مکہ مسجد اور شاہی مسجد ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ

   

محمد علی شبیر کا چیف منسٹر کو مکتوب، سرکاری ملازمین کے مماثل تنخواہیں اور سہولتوں کی ضرورت
حیدرآباد۔ سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دونوں مساجد کے خطیب، ائمہ اور مؤذنین سمیت ملازمین کو آؤٹ سورسنگ اسٹاف قرار دینے کے فیصلہ کی سختی سے مذمت کی۔ محمد علی شبیر نے اس فیصلہ سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے دونوں مساجد کے 30 ملازمین کی خدمات کو آؤٹ سورسنگ یا کنٹراکٹ قراردینے کیلئے سرکیولر جاری کیا ہے جس کے تحت ملازمین کی خدمات 31 مارچ سے تبدیل ہوجائیں گی۔ سرکیولر کے نتیجہ میں ملازمین اور ان کے افراد خاندان کے علاوہ عام مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے سی آر کو روانہ کردہ کھلے مکتوب میں سرکیولر سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت دونوں تاریخی مساجد کے ملازمین کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے جو کئی برسوں سے کم تنخواہوں میں بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے دونوں مساجد کے ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ آؤٹ سورسنگ یا کنٹراکٹ کئے جانے کی صورت میں کسی خانگی ایجنسی سے ان کا تعلق ہوجائے گا جہاں بہتر تنخواہ اور دیگر سہولتوںکی کوئی گنجائش نہیں رہے گی۔ ریاستی حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے 30 فیصد فٹمنٹ اور وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر کو 58 سے 61 سال کرنے کا اعلان کیا لیکن مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین کے ساتھ ناانصافی اس بات کا ثبوت ہے کہ 30 ملازمین کو حکومت سرکاری خزانہ پر بوجھ تصور کررہی ہے۔ چیف منسٹر تمام مذاہب کے یکساں احترام اور مذہبی مقامات کی ترقی کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن عملی اقدامات اس کے برعکس ہیں۔ ریاستی حکومت نے تمام بڑی مندروں کے ملازمین کیلئے سرویس رولس تیار کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے مساوی تنخواہیں اور دیگر سہولتیں فراہم کی ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ حکومت کو دونوں تاریخی مساجد کے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ خطیب، امام اور مؤذن انتہائی قابل احترام عہدے ہیں اور حکومت کو ان کی توہین سے گریز کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مساجد کے ملازمین کی سبکدوشی کی عمر 65 سال ہے اور انہیں 15 دن کی رخصت کا استحقاق ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کے وقت انہیں 3 لاکھ روپئے دیئے جاتے ہیں۔ آؤٹ سورسنگ قرار دیئے جانے سے ملازمین تمام سہولتوں سے محروم ہوجائیں گے۔ محمد علی شبیر نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور متنازعہ سرکیولر سے دستبرداری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 1976 سے جو موقف جاری تھا اسے برقرار رکھا جائے۔