی حکومت نے کئی بے گناہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یوگی حکومت کی جانب سے غیرضروری طور پر بے قصور افراد کے خلاف بلڈوزر و دیگر کاروائیوں کے ذریعہ انہیں ہراساں کیا جارہا ہے۔