واشنگٹن۔مرکز برائے قابو و احتیاط وباء کا کہنا ہے کہ جو لوگ موٹا پے کاشکار ہیں انہیں سی او وی ائی ڈی19کا زیادہ خطرہ لاحق ہے۔مذکورہ آبادی کو درپیش خطرات کو سمجھنے کی اہمیت اب بڑھتی جارہی ہے۔
سی او وی ائی ڈی19کے لئے زیادہ موٹاپا خطرہ ہے اور وہ ممالک جہاں پر موٹاپے کاشکار مریض ہیں ان صحت کے نظام کے متعلق دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
سال2009میں منظرعام پرائے سوائن فلو سے حاصل مطالعہ میں بھی موٹاپے کو وباء سے متاثر ہوکر اموات کے ازدانہ خطرے کے عنصر کے طور پر دیکھا گیاتھا۔
مذکورہ سی او وی ائی ڈی19اسوسیٹ ہاسپٹلائزیشن سرویلانس نٹ ورک نے امریکہ میں سی او وی ائی ڈی 19کے مریضوں کی تفصیلات اکٹھا کی ہے۔ ان مریضوں میں جو 18-64سال کے ہیں موٹاپاان کی حالت پر حاوی رہا ہے۔
مہاماری کے عالمی تفصیلات کا جائزہ لینے والوں نے مرد وں او رعورتوں جن کی عمر 18سال سے زیادہ ہے امریکہ‘ فرانس‘ جرمنی‘ اٹلی‘ اسپین‘ یوکے‘ جاپان‘ چین اور ساوتھ کوریا کے ہیں ان میں زیادہ تر موٹا پے کاشکار ہیں۔
مہاماری کے ماہرین کا ماننا ہے کہ زیادہ موٹاپے والی آبادی میں یوکے دوسرے نمبر پر ہے‘ ایک اندازہ کے مطابق اس کا تناسب205فیصد ہے۔چین میں سی او وی ائی ڈی 19کے خطرات کے عوامل کا مطالعہ میں تذکرہ نہیں ہے کیونکہ مغربی ممالک کے مقابلے شدید موٹاپے پر مشتمل آبادی چین میں کم ہے۔
ائی سی یو میں سی او وی ائی ڈی 19کے مریضوں کے بڑھتی تعداد صحت کے نظام پر اثر انداز ہورہے ہیں۔
مذکورہ ورلڈ اوبسیٹی فیڈریشن کا بھی کہنا ہے کہ ان پر موٹاپے کے شکار مریضوں کے علاج میں مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ بیڈس اور سہولتوں کی کمی اورمریضوں کو لانے لے جانے کا مسئلہ درپیش ہے۔
یہ ضروری ہے کہ مذکورہ ممالک خطرات میں گھیرے ہوئے گروپس کی حفاظت کے ذریعہ سی او وی ائی ڈی19سے ہونے والی اموات کو کم کرسکتے ہیں