مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے پر زور

   

قانون ساز کونسل میں جناب عامر علی خاں کا استفسار ، وزیر سیتااکا کا تیقن
حیدرآباد۔19۔ڈسمبر(سیاست نیوز) مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ کے عرصہ سے حل طلب مسئلہ کو جناب عامر علی خان رکن قانون ساز کونسل نے آج ایوان میں پیش کرتے ہوئے دونوں مساجد کے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد سے مسلسل مکہ مسجد و شاہی مسجد باغ عامہ کے ملازمین کو دیگر سرکاری ملازمین کے مساوی تنخواہ جاری کرنے اور ان کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کیا جا رہاہے اور سابق چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے اقتدار کے دوران 2مرتبہ اس بات کا وعدہ کرچکے تھے کہ دونوں تاریخی مساجد کے ملازمین اور عملہ کی خدمات کو باقاعدہ بنایا جائے گا لیکن اس سلسلہ میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ جناب عامر علی خان نے دونوں مساجد کے 29 ملازمین کے اس دیرینہ مسئلہ کو فوری حل کرنے کی خواہش کی۔ جناب عامر علی خان آئمہ و مؤذنین کے اعزازیہ کے سلسلہ میں بی آر ایس رکن قانون ساز کونسل محترمہ کے کویتا کی جانب سے اٹھائے گئے سوال پر جاری مباحث میں حصہ لے رہے تھے ۔ محترمہ کے کویتا نے ریاست میں کانگریس کے اقتدار میں آنے سے قبل کئے گئے آئمہ و مؤذنین کے علاوہ عیسائی پادریوں ‘ گرودوارہ میں خدمات انجام دینے والے گرنتھیوں اور درگاہوں کے خادمین کو بھی مشاہرہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں کئے گئے وعدہ کے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آئمہ و مؤذنین کو مشاہرہ کی ادائیگی میں بھی تاخیر ہورہی ہے اور کانگریس نے اقتدار میں آنے سے قبل ریاست کی اقلیتوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کے لئے علحدہ سب پلان تیار کیا جائے گا اور اس میں انہیں 10ہزار کروڑ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی ۔ انہو ںنے حکومت کی جانب سے شادی مبارک اسکیم میں 1لاکھ 60 ہزار روپئے اور ایک تولہ سونے کی ادائیگی کی اسکیم کے متعلق بھی دریافت کیا۔ محترمہ کے کویتا نے مباحث کے دوران مختلف سوالا ت کئے اور ان مباحث میں جناب محمد محمود علی ‘ جناب ریاض الحسن آفندی نے بھی حصہ لیا۔ محترمہ انوسویا سیتا اکا نے ارکان قانون ساز کونسل کی جانب سے کئے گئے استفسارات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے آئمہ و مؤذنین کو جاری کئے جانے والے مشاہرہ کی اجرائی عمل میں لائی جا رہی ہے اور اگسٹ 2024 سے ڈسمبر تک کا مشاہرہ ادا کیا جانا ہے ۔انہو ںنے بتایاکہ ریاستی حکومت کی جانب سے نومبر 2023 سے آئمہ و مؤذنین کا مشاہرہ ادا کیاجارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کانگریس جب کبھی اقتدار میں رہی اس پارٹی نے اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کیا ہے اور اس کے لئے کانگریس کو کسی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔محترمہ انوسویا سیتا اکا نے کہا کہ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کے مختلف طبقات کو تحفظات کی فراہمی کے ذریعہ انہیں مختلف شعبہ جات میں ملازمتوں اور اعلی تعلیم کے حصول کے مواقع فراہم کئے ہیں۔محترمہ ے کویتا نے وقفہ سوالات کے دوران ہونے والے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تاریخ میں پہلی کابینہ ایسی ہے جس میں کوئی مسلم وزیر نہیں ہے۔ریاستی وزیر پنچایت راج نے اپنے جواب کے دوران کہا کہ تلنگانہ کابینہ میں مسلم وزیر کی شمولیت اورکئی معاملات پارٹی کا داخلی معاملہ ہے اور ان کی پارٹی ان معاملات کو حل کرلے گی۔ریاستی وزیر نے کہاکہ کانگریس اقتدار حاصل کرنے سے قبل اپنے انتخابی منشور میں جو وعدے کرچکی ہے ان وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا جائے گا اورپارٹی اقتدار میں آنے کے بعد مسلسل عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کررہی ہے اور جن اقدامات کو کیا جانا ہے ان کے متعلق جائزہ لیتے ہوئے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔3